جموں // اقلیتی طبقہ کے طلبہ کو فراہم کی جانے والی سکالر شپ کی رقومات میں خرد برد کے الزام کے بعد سماجی بہبود کے ریاستی وزیر سجاد غنی لون نے کہاکہ اسکی بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جائے گی ۔قانون ساز اسمبلی میں جمعہ کو ممبر اسمبلی اندروال نے توجہ دلائو تحریک کے دوران اس بات کا انکشاف کیا کہ اقلیتی طبقہ کے طلباء کو فراہم کی جانے والی سکالر شپ کا پیسہ جموں کے ایک کمپوٹر انسٹی ٹیوٹ کے مالک کے اکاونٹ میں براہ راست جمع کیا گیا ہے جہاں سے اُس پیسے کو مختلف کھاتوں میں جمع کرایا گیا۔انہوں نے ایوان میں کچھ ایک نام بھی پڑھ کر سنائے جن کے اکاونٹ میں یہ پیسہ جمع ہے جبکہ ایسے افراد کے بینک اکاونٹ بھی ایوان میں اسپیکر کوندر گپتا کو پیش کئے۔انہوں نے جموں کے ایک بنک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں پر اس کی مکمل تفصیلات بھی لی جا سکتی ہے ۔بخشی نگر بنک کا حوالہ دیتے ہوئے سروڑی نے کہا کہ اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی جائے ۔سروڑ ی نے کہا کہ اگر اس میں کوئی صداقت نہیں ہوئی تو وہ استعفیٰ دیں گے ۔سروڑی نے کہا کہ ہمارے دور میں ریاست جموں وکشمیر کرپشن کے لہذا سے چوتھے نمبر پر تھی لیکن اب یہ پہلے نمبر پر آگئی ہے ۔اس پر پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمن وزیر ی نے سروڑ ی کو یقین دلایا کہ اگر ایسا ہے تو اس کی تحقیقات کرائی جائے گئی ۔ جبکہ سماجی بہبود کے وزیر سجاد غنی لون نے ان الزامات کے بعد کہا یہ فنڈس براہ راست اُس کو منتقل کئے جاتے ہیں جو اس کا حق دار ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکالر شپ رقومات میں خرد برد میں تحقیقات کا حکم دیا جائے گا جو مرکزی حکومت نے واگذار کئے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سکالرشب مستحقین کے حق میں آن لائین منتقل کئے جاتے ہیں اور اس میں کسی نجی ادارے کو رقومات فراہم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزیر برائے اقلیتی امورسے بھی درخواست کی جائے گئی کہ وہ ریاست کے اقلیتی کمیونٹی کیلئے آنے والے پیسے کو کسی دوسری جگہ ٹرانسفر نہیں کر سکتی ۔
۔ 3361 اضافی آنگن واڑی مراکز منظور :سجاد لون
نیوز ڈیسک
جموں//سماجی بہبود کے وزیر سجاد غنی لون نے ایوان میں راجیو جسروٹیہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 9826 اضافی آنگن واڑی مراکز قایم کرنے کا منصوبہ مرکزی سرکار کو بھیج دیا گیا جن میں سے مرکزی سرکار نے 3361 مراکز قایم کرنے کو منظوری دی ۔ جن کیلئے مقامات کے تعین کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان مراکز میں آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کی تعیناتی قوانین کے مطابق عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ رنبیر سنگھ پٹھانیہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آر بی اے زمرے کے تحت آنے والے رام نگر اور مجالٹہ تحصیل کے 44 گاؤں سے متعلق ریکارڈ کو ٹھیک کرنے کیلئے حکومت نے مناسب اقدامات کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مشکلات کو دور کرنے کیلئے محکمہ نے یہ معاملہ متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے ساتھ اٹھایا ہے ۔ ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ جموں صوبے میں دسمبر 2017 تک این ایس اے پی کے 50263 اور آئی ایس ایس ایس کے 84517 پینشن کیس التوا میں پڑے ہیں اور اسی طرح کے 157918 اور 93768 کشمیر صوبے میں التوا میں پڑے ہیں ۔ اس موقعہ پر الطاف احمد وانی ، ایم وائی تاریگامی ، وقار رسول اور جی ایم سروری نے ضمنی سوالات پوچھے ۔
3361 اضافی آنگن واڑی مراکز منظور :سجاد لون
نیوز ڈیسک
جموں//سماجی بہبود کