Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

مولانا ثنااﷲ امرتسریؒ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 2, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
  ساڑھے چودہ سو سال سے زائد عرصہ قبل جو اسلام عرب سرزمین پر اور مکّہ منورہ کی پتھریلی گلیوں میں پیغمبر آخرالزّماں حضرت محمدﷺ نے پیش کیا،اس کو آج تک کئی باطل تحریکات اوگمراہ کن نظریات سے پنجہ آزمائی کی داستان معمور ہے۔تاریخ اسلام کا کوئی بھی دور دشمنوں کی فتنہ سامانیوں اورنادان دوستوں کی گل افشانیوں سے خالی نہیں لیکن یہ اسلام کا اعجاز،عند اﷲ اس کی مقبولیت اور تا قیامت اسکی بقا و تحفظ کیلئے ہر دور میں ربِّ ذالجلال نے ایسے سرخیل اور اولوالعزم سپاہی پیدا کیے جنہوںنے اپنی استقامت، عزیمت اور اپنی ذہنی وقلمی صلاحتوں سے کام لے کر ان فتنوں کا اس طر ح مقابلہ اور سد باب کیا کہ وہ نقش بر آب ثابت ہوئے۔بر صغیر پاک وہند بھی ان فتنوں سے خالی نہ رہا۔انیسوی صدی(19th Century)میں جہاں انگریزوں کی غلامی کا پھندہ یہاں کے لوگوں کی گردنوں میں پڑ چکا تھا تو اس سے مسلمانوںکی رہی سہی اسلامی شناخت بھی دم توڑ رہی تھی۔مختلف قسم کی تحریکیں اور تنظیمیں تھیں جو پورے ملک میںاسلام کے خلاف صدہا قسم کے اعتراضات  اور نت نئے فتنوں کی بنیاد پر مسلمانوں کے بچے وجود کو بھی فنا کرنا چاہتی تھی۔ایک طرف عیسائی تھے جنہیںـــــ’’رائل فیملی‘‘ (Royal Family) ہونے کے ناطے ہر قسم کی آزادی اور کھلی چھوٹ حاصل تھی جس میں ان کے پادریوں کی تبلیغی سرگرمیاں ِاسلام اور پیغمبراسلام ﷺکے خلاف ان کی ہرزہ سرائیاں زوروں پر تھیں تو دوسری طرف آریہ سماجیوں کی اسلام دشمن سازشیں۔لیکن ان سب سے بڑھ کرفتنۂ قادیانیت تھا جو نبی آخرالزّماںﷺکی نبوت پر دن دھاڈھے ڈاکہ زنی کر رہے تھے،جس نے اسلام کے مسلمہ عقیدۂ ختم نبوت کے خلاف ایک متوازی مذہب کی صورت اختیار کر کے ملت اسلامیہ کے وجود کو ہلا کے رکھ دیا تھا۔
اسی زمانہ میںشیخ الاسلام مولانا ثنااﷲ امرتسریؒنے 1868ء پنجاب کے شہر امرتسر میں جنم لیا۔آپکا آبائی وطن کشمیرکے ضلع اسلام آباد(اننت ناگ)کا علاقہ ڈورو تھا،آپکے والد کا نام محمد خضر تھا جو پشمینہ کے تاجر تھے اور 1860ء میں اپرتسر متوفن ہوگئے تھے۔مولانا امرتسریؒ ابھی اپنی عمر کی ساتویں ہی منزل میں تھے کہ والد محترم کا سا یہ اٹھ گیا۔آپ کے بڑے بھائی رفوگری کے فن سے واقف تھے انہوں نے آپ کوبھی اس فن سے روشناس کرادیا پھر ہمہ طور اسی کا م میں مصروف ہو گئے۔چودھوی عمر میں آپ کی والدہ محترمہ بھی رحلت کر گئیں۔اب آپ رفوگری کے ساتھ ساتھ مولانا احمداﷲسے علم بھی حاصل کر رہے تھے۔