سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی نے ریاستی پولیس کی طرف سے پارٹی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید کو 26جنوری کے روز اُن کی نقل و حمل پر روک لگانے اور انہیںہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ جموں کشمیر پولیس کی طرف سے ہندوستا ن کے یوم جمہوریہ کے موقعہ پر منتخب عوامی نمائندے کے ساتھ ایسا سلوک کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ یہاں پر جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے بلکہ بندوق اور وردی کے بل پر کشمیریوں کا جینا محال بنا دیا گیا ہے ۔ پارٹی ترجمان ایڈوکیٹ ماجد بانڈے نے کہا کہ آدھی رات کے وقت سے ہی پولیس اہلکار انجینئر رشید کی سرینگر میں واقع رہائش گاہ کے دروازے کو کھٹکھٹاتے رہے اور صبح ایس ایچ اوراجباغ نے انجینئر رشید کے گھر پر جا کر انہیں26جنوری کی پریڈ مکمل ہونے تک گھر سے باہر نہ نکلنے کو کہا ۔ اس کے بعد سیول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو دروازے کے باہر تعینات کیا گیا ۔ ترجمان کے مطابق دوپہر کو جب انجینئر رشید اپنے گھر سے نکلے تو پرائیویٹ گاڑی میں سوار اہلکاروں نے اُن کا پیچھا کیا اور جگہ جگہ انہیں ہراساں کرنے کی بھر پور کوشش کی ۔ ترجمان نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ جمہوریت اور کشمیر کا سچ مچ میں کوئی واسطہ نہیں ہے بلکہ بیرونی دنیا کو دھوکہ دینے کیلئے منتخب عوامی نمائندوں کی حیثیت کٹھ پتلیوںسے بھی بد تر بنائی گئی ہے ۔ ترجمان نے ہندوستان کی یوم جمہوریہ کے موقعہ پر میانمار کی سربراہ آنگ سان سوکی کی موجودگی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ایسا کرکے نہ صرف نئی دلی نے برما کے مظلوم مسلمانوںکے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے انصاف پسندوں کا مذاق اڑایا ہے بلکہ جمہوریت کے اصولوں میں یقین رکھنے کے دعوے ایک مرتبہ پھر سراب ثابت ہوئے ہیں۔