سرینگر// مزاحمتی قیادت کی طرف سے محمد افضل گورو کی 5ویںبرسی پر مکمل ہڑتال کی کال کے بیچ سرینگر کے پائین شہر اور سوپور میں بندشیں عائد کی گئیں ،جس کے نتیجے میں جامع مسجد سرینگر میں تیسرے ہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکی۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے جنوب سے شمال تک اضافی فورسز و پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ وادی کے علاوہ بانہال میں ہڑتال کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ ٹریفک کی نقل وحرکت بھی بند رہی جبکہ احتیاتی طور پر ریل سروس کو بھی معطل کیا گیا۔ سرینگر کے آبی گذر ، اورآرم پورہ کپوارہ سے جلوس برآمد ہوا، جبکہ پائین شہر کے مختلف علاقوں شوپیاں اور سوپور میں سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے،جس کے دوران ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔
احتجاج،سنگبازی،شلنگ
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی کال کے پیش نظر لبریشن فرنت کے سنیئر لیڈر نور محمد کلوال کی قیادت میں سرینگر کے آبی گزر سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے،جبکہ وہ اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے مرحوم محمد مقبول بٹ اور مرحوم محمد افضل گورو کے باقیات کو واپس کرنے کے حق میں بھی نعرہ بازی کی۔اس دوران جلوس میں شامل شرکاء نے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تو پولیس نے انکی اس کوشش کو ناکام بنادیا،اور مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس دوران سرینگر کے پائین شہر میں دن بھر کی ناکہ بندی اور بندشوں کے بعد شام کے وقت جب پولیس اور فورسز اہلکار کیمپوں کی طرف جانے لگے،تو نوجوانوں نے ان پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق پائین شہر کے نوا کدل،کاوڈارہ،سکہ ڈافر اور چوٹہ بازار کے علاوہ نالہ مار روڑ پر مختلف جگہوں پر فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،جس کے دوران نوجوانوں نے سنگبازی کی،جبکہ فورسز اور پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔عینی شاہدین کے مطابق طرفین میں یہ سلسلہ شام تک جاری رہا۔سوپور میں بھی نوجوانوں نے جلوس برآمد کر کے نعرہ بازی کی ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق نماز جمعہ کے بعد کرفیو جیسی پابندیوں کے باوجود جمع ہوکر نوجوانوں نے جامع مسجد سوپور کے باہر احتجاج کیا۔نوجوانوں نے بندشوں کو توڑتے ہوئے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پہلے سے موجود پولیس اور فورسز اہلکاروں نے انہیں منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولوں کا استعمال کیا۔احتجاجی مظاہرین نے مین بازار اور مین چوک میں اس دوران فورسز اور پولیس اہلکاروں پر سنگبازی بھی کی۔ نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں کے میمندر میں فورسز اور مظاہرین کے بیچ جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ کا استعمال کیا جس کی وجہ سے کئی افراد زخمی ہوئے جن میں ایک نوجوان آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج و معالجہ کے لے سرینگر اسپتال منتقل کیا گیا۔ادھر محمد افضل گورو کی چوتھی برسی پر اس کے آبائی گھر واقع جاگیر گھاٹ قصبہ میں صبح سے ہی شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ وادی کے دوسرے علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں پہنچے اور وہاں تعزیتی مجلس میں شرکت کی۔ افضل گورو کا آبائی گائوں پھرسخت سیکورٹی حصارمیں رہاکیونکہ گائوں کے چاروں اطراف بڑی تعداد میں پولیس اور فورسز کے دستے تعینات رکھے گئے تھے۔تاہم مختلف جماعتوں سے وابستہ کئی مزاحمتی لیڈران کسی راستے سے جاگیر دو آب گاہ پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے یہاں اجتماعی دعائیہ مجالس میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ محمد افضل گورومرحوم کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ تقریب میں فریڈم پارٹی کے جس وفد نے شرکت کی اُس کی قیادت انجینئر فاروق کررہے تھے۔ وفد میں پیر عنایت اللہ، محمد امین، رمیز احمد، عاشق حسین اور غلام محمد مقدم بھی شامل تھے۔ تعزیتی تقریب میں تحریک حریت اور لبریشن فرنٹ کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ اس دوران مزاحمتی لیڈر غلام نبی وسیم کی قیادت میں آرم پورہ کپوارہ میں ایک پُرامن احتجاج ہوا،جس میں شامل لوگوں نے محمدمقبول بٹ اورمحمدافضل گوروکے باقیات کی واپسی کے حق میں نعرے بلندکئے۔
ہڑتال وناکہ بندی
مشترکہ مزاحتمی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک اور دیگر کم و بیش تمام مزاحتمی تنظیموں نے پارلیمنٹ حملے میں ملوث قرار دیے گئے محمد افضل گوروکی برسی کی مناسبت سے جمعہ کونہ صرف ہڑتال کی کال دی تھی بلکہ مرحوم کی باقیات کی واپسی کے حق میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور تعزیتی و دعائیہ تقاریب منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا ۔سرینگر کے پائن شہرمیں نصف درجن پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں عائد کی گئی تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ محمد افضل گورو کے آبائی علاقہ جاگیر دو آب گاہ سوپور کو پولیس اور فورسز نے چاروں اطراف سے سیل کر کے رکھا تھا ۔ پائین شہرکے خانیار، نوہٹہ، مہاراج گنج،رعناواری اورصفاکدل کے ساتھ ساتھ پولیس اسٹیشن مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میںلوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاںعائد کی تھیں۔شہرخاص کے کم و بیش تمام علاقوں میں اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا تھا اور لوگوںکی نقل وحرکت کو گھروں تک محدود کر کے رکھ دیا گیا تھا۔سوپور سے نامہ نگار غلام محمد نے بتایا کہ کشمیر بند کی کال کے پیش نظر گورو کے آبائی قصبہ سوپور میں بھی مکمل ہڑتال رہی تاہم کاروباری ادارے ،سرکاری دفاتر اور پیڑرول پمپ بند رہے۔مرحوم گورو کی5ویں برسی کے پیش نظر قصبہ سوپور میں صبح سے ہی فورسز کی اضافی تعینات عمل میں لائی ۔ ہڑتال اور بندشوں کے نتیجے میں شہر میں وسیع آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی۔کرفیو جیسی پابندیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پائین شہر کے چپے چپے پر پولیس اورسی آر پی ایف اہلکاروںکی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی ۔شہر کے سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ شہرمیں ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی اور لوگوں نے زیادہ ترگھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی جس کی وجہ سے شہر میں خاموشی چھائی رہی اور اسکے گردونواح میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر مائسمہ میں صبح سے ہی سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے حساس علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو تمام ضروری ساز و سامان سے لیس کرتے ہوئے تعینات کر دیا گیا تھا۔اس دوران مزاحتمی قیادت کی ہڑتالی کال پر شہر اور اسکے گردونواح میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں، تجارتی مراکزا ور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدروفت بھی بری طرح سے متاثر رہی،البتہ کچھ ایک جگہوں پر چھوٹی مسافر اور پرائیویٹ گاڑیاں سڑکوں پر نظر آئیں۔ امن و قانون کو برقرار رکھنے کیلئے شوپیان اور جنوبی کشمیر کے بعض دیگر مقامات پر بھی کرفیو جیسی بندشیں عائد رہیں۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق افضل گورو کی برسی کی مناسبت سے جنوبی کشمیرکے سبھی اضلاع اور قصبہ جات میں مزاحتمی لیڈران کی اپیل پر مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں روز مرہ کے معمولات ٹھپ ہوکر رہ گئے۔پوری وادی میں دکانیں، کاروباری ادارے، سرکاری و غیر سرکاری دفاتر ،بنک، پیٹرول پمپ اور دیگر ادارے بند رہے جبکہ گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔بین ضلعی روٹوں پر بھی پبلک ٹرانسپورٹ سروس نہ ہونے کے برابر تھی۔ ہرتال کی کال کے بیچ شوپان میں مکمل ہڑتال رہی تمام تر دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک غائب رہا۔گاندربل سے نمائندے ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل میں مکمل ہڑتال رہی رہی۔گاندربل،کنگن،صفاپورہ،تولہ مولہ،صفاپورہ سمیت دیگر علاقوں میں دوکانیں بند رہی۔بانڈی پورہ بازار کلوسہ نادی ہل اجس حاجن نائندکھے صدرکوٹ بالا وٹہ پورہ سمبل اشٹنگو کہنوسہ آلوسہ میں مکمل طور پر ہڑتال رہی ہے ۔کپوارہ سے نامہ نگار اشرف چراغ نے اطلاع دی ہے کہ افضل گورو کی5ویں برسی پر حریت کی مشترکہ قیادت کی کال پر ضلع میں مکمل ہڑتا ل رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ضلع کے کرالہ گنڈ ،لنگیٹ ،ہندوارہ ،چوگل ،کولنگام ،کپوارہ ،لال پورہ ،ترہگام اور کرالہ پورہ میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے تمام کارو باری سر گرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں اور سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا ۔ہڑتال کال کے پیش نظر بانہال ،بارہمولہ ریل سروس کو بھی احتیاطی طور پر معطل کیا گیا۔
بانہال
جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں جمعہ کو پْر امن طور پر ہڑتال کی گئی تاہم بانہال کے دیگر علاقوں میں دوکانیں کھلی رہیں۔ بانہال سے نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق ہڑتال کی کال اگرچہ کسی تنظیم نے نہیں تھی تاہم بیوپار منڈل وغیرہ نے تعمیر وترقی اور بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے خلاف پہلے ہی و ہڑتال کی کال دی تھی۔ صبح سے ہی قصبہ بانہال میں دوکانیں بند رہیں تاہم نوگام ، چریل ، ٹھٹھاڑ اور دیگر علاقوں میں ہڑتال کا کوئی اثر نہیں رہا اور معمول کا کاروبار معمول کی طرح چلتا رہا ۔نماز جمعہ کے خطبے کے دوران مرکزی جامع مسجد بانہال کے امام مولانا مولوی نظیر احمد نے افضل گورو کی برسی پر اْنہیں خراج عقیدت پیش کیا اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے زور دیا ۔ اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں بجلی پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی مانگ کو لیکر پہلے ہی قصبہ بانہال میں ہڑتالی کال دی گئی تھی اور پولیس نے اس بارے میں امن و قانون کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے –
تھانہ و خانہ نظر بندی
ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سید علی گیلانی گھر میں بدستور خانہ نظر بند رہے جبکہ میر واعظ عمر فاروق،حاجی غلام نبی سمجھی اورمحمد اشرف صحرائی کو بھی گھرو ںمیں بند رکھا گیا۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو پہلے ہی سینٹرل جیل ینگر میں نظر بند رکھا گیا،جبکہ بلال صدیقی کو بھی گرفتار کر کے سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔حریت(گ) ترجمان غلام احمد گلزار، محمد یاسین عطائی، ، محمد اشرف لایا، سیدامتیازحیدر ،محمدیوسف بٹ اورعمرعادل ڈار کو مختلف تھانوں میں قید رکھا گیا۔