سرینگر//ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی،تحریک حریت ، نیشنل فرنٹ،تحریک مزاحمت،مسلم لیگ ،لبریشن فرنٹ (آر)،حریت (جے کے)،انجمن شرعی شیعیان، اتحاد المسلمین ، پیپلز فریڈم لیگ،پیپلز لیگ،کشمیر تحریک خواتین،ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ ، سالویشن مومنٹ،ووئس آف وکٹمزاور مسلم خواتین مرکز نے شوپیان واقعہ کوفوج کی جانب سے ایک اورسانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ وردی پوش اہلکاروں نے جنت ارضی کو جہنم زار بنا رکھا ہے اور یہاں کسی کو بھی اپنی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں ہے۔فریڈم پارٹی کے سیکریٹری جنرل مولانا محمد عبد اللہ طاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نہتے عوام پر گولیاں برسانا بھارتی فورسز کی عادت بن گئی ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے سے کشمیرکے اندر ہونے والی بے گناہ ہلاکتوں کیخلاف کوئی آواز بلند نہیں ہورہی ہے۔ اسی نا پرسانی کا نتیجہ ہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کے واقعات آئے دنوں رونما ہورہے ہیں ۔حد تو یہ ہے کہ ان ہلاکتوں میں ملوث اہلکاروں کو انعامات اور ترقیوں سے نوازا جارہا ہے۔ ابھی17سالہ شاکر احمدمیر کی قبر کی مٹی گیلی ہی تھی کہ مزید دو جواں سال طالب علموں کو انتہائی سفاکانہ طریقے سے گولیوں سے بھون ڈالا گیا جو اس بات کا عندیہ ہے کہ وردی پوش اہلکاروں نے مظلوم کشمیریوں کیخلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ مولانا طاری نے آئے دنوں شہری ہلاکتوں کو کشمیریوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وردی پوش اہلکار وں کی پشت پناہی کے نتیجے میں ہی ہلاکتیں وقوع پذیر ہورہی ہیں۔تحریک حریت نے گنوپورہ شوپیان میں فورسز کی طرف سے خونی رقص کھیلنے اور بندوقوں کے دہانے نہتے عوام پر کھولنے کو کشمیریوں کی منصوبہ بند نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج نے جموں کشمیر کو قبرستان میں تبدیل کرنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ اسی لئے آئے روز نوجوانوں کے سینے گولیوں سے چھلنی کئے جارہے ہیں۔ بھارتی فوجی سربراہوں کے دھمکی آمیز بیانات ایک کھلی ہوئی کتاب ہے۔ اُن بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی اب بھارت کا مشن ہے۔ تحریک حریت نے گنو پورہ واقعہ کو انتہائی سنگین اور خطرناک نوعیت کا معاملہ قرار دے کر کہا کہ اس سے ایک دن قبل ہی شاکر احمد میر اور دو معصوم بچیوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا اور ہر خونین واقعہ کے بعد فوج اور حکومت ایسے واقعات کو دفاعی اقدامات کے تحت جائز ٹھہراتی ہے۔ اگر کہیں سے کوئی پتھر کسی نے چلایا ہو تو کیا پتھر کے بدلے بندوقوں کے دہانے کھول کر انسانی زندگیاں ختم کرنے کا فوج کو کونسا آئینی، اخلاقی، قانونی اور انسانی جواز ہے۔ جموں کشمیر کی سرزمین پر آئے روز میدان کربلا کے مناظر دہرائے جارہے ہیں اور یہ قیامت صغریٰ بپا کرنے کا مقصد جموں کشمیر کے عوام کو تحریکِ آزادی سے دستبردار کرنا ہے، لیکن جو قوم گزشتہ 70سال سے اپنا پیدائشی حق، حقِ آزادی حاصل کرنے کے لیے لاکھوں لوگوں کی قربانی دے چکی ہو اس قوم کے جذبۂ آزادی کو فوجی طاقت سے ختم کرنا بالکل ناممکن ہے۔ اس طرح کے خونین واقعات دہرانے سے عوامی غیض وغضب بھڑکنے کا جواز پیدا ہوتا ہے اور یہ بھارت کی وحشیانہ کارروائی ہے جس کے نتیجے میں عوامی غیض وغضب بھڑک کر لوگ سڑکوں پر اتر آتے ہیں۔ تحریک حریت نے کہا بھارت کے حکمرانوں کو جموں کشمیر کے مسئلے کو امن وقانون کے بجائے ایک متنازعہ مسئلہ تسلیم کرتے ہوئے اس مسئلے کو اس کے تاریخی پسِ منظر میں حل کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ جموں کشمیر یہاں کے عوام کا بنیادی مسئلہ ہے جس کو حل کئے بغیر برصغیر میں امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ تحریک حریت کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت کے حل نہیں کیا جاسکتا ہے، بلکہ اس مسئلے کو حقِ خودارادیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے جس کی ضمانت بھارت، پاکستان اور اقوامِ متحدہ نے جموں کشمیر کے عوام کو دی ہے اور یہ مسئلہ حل ہونے سے برصغیر امن کو گہوارہ بن سکتا ہے۔ تحریک حریت نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لے کر بھارت پر دباؤ ڈال کر یہاں کے عوام کو نسل کُشی سے بچائیں۔ تحریک حریت نے شہداء شوپیان کو زبردست خراج عقیدت ادا کیا ہے۔ نیشنل فرنٹ نے نوجوانوںکی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کو ایک قتل گاہ میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں بھارتی فورسز اپنی من مرضی کے مطابق لوگوں کو ہلاک کرنے میں مصروف ہیں۔نیشنل فرنٹ نے انتہائی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے باوجود بھارت سے کوئی کچھ نہیں پوچھ رہا ہے جس کی فورسز نہتے عوام پر گولیوں اور پیلٹ کی بارش کررہی ہیں۔گنوا پورہ شوپیان میںوردی پوش فورسز کے ہاتھوںمعصوم جاوید احمد بٹ اور سہیل احمد لون کی بہیمانہ ہلاکت سے ایک بار یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ نئی دلی حل کی پالیسی کے بجائے ظلم و جبر کی سیاست پر گامزن ہے۔بھارت نے ایک بار پھر یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو اپنی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔حالانکہ کشمیری عوام نے بار بار بھارت پر یہ بات واضح کی ہے کہ اُنہوں نے حصول حق خود ارادیت کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اُنہیں گولیوں یا پیلٹ فائرنگ سے اپنا مطالبہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ تحریک مزاحمت کے ترجمان شبیر احمد زرگر نے اپنے ایک بیان میں گنو پورہ شوپیان میں عام شہریوں پر بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں اور عوام کے درمیان کے عقیدت و محبت کے رشتے سے بھارتی حکام، فوج اور یہاں کے مقامی حواری بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور آے دن عام شہریوں کو چن چن کر نشانہ بنا کر قتل کر دینا ان کی اسی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ شبیر زرگر نے کہا کہ نئی دہلی کو یہ بات اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہئے کہ تحریک آزادی کو دبانے کی خاطر ان کا کوئی بھی منصوبہ نہ آج تک کامیاب رہا ہے اور نہ ہی مستقبل میں کامیاب ہوسکتا ہے۔مسلم لیگ نے فوج کی طرف سے عام اور نہتے نوجوانوں کی زندگیوں کے چراغ کو گُل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے فوج کو تفویض کئے گئے بے جا اختیارات کا شاخسانہ قرار دیا ۔لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے اپنے بیان میں کہا کہ جس قدر آج فوج اپنے حدود کو پھلانگ کر چھوٹے چھوٹے بچوں کو بدترین تشدد اور بربریت کا شکار بنارہی ہے اور یہاں کی انتظامیہ بسروچشم اس گھناؤنے کھیل کا مشاہدہ کر رہی ہے اور صرف کرسی کیلئے فوج کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ بلا امیتاز کسی کو بھی ظلم وجبر کا نشانہ بنا سکتی ہے ۔مسلم لیگ کے ایک اور دھڑے کے امیر مشتاق الاسلام نے گناپورہ شوپیاں میں نہتے عوام پر گولیوں کی بارش کو آپریشن’آل آؤٹ‘ کا حصہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اسرائیل کے طرز پر کھلی جارحیت کرکے ہم کو اپنے جائز مطالبے سے دستبردار کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا رویہ اس کی نفسیات کو ظاہر کرتا ہے کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، اب بھارت کی فوج تاش کا آخری پتا کھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کی مثالی قربانیاں لیڈرشپ سے تقاضا کرتی ہیں کہ لیڈرشپ چھوٹے چھوٹے ایشوز میں محصور رہنے اور ان پر نوحہ گری کرنے کے بجائے ایک فیصلہ کن حکمت عملی قوم کے سامنے رکھے۔لبریشن فرنٹ (آر) کے جنرل سیکریٹری وجاہت بشیر قریشی نے دو معصوم نوجوانوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیا میں بغیر کسی انتباہ اور وارننگ کے گولیاں چلانے کا قطعاََ کوئی جواز نہیں لیکن اس کے برعکس بھارت کی غیر مہذب افواج اس طرح کے کسی قاعدے قانون کی پابندی کو کوئی اہمیت نہیں دیتے کہ وہ یہاں اپنا جارحانہ انداز روا رکھے ہوئے ہیں ۔حریت( جے کے) نے معصوم نوجوانوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔ حریت کانفرنس جے کے وفد ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریش کی قیادت میں آج صورہ اہسپاٹال شوپیاں میں فورسز کی زخمی افراد کی عیادت کے لیے گیا۔انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن نے فورسز کی اس کاروائی کو سفاکانہ قرار دیتے ہوئے پْرزور الفاظ میں مذمت کی۔ آغا حسن نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے سلگتے حالات کے تناظر میں اس طرح کے سانحات جلتے پر تیل کے مترادف ہے جو وادی کی صورتحال میں پریشان کْن تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اس سانحہ میں جان بحق ہوئے کمسن نونہالوں کو عقیدت کا خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کی ہلاکتیں قابل تشویش اور ناقابل قبول ہے۔ اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ وسینئر حریت رہنما مولانا محمد عباس انصاری نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے جاںبحق نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ مولانا انصاری نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کا خون ناحق بہانے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور شوپیان میں معصوم کشمیری نوجوانوں کے سینوں اور سروں میں گولیاں پیوست کرنا بھارتی جارحیت کی انتہا ہے جس سے جمہوریت کی پول کھل جاتی ہے۔ مولانا عباس انصاری نے کہا کہ کشمیریوں میں آئے روز قتل عام انتہائی تشویشناک عمل ہے اور یہاں 90 کے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں جو کشمیری قوم کی برداشت سے باہر ہے۔انہوں نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں بھارتی جارحیت روکنے میں جلد از جلد کوئی اقدام کریں۔ پیپلز فریڈم لیگ کے چیئر مین محمد فاروق رحمانی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شوپیاں میں دونوجوانوں کو بلا وجہ گولیوں کانشانہ بناکر جاں بحق کیا گیا اور دیگر کئی لوگوں کو شدید زخمی کردیا گیا، جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ پیپلز لیگ کے ایک وفد سینئر رہنماء عبدالرشید ڈارکی قیادت میں گنو پورہ شوپیان گیاجہاں انہوں نے دونوں نوجوانوں کے افراد خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کو محبوس چیئرمین پیپلز لیگ غلام محمد خان سوپوری کی طرف سے تعزیتی پیغام پہنچایا ۔کشمیر تحریک خواتین کی سربراہ زمردہ حبیب دونوں نوجوانوں کی ہلاکت کو انسانیت سوز قراد دیتے ہوئے کہا کہ ان ظالمانہ کاروائیوں سے ہند نواز لوگوں کو ذلت کے سوا کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ روز روز قتل و غارت گری سے بہتر ہے کہ بھارت کی مسلح افواج ہمیں ایک ساتھ قتل کرے اور اپنی جیت سمجھ کر قتل عام کو اپنے ماتھے پر چپکالیں اور جشن منا لیں۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کو عوام کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے اور مجرموں کو بچانے کا عمل قراد دیتے ہوئے کہا کہ آج تک ان تحقیقاتی کمیٹیوں سے کسی کوبھی انصاف نہیں ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ ہم ان جنگی جرائم میں ملوثین کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس سے انکوائری چاہتے ہیں تاکہ ہمیں انصاف مل سکے‘۔ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ نے دونوں نوجوانوں کی ہلاکت کوکشمیریوں کی نسل کشی سے تعبیرکرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت کے فوجی سربراہ کے بیان کوحرف بہ حرف عملاکرکشمیرکی سرزمین کولالہ زاربنایاجارہاہے ۔پارٹی کے جنرل سیکرٹری خواجہ فردوس وانی ،آرگنازئرپیرہلال اورصدرضلع سرینگرمحمدعمران نے مشترکہ بیان میں کہاکہ فوج اورفورسزنے قتل عام کاجوسلسلہ شروع کررکھاہے ،وہ اُس نسل کشی کاتسلسل ہے جوپچھلے 28برسوں سے جموں وکشمیرکے اطراف واکناف میں جاری ہے ۔ سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے عام لوگوں پر براہ راست فائرنگ کو فورسز کی فسطائیت ذہنیت سے تعبیر کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ ماضی میں مرعوب ہوئے ہیںاور نہ مستقبل میں ہونگے۔ شوپیان کے دونوں نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔ووئس آف وکٹمزنے ہلاکتوں کے تازہ سلسلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوج کوحاصل لامحدوداختیارات کی وجہ سے جان ومال کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ۔ وی اووی کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیرنے شہری ہلاکتوں کے واقعات پرسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے خبردارکیاکہ ہلاکتوں کے ایسے واقعات سے منفی نتائج برآمدہوسکتے ہیں ۔ مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ نے اپنے ایک بیان میں فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے دو بے گناہ شہریوں اور دوسرے درجنوں افراد کو شدید زخمی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کا قتل عام کرنا فورسز کا اب معمول بن چکا ہے جو تشویشناک معاملہ ہے ۔