اس کے بعد مولانا حافظ عبدالمنان صاحب وزیرآباد ی سے کتب درسیہ پڑھ کر سند حاصل کی،پھر1988ء میںدیوبند سے کتب درسیہ معقولہ و غیر معقولہ پڑھ کر سند بھی حاصل کی۔1892ء میں جب مولانالطف اﷲ علی گڑھی کے زیر صدارت پہلی بارتحریک ندوۃالعلماء کی بنیاد رکھی گئی تھی تو مولاناؒ اس تحریک کے بنیادی رکن تھے۔درس نظامیہ کے علاوہ آپ نے علم طب بھی حاصل کیا تھا اور اس میں خاصی مہارت رکھتے تھے۔ چونکہ آپ نے اسے بحیثیت پیشہ اختیار نہ کیااس لئے اس وصف کے ساتھ معروف نہ ہو سکے۔آپؒ پر تصنیف و تالیف اور اسلام کے حفظ و دفاع کا شغل غالب آگیا،اور اسی میں آپ نے اپنی عمر بسر کردی۔ اسی دوران آپؒ نے 1902ء میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان بھی پاس کیا۔آپ نے اپنی تدریسی مصروفیات کے باوجود اہل باطل کی تردید کا بیڑہ اٹھا لیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ملک کی بڑی بڑی علمی شخصیتوں سے آگے نکل گئے۔مولاناؒ نے تحصیل علم سے فارغ ہوتے ہی میدان جہاد میں قدم رکھ دیا ۔چناںچہ سید سلیمان ندوی ؒ رقمطراز ہیںـ’’اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف جس نے بھی زبان کھولی اور قلم اٹھایا  ان کے حملے کو روکنے کیلئے مولانا ثنااﷲ امرتسریؒ کا قلمِ شمشیر بے نیا م ہوتا تھا اور اسی مجاہدانہ خدمت میں انہوں نے عمر بسر کر دی‘‘۔جب  شہروں میں اسلامی انجمنیں قائم تھیںتو مسلمانوں اور قادیانیوں،آریوں و عیسائیوں میں مناظرے ہوا کرتے تھے تومولانا امرتسریؒمسلمانوں کی طرف سے عموماََنمائندہ ہوتے تھے اور اس سلسلہ میں وہ ہمالیہ سے لے کر خلیج بنگال تک دواں اور رواں رہتے تھے۔آپ تبلیغ اسلام کے علاوہ ادیان وعقائدا ور نظریات والوں سے بھی مناظرے اور جدل اَحسن کرتے تھے۔عیسائیوں کی اسلام کے خلاف تین کتابوں جن میں ’’عالمگیر مذہب اسلام یا مسیحیت؟‘‘’’دین فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟‘‘’’اصول البیان فی توضیح القرآن‘‘ کو ایک ہی جوابی کتاب ــ’’اسلام اور مسیحیت‘‘ میں دے دیا۔اسی اثناء میں آریوں نے کتاب’’ستیارتھ پرکاش‘‘کا اردو ترجمہ شائع کیا جس کے چودھویں باب میں قرآن مجید پر ایک سو انسٹھ اعتراض ہیں جس کے جواب میں مولانا ؒ نے ’’حق پرکاش‘‘ لکھی۔ ابھی تھوڑا ہی زمانہ گذر چکا تھا کہ آریوں  نے اور ایک کتاب’’رنگیلا رسول‘‘شائع کی جس میں رسول اﷲﷺ کی ذات اقدس پر سخت ناپاک حملے کئے گئے تھے ۔اس کے دفاع کیلئے کسی بھی عالم نے پیش قدمی نہ کی اور مولاناؒ نے اس کتاب کے مقابلہ میںــ’’مقدس رسولﷺ‘‘ لکھی۔
 مولانا ثنا اﷲ امرتسریؒ کی تصانیف کے اکثر موضوعات بھی وہی رہے ہیں جو آپ کی تقاریروں اور مناظرات کے تھے یعنی ردّ عیسائیت،ردّ آریہ سماجیت،اورردّمرزائیت۔آپ نے قرآن مجید کی تفسیر بھی لکھی جو کہ آٹھ جلدوں میںہے اور’’تفسیر ثنائی‘‘ سے مشہور ہے۔اس کے ساتھ ساتھ’’تفسیر القرآن بکلام الرّحمٰن‘‘ خاص طرز پر عربی میںلکھی۔تفسیر با الرای سے جہاںعالم دنیا میں بہت ہی بڑا فتنہ برپا ہوا ،وہی اس فتنہ نے بر صغیر میں بھی اپنے زہریلے بیچ بوئے جس کو بھانپ کر مولاناؒ نے ’’الرسالہ‘‘ طرز پر چوتھی کتابــــ’’تفسیرـبالرای‘‘لکھی،جس میں تفسیر بالرای کے معنٰی بتا کر مروجہ تفاسیر و تراجم کی اغلات پیش کر کے ان کی اصلاح کی گئی۔آپ کی علمی و ادبی تصانیف میں تعلیم القرآن، ادب العرب،شریعت اور طریقت،السلام علیکم،ہدایت الزوجین،کلمہ طیبہ،عزت کی زندگی،خصائل نبیﷺ،حیات مسنونہ،اسلامی تاریخ، اسلام اور برٹش لاء وغیرہ شامل ہیں۔13 نومبر 1903ء سے ہفتہ روزہ ’’اہلحدیث‘‘ جاری کیا۔درمیان میں ایک بار کسی مضمون کی وجہ سے حکومت پنجاب نے اس کی ضمانت ضبط کر لی۔جب اسلام دشمن فرقوں اور دیگر قوموں کے حملے اور اعتراضات اسلام اور اہل اسلام کے خلاف بہت تیز ہوگئے تو مولانا امرتسریؒ نے خاص ان کی تردید اور جواب کیلئے رسالہ’’مسلمان‘‘ جاری کیا۔یہ 1908ء سے جاری ہوا، پہلے ماہنامہ تھا اور رسالہ سائز چھپتا تھا،دو سال بعد جون1910ء کے شمارے سے ہفت روزہ ہوگیا۔15 اپریل1907ء کو مرزا صاحب قادیانی نے جب مولانا امرتسریؒ کے درمیان آخری فیصلہ والا اشتہار شائع کیا جس کا خلاصہ یہ تھاکہ کاذب،صادق کی زندگی ہی میں مر جائے گا تو مولانا امرتسریؒ کا جوش دفاع اسلام اور بڑھ گیا اور آپ نے خاص قادیانیت کی تردید کیلئے  جون1907ء سے’’مرقع قادیانی‘‘ نام کا ایک مستقل ماہنامہ رسالہ شائع کرنا شروع کر دیا۔خدائی فیصلے کے مطابق سال بھر بعد26 مئی1908 جب مرزا صاحب ایک سال کے اندر مولانا امرتسریؒ کے جیتے جی وفات پاگئے تو اس رسالے کی چنداںحاجت نہ رہی۔ اس لئے اشاعت بند کر دی گئی۔ مولانا ؒ نے ہی پہلے’’آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس‘‘ کی بنیاد رکھی جو بعد میں’’ مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند‘‘کہلایا۔1892ء میںجن آٹھ بنیادی اراکین نے ملت کا شعور  بیدار کرنے اور علمی جمود توڑنے کیلئے تحریک ندوۃالعلماء کی بنیاد رکھی ان میں مولانا امرتسریؒ بھی تھے۔اتنا ہی نہیں بلکہ جب اس تحریک میں اختلاف ہوا اور دو حصوں میں بٹ گئی تو کچھ عر صہ بعد اکتوبر1914ء کو اختلافات کے ازالے کیلئے دہلی میں ایک مخصوص جلسہ تھا،وقت سے ذرا پہلے حاذق الملک حکیم اجمل خان نے مولانا کو یہ اطلاع دی کہ جلسہ کی صدارت کیلئے آپ کا نام منتخب ہوا ہے۔
جنگ عظیم اول(World War Ist) کے نتیجہ میں جب ملک نے کئی سیاسی کروٹیں لیں اور طرح طرح کی اتھل پتھل شروع ہوئی تو مولاناؒ نے محسوس کیا کہ اس وقت ہندوستان کی ملت اسلامیہ کو ایسی متحدہ اور اجتماعی قیادت کی سخت ضرورت ہے جو دینی وسیاسی بلکہ ہر شعبۂ زندگی میں مکمل رہنمائی کر سکتی ہو۔اس احساس کے تحت آپ نے1917ء میں ہر فرقہ کے علماء کی ایک جمعیت تشکیل دیئے جانے تحریک کی۔آخر کار آپ کی تحریک پر1919ء میں ایک مجلس دہلی میں منعقد ہوئی ۔اس مجلس میں کثرت رائے سے جمعیت العلماء کی تشکیل عمل میں آگئی،آپ نے اپنے شہر امرتسر میں اس کا پہلا اجلاس مدعو کیا،چناںچہ دسمبر1919ء میں مفتی کفایت اﷲ صاحب کے زیر صدارت جمعیت العلماء کی مجلس شوریٰ کا پہلا اجلاس امرتسر میں منعقد ہوا۔غرض مولانا ثنااﷲ امرتسریؒبذات ہی ایک  تحریک،داعی،مجاہد اور بلند کردار کے مالک تھے ۔تقسیم ہند کے دوران جوپورے ملک میں عموماََ اور امرتسر میںخصوصاََ فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے ان سے مولاناؒ بھی محفوظ نہ رہ سکے اور 1947ء میں آپ نے لاکھوں عازمین ہجرت کے دوش بدوش سر زمین پاکستان کی طرف ہجرت کرنے کا ایک پروگرام مرتب کیا اور اس کی عملی تدابیر میں مصروف ہوگئے۔جس گلی میں آپ کا مکان تھا 13 اگست1947ء کو اس گلی کے قریب سے ہندو اور سکھ بلوائیوں کا ایک جتھا گزرا،فسادات کے شروع میں ہی اس گلی کے دفاع کی ذمہ داری آپ کے اکلوتے فرزند مولوی عطااﷲ نے اپنے ذمہ لے رکھا تھا،بلوائیوں نے دستی بم پھینکا جو مولوی عطااﷲ کے بالکل قریب پھٹا اور وہ شدیدزخمی ہوگئے،موصوف روزہ سے تھے اور اسی حالت میں تھوڑی بعد عصر کے وقت شہید ہوگئے ۔ مولانا نے اسی وقت مسجد اہلحدیث میں نماز جنازہ پڑھائی۔اسی را ت مو لانانے لاکھوں روپئے کی مالیت کے سامان یعنی پریس،انمول کتب خانہ،زیورات،نقد و جنس اور گھریلو اسباب وغیرہ چھوڈ کر لاہور کی طرف نکلے ۔وہاں کوئی ساڈھے تین ماہ بعد وسط جنوری میں مستقل قیام کے ارادے سے سرگودھا تشریف لے گئے۔سرگودھا میں ایک مہینہ گزر جانے کے بعد 12فروری1948ء کو آپ پر فالج کا حملہ ہوا اور ایک ماہ تین دن بعد15مارچ1948ء کے دن ہمیشہ کیلئے رحلت فرما گئے۔۔۔۔۔اِنّالِلّٰہ وَاِنّاالَیٔہِ رَاجِعُؤن۔۔۔۔
تا خلافت کی بنا دنیا  میں ہو  پھر  استوار
لا کہیں سے ڈھونڈ کراسلاف کا قلب و جگر
9906763589
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ادھم پور تصادم میں مارا گیا ملی ٹینٹ جیش محمد کا اعلیٰ کمانڈر ’حیدر‘ تھا: پولیس سربراہ
تازہ ترین
اردوزبان کو غیر ضروری طور پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
’می آئی ہیلپ یو‘: امرناتھ یاترا میں سی آر پی ایف خواتین ٹیم نے دل جیت لئے
تازہ ترین
ہندوستانی شہریوں کو ایران کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنا چاہئے: ہندوستانی سفارتخانہ
بین الاقوامی

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?