ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہی مضمر، شوپیان معاملے میں فوج نے اپنا مؤقف پیش کیا، کائونٹر ایف آئی آر درج نہیں کیا:محبوبہ مفتی
جموں //وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے موجودہ صورتحال کو افسپا ہٹانے کیلئے نامناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ شوپیاں واقعہ میں فوج کی طرف سے جوابی ایف آئی آر درج نہیں کرائی گئیہے بلکہ یہ اسی پہلے والے ایف آئی آر کا حصہ ہے ۔ ان کاکہناتھاکہ مسئلہ کشمیر کا پچاس سال بعد بھی حل سیلف رول ہی ہوگا اور اس پر بات کرنا کوئی دیوانے کا خواب نہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ وہ کشمیر سے سیکورٹی فورسز کا جمائو کم کرنے کے حق میں ہیں لیکن یہ ایسے حالات میں کیسے ممکن ہوسکتاہے جب سینکڑوں لوگ بنکروں پر پتھرائوکیلئے نکل رہے ہیں ۔اپنے ماتحت محکموں کے مطالبات زر پر ممبران کی طرف سے کی گئی بحث کا جواب دیتے ہوئے، ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سی پی ائی ایم لیڈر وممبر اسمبلی کولگام سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’’ہم بھی چاہتے ہیں فوج کا عمل دخل ختم ہو مگر آپ تو عقل مند ہیں، اس صورتحال میں کیسے؟،انہوں نے کہا وہ پہلے بھی یہ بات دہرا چکی ہیں کہ جب پہلے انکاونٹر ہوتا تھا تو لوگ چار چار پانچ پانچ گائوں چھوڑ کر چلے جاتے تھے ،آج جب انکاونٹر ہوتا ہے تو دو چار گائوں کے لوگ آکر پتھر مارنا شروع کرتے ہیں ۔کیا ایسے میں یہ کہنا کہ افسپا ختم ہونا چاہئے ،موزوں ہے؟۔‘‘انہوں نے کہا ’’ اُس وقت ہو سکتا تھا پیچھے جب کبھی حالات ٹھیک ایسی صورتحال بنی ہو گئی اس کو ہٹایا جا سکتا تھا لیکن اس وقت یہ نہیں ہے ۔‘‘محبوبہ نے کہا ’’ ہم سب کیلئے مصیبت یہ ہے جتنا بندوق بڑے گئی جتنا پتھرائو بڑھے گا اُتنا ہماری ریاست میں پولیس کا سیکورٹی فورسز کے قدم پڑتے رہیں گے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،جب حالات ٹھیک ہو جائیں گے تو سیکورٹی فورسز اور پولیس کا جمائو بھی کم ہو گا ،یہ تو بہت ہی کڑوا سچ ہے ۔‘‘انہوں نے کہا’’ کہیں بھی ہم بینکر اٹھاتے ہیں تو اُس کے بعد پھر کہیں کچھ نہ کچھ ہو جاتا ہے ۔‘‘ شوپیاں میں شہری ہلاکتوں پر درج ایف آئی آر کے حوالے سے محبوبہ مفتی نے کہا ’’میں کہنا چاہتی ہوں آن دی ریکارڈ ہم نے فوج کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کیا ہے ،لیکن ہماری جو فوج ہے دنیا میں سب سے زیادہ نظم وضبط کی پابند فوج ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلطی کرے تو اُس کیلئے قانون بھی ہے اور وہ اپنا کام کرے گا ۔‘‘انہوں نے کہا’’ فوج کی طتف سے کوئی کاونٹر ایف آئی آر نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 27جنوری کو ایک ایف آئی آر درج کی گئی اور28جنوری فوج نے اپنا موقف پیش کیا ۔‘‘ فوج کی طرف سے جوابی ایف آئی آر درج نہیں کروایاگیابلکہ اسی پہلے والے ایف آئی آر کا حصہ ہے۔‘‘انہو ں نے کہا کہ جو لوگ آزادی مانگ رہے ہیں وہ کب کیسے اور کس طرح حاصل کریں گے وہ اُن پر چھوڑ دینا چاہئے ،لیکن جو چیز ہم حاصل کر سکتے ہیں جیسے ورکرنگ گروپ پر ہمارا اتفاق ہے۔ اُس پر بی جے پی ، پی ڈی پی ، پنتھرس پارٹی ، گجر لیڈران ، پہاڑی لیڈران کشمیری پنڈتوں نے دستحط کئے ہیںہمیں اُس پر دیکھنا چاہئے ۔انہوں نے اس دوران کہا کہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ حتمی ہے اور کوئی نیا فیصلہ نہیں کرسکتے، تاہم اس فیصلہ کو خوشگوار بناکر لوگوں کے چہروں پر خوشی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلف رول سے آئین تبدیل نہیں ہوجائے گا بلکہ ہندوستان کے آئین میں اتنی وسعت ہے جس میں لوگوں کی خواہشات کے مطابق فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس فیصلہ کو لوگوں کیلئے پسندیدہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے راستے کھولنے سے بھی آئین تبدیل نہیں ہوگا۔ محبوبہ مفتی نے کٹھوعہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کہ ملوثین کو کڑی سزا دی جائے گی۔ سنگ بازوں کی عام معافی پر انہوں نے کہاکہ یہ عمل دلی کے کہنے پر نہیں بلکہ ریاست نے 2016 سے پہلے ہی اس پر کام شروع کردیا تھا اور نئی دہلی و ریاست ایک ہی صفحہ پر ہوں تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے۔پیلٹ متاثرین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کسی کی بینائی واپس تو نہیں لائی جاسکتی مگر کوشش کی جارہی ہے کہ ان کی بازآبادکاری عمل میں لائی جاسکے۔ ان کاکہنا تھا کہ اس معاملے میں ہم کتنے قصوروار ہیں یہ اللہ تعالی بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایس آر او 202 سمیت کئی معاملات زیر غور ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیلٹ اور بندوق کے استعمال پر انہیں بھی دکھ ہے لیکن ایسے حالات میں کیا کریں جب سینکڑوں کی تعداد میں لوگ بنکروں پر حملہ کریں۔انہوں نے پاکستان کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن اہم ہے اور امریکہ بھی اس کو تسلیم کرنے پر مجبور ہے اسی طرح سے ہماری ریاست بھی اہم پوزیشن پر واقع ہے اور ہم بھی سی پیک کا حصہ بن سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے دلدل میں پھنسے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے پاس پانی اور سبز سونے سمیت بے پناہ وسائل ہیں تاہم ہم اس پر بات ہی نہیں کرسکتے کیونکہ ہم دلدل میں پھنسے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر پچاس سال بعد بھی کوئی فیصلہ ہوا تو وہ مرحوم مفتی سعید کا نظریہ سیلف رول ہے اور یہ کوئی دیوانے کا خواب نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس پار کا کشمیر ہمارا ہے اور ہم کیوں آپس میں نہیں مل سکتے۔ وزیر اعلی نے کہاکہ ہمیں جہنم نہیں بلکہ جنت ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھا جپا کے ساتھ اتحاد کچھ مقاصد کیلئے کیا گیا اور بھا جپا کوئی کمزور پارٹی نہیں بلکہ اکثریتی جماعت ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس اتحاد سے دو خطوں کے درمیان آپسی بھائی چارے کو فروغ ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قسمت تو تبدیل نہیں کرسکتے مگر اپنی جغرافیائی پوزیشن کا استعمال کرتے ہوئے آر پار راستے کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سبھی مسائل کا حل بات چیت میں مضمر ہے اور ہر جنگ کے بعد بالآخر مذاکرات ہی کرنا پڑے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہاکہ بھرتی عمل میں شفافیت لائی گئی اور حکومت نے اسے صاف و شفاف بنانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ترقیاتی کام سیاسی سطح پر نہیں کئے بلکہ اپوزیشن کی نمائندگی والے حلقوں میں بھی کام کئے گئے۔اس سلسلے میں ۔انہوں نے ایوان میں اعدادو شمار بھی پیش کئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ضلع بورڈ میٹنگ کی افادیت ختم نہیں کی اور عوامی دربار میں کسی کو نظر انداز نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس آر او 43 کے کیس کئی سال سے زیر التوا میں تھے جن کو نمٹایا جارہا ہے اور پولیس کے مسائل حل کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ منشیات فروشوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور میں نے ان کو پی ایس اے کے تحت جیل بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