جموں// ریاستی سرکار نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ کٹھوعہ کی مقتولہ آصفہ کی اغوا کاری اور قتل میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا اور سرکار اس حوالے سے سنجیدہ ہے اور مقررہ مدت کے اندر اس کی تحقیقات مکمل کی جائے گئی۔قانون ساز اسمبلی میں ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کٹھوعہ میں کمسن بچی آصفہ کے قتل کے واقعہ پر ایوان میں توجہ دلائو تحریک پیش کی تھی جس پر پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن ویری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سرکار اس کیلئے سنجیدہ ہے اور اس میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس کی تحقیقات مقرر مدت کے اندر اندر مکمل کی جائے گئی ۔وزیر نے تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ 12جنوری2018کو محمد یوسف ولد شہاب الدین ساکنہ رسانہ، موہڑہ پلکھ کھواڑہ تحصیل ہیرا نگر نے ایک تحریری شکایت درج کرائی کہ اس کی 8سالہ بیٹی گھر سے نزدیکی جنگل میں گھوڑے چرانے گئی تھی تاہم4بجے گھوڑے واپس گھر پر آگئے لیکن آصفہ واپس نہیں آئی۔ جس کے بعد اُس نے دیگر افراد کے ہمراہ دوسرے روز جنگل میں اُس کی تلاش شروع کی لیکن آصفہ کا کوئی پتہ نہ چلا۔ محمد یوسف نے تحریری شکایت میں مزید کہاکہ اس کی دختر کو کسی نے اغواکر لیا ہے۔جس کے بعد اس واقعہ کے خلاف ہیرا نگر تھانے میں ایک ایف آئی آر زیر نمبر 10/2018زیر دفعہ363کے تحت درج کر کے تحقیقات شروع کی گئی ۔ہیرا نگر پولیس نے وی ڈی سی بڈولی کے ہمراہ فوری طورپر رسانہ جنگل میں آصفہ کی تلاش شروع کی ۔ 17جنوری2018کو صبح1030بجے گمشدہ لڑکی آصفہ کی نعش رسانہ جنگل سے پائی گئی ، ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او ہیرا نگر کی سربراہی میں قانو نی لوازمات مکمل کرنے کے بعد نعش کو ضلع اسپتال کٹھوعہ میںلایا گیاجہاں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اُس کا پوسٹ ماٹم کیا اور اُسے لواحقین کے حوالے کیا گیا ۔وزیر نے مزید بتایا کہ نعش ملنے کے فورناًً بعد ایس ڈی پی او ہیرا نگر کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی۔دورا ن تحقیقات پولیس کی سپیشل ٹیم نے متعدد مشکوک افراد سے پوچھ تاچھ کی جس دوران ایک مشتبہ15سالہ نابالغ نے اعتراف جرم کیا۔ ویر ی نے مزید بتایا کہ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ ملزم نے نابالغ بچی کو اغوا کیا اور اس کے بعد اُسے رسانہ گائوں میں ہی ایک گاؤ خانہ میں رکھا،جہاں پر اس نے لڑکی کی عصمت دری کی ، جب بچی نے اس کو روکنے کی کوشش تو اس نے چاقوں کے وار سے اس کو مارد یا۔ اس کے چہرے پر پتھر مار کر اس کا چہرا ہی مسخ کر دیا۔ ملزم کو19جنوری2018کو گرفتار کیاگیا، Juvenileہونے کی و جہ سے اس کو اطفال خانہ میں رکھاگیاہے۔ چنانچہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ کی ہدایات پر اس کو آبزرویشن ہوم آر ایس پورہ جموں میں شفٹ کیاگیا۔ اس کے بعد زونل پولیس ہیڈکوارٹر نے عادل راجہ حمید ایڈیشنل ایس پی سانبہ کی قیادت میں خصوصی ٹیم تشکیل دی۔معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سرکار نے ایف آئی آر نمبر10/2018زیر دفعہ363,302آر پی سی کو پی ایچ کیو آرڈرنمبر374/2018بتاریخ22جنوری 2018کے تحت کرائم برانچ جموں کو تحقیقات کیلئے ٹرانسفر کیا۔کرائم برانچ نے اس سلسلہ میں 23جنوری2018کو ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جوکہ پیرزادہ نوید احمد ایڈیشنل ایس پی کرائم برانچ کشمیر، شیوامبری شرما ڈی ایس پی کرائم برانچ جموں ،نصار حسین ڈی ایس پی کرائم برانچ جموں، سب انسپکٹر عرفان وانی کرائم برانچ جموں اور اے ایس آئی طارق احمد کرائم برانچ کشمیر پر مبنی ہے۔وزیر نے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس کیس کے حوالے سے ثبوت اکھٹے کئے جا رہے ہیں ہیں تاکہ کیس کی تحقیقات مکمل کی جاسکے۔ سی پی آئی ایم کے لیڈر وممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کہاکہ اُس سے سب کو سیاست سے بالا تر ہو کر آصفہ کو انصاف دلانا چاہئے ۔ انہوں نے کسی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ کچھ سماج دشمن عناصر اس معاملہ کو اپنے حقیرمفادات کی خاطر سیاست زدہ کرنا چاہتے ہیں اور اس پر سیاست کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں بتادینا چاہتاہوں یہ ہم سب کی بیٹی ہے اور صرف جموں کی بیٹی نہیں لہٰذ ا ہم سب کو اس پر خاص توجہ دینی چاہئے اور اس میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دینی چاہئے ۔