پونے//ہریانہ میں کشمیری طلبہ پر حملے کے بعد بیرون ریاستوں میں مقیم کشمیری طلبہ ،تاجروں اور پیشہ ور افراد میں تشویش کی لہر پھیل گئی ہے ۔ان افراد نے حفاظت کے پیشگی اقدامات کے حوالے سے متعلقہ حکام کو مطلع کرنے کا آغاز کیا ہے۔ پونے میں کام کرنے والے پیشہ ورافراد اور طلبہ نے انکے مسائل کو حل کرنے اور خصوصا ان کے تحفظ کیلئے ’’سنجیدہ نوڈل پولیس آفیسر ‘‘ کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیرسے تعلق رکھنے والے100سے زائد طلبہ اور پونے میں کام کرنے والے دیگرپیشہ وروںنے وہاں کی مقامی پولیس کمشنر رشمی شکلا سے سنیچر کو ملاقات کی اور پونے میں انکی حفاظت کو درپیش مسائل سے انہیں آگاہ کیا۔ کشمیری طلبہ کو تعلیم کے ذریعے مین اسٹریم میںلانے کیلئے کام کرنے والے ادارے اور رضاکار تنظیم سرحد نے پولیس کمشنر سے کشمیری طلبہ کی ملاقات کا انتظام کیا تھا۔اسوقت پونے کے مختلف تعلیمی اداروں میں 400 سے زائد کشمیری طلبہ و طالبات تعلیم حاسل کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ 2فروری بروز جمعہ دوپہر کی نماز ادا کرنے کے بعد 15افراد نے ہریانہ کے مہندراگڑھ میں دو کشمیری طلبہ کی پٹائی کردی تھی۔ پولیس کمشنر شکلا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پوسٹ گریجویشن کے ایک طالب علم اویس وانی نے بتایا کہ انکے پاس سرحد نامی رضاکار تنظیم کے بانی سنجے نہار سے رابطہ کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔وانی نے بتایا کہ اگر پونے میں کشمیری طلبہ وطالبات اور دیگرکام کرنے والے لوگوں کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو ہمارے پاس رابطے کیلئے صرف سرحد رضاکاری تنظیم ہے۔ وانی نے کہا’’ ریاستی حکومت کو پونے میں طلبہ اور دیگر پروفیشنلوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سنجیدہ افسر کو بطور نوڈل افسر تعینات کرنا چاہئے۔‘‘وانی نے کہا کہ وہ شکلا کے ساتھ بغیر کسی خوف کے بات کررہا تھا جو وہ پہلے کسی بھی پولیس افسر کے سامنا نہیں کرپاتا تھا جب وہ کسی کی شکایت لیکر جاتے تھے۔ وانی نے کہا ’’ ایک دفعہ میں ایک کمپنی میں انٹرویو کیلئے گیا تھا مگر جوں ہی کمپنی کے عہدیداروں نے سنا کہ میں کشمیر سے تعلق رکھتا ہوں تو انہوں نے مجھے انٹریو میں بیٹھنے ہی نہیں دیا۔ ‘‘طلبہ کی مانگ کو تسلیم کرتے ہوئے پولیس کمشنر شکلا نے انسپکٹر یا ائے سی پی درجے کے ایک افسر کو طلبہ اور پولیس کے ساتھ رابطے میں رہنے کیلئے تعینات کیا جائے گا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے دوران وہ رابطے میں رہ سکیں۔ پولیس کمشنر شکلا نے کہا ’’میں کشمیر سے کسی پولیس آفسر کو نہیں لاسکتی مگر جو مجھ سے ممکن ہوگا میں وہ کشمیری نوجوانوں کیلئے کروں گی۔ انہوں نے طلبہ کو بتایا کہ وہ کمشنر کو کبھی بھی مسیج کرسکتے ہیں یا تعینات خصوصی افسر کو اطلاع کرسکتے ہیں۔ اس موقعے پر چند طلبہ نے بتایا کہ انہیں پولیس اور مقامی انتظامیہ کس نگاہ سے دیکھتی ہے تاہم ایک نوجوان طالبہ نے بتایا کہ شملہ میں صحافت کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد وہ دلی میں کام کررہی تھی مگر بعد میں حفاظتی صورتحال کی وجہ سے وہ پونے منتقل ہوئی کیونکہ پونے میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہے۔ ادھر سرحد نامی رضاکار تنظیم کے بانی نہار نے بتایا کہ پولیس کمشنر کے ساتھ میٹنگ فائدہ مند رہی۔ نہار نے بتایا کہ پونے کشمیری طلبہ کیلئے دوسرا گھر ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر انکا دوسرا گھر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کمشنر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک پولیس افسر کو کشمیری طلبہ کے مسائل حل کرنے کیلئے تعینات کریںگی اور وہ پونے میں ایسا نظام قائم کریں گے جو دیگر ریاستوں کیلئے بھی مثال ہوگی۔ اس سے قبل اپریل 2017میں پونے کالج کی ایک 21 سالہ کشمیری طالبہ کو اپنے دوست سمیت بھارتی وجے پتھ علاقے میں پستول چھیننے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں طالبہ واپس جموں و کشمیر چلی گئی اور بتایا کہ اس بلاوجہ بدنام کیا گیا ہے۔ مرکزی مذاکرات کار دنشور شرما نے حال ہی میں پونے کا دورہ کیا تھا اور وہاں کشمیری طلبہ کے ساتھ بات چیت کرکے انکو درپیش مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی تھی۔ دنیشور شرما نے پونے کی پولیس کمشنر شکلا کے ساتھ ملاقات کرکے ایسا نظام قائم کرنے کی ہدایت دی تھی تاکہ کسی بھی صورت میں حکام کے ساتھ رابطہ کرسکیں۔