شوپیان//گناو پورہ شوپیان میں سنیچر کو فوج کے ہاتھوں جان بحق ہوئے نوجوانوں کے افراد خانہ مبہوت ہیں اور یہ یقین نہیں کر پارہے ہیں کہ ان کے لخت جگر دفعتا ان سے ہمیشہ کیلئے جد ا ہوگئے ہیں ۔صرف افراد خانہ ہی نہیں بلکہ علاقے بھر کے لوگ انتہائی صدمے میں ہیں۔ اتوار کو دونوں مہلوکین کے پسماندگان سے تعزیت پرسی کیلئے ہزاروں لوگوں نے گنا پورہ اور بلہ پورہ کا رخ کیا اور لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی ۔اس موقعے پرجاوید احمد بٹ احمد بٹ کے والد عبدالرشید بٹ سے کشمیر عظمیٰ نمائندے سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا گیس سیلنڈر لانے گنک پورہ گیا تھا ۔ اس نے کہا تھا میرے آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی کر اکے رکھنا، مجھے ضرورت ہے لیکن اس کے بعد وہ واپس نہیں آیا۔عبدالرشید نے کہاکہ ہماری ساری اُمیدیں اسی پر تھی ۔ انہوں نے کہاکہ میرا دوسرا بیٹا وسیم احمد بٹ مزدوری کر تاہے جو وہ دن کو کماتا ہے ہم اسی سے اپنا گھر چلاتے ہیں۔ ہماری مالی حالت بہت خراب ہے جس کے باوجود ہم نے اپنے بیٹے کو پڑھایا لکھایا تھا جو اب اس دنیا میں نہیں رہا۔انتہائی بیس بسی کے عالم میں عبدالرشید بٹ کا کہنا تھا کہ’’ جب مجھے پتا لگا کہ فورسز نے عوام پر کی ہے ،میں گھبرا گیا کہیں میرا بیٹے کو کچھ نہ ہو ۔ پھر میں نے سُنا اُسے بھی گولی لگی ہے مجھے پتا چلا کہ اسے راجپورہ ہسپتال لیا گیا ہے جب میں وہاں پہنچا میں نے اسے خون میں لت پت دیکھا اُس کے سر میں گولی لگی ہوئی تھی۔ اس کے بعد مجھے اپنے آپ کی بھی خبر نہیں جب تک اسے سپرد خاک کیا گیا تب تک مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہورہا ہے۔ میں ابھی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں کہ میرا بیٹا مجھ سے جدا ہو گیا ہے۔ اس واقعے میں فوج کی گولی لگنے جان بحق ہوئے دوسرے نوجوان سہیل جاوید کے والدین بھی صدمے سے باہر نہیں نکل پارہے ہیں ۔مہلوک نوجوان سہیل جاوید کے والد جاوید احمد لون نے کہا کہ جب لوگ میرے بیٹے کی مزار پر فاتحہ خوانی کر رہے تھے اسی وقت فوج کی گاڑیاں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جھنڈے لگائے ہوئے ہیں انہیں نیچے اُتارو جن پر کلمہ لکھا ہوا تھا عوام نے اس سے انکار کیا کہا کہ یہ ہمارا اسلامی جھنڈا ہے ہم اسے نہیں اُتاریں گے اس کے بعد حالت بگڑ گئے اور ہلکہ پتھر بازی ہوئی جسکے بعد فورسز نے فائر کھولے جس میں میرا بیٹا ازجان ہوا۔ میرا بیٹا ذہین اور اپنی تعلیم کے لئے باہر جانا چاہتا تھا مگر میں نے اسے کہا کہ تماری ماں اسے برداشت نہیں کر سکتی۔ فورسز نے ہمارے دنیا ہی اجاڑ دی ۔ مجھے پتا ہے جو تحقیقاتی احکامات انہوں نے صادر کئے ہوئے ہیں ان کا کیا نتیجہ ہوگا کیوں کہ آج تک جتنے بھی بار اہکامات صادر کئے گئے ان کا کو مقصد نہیں نکلا۔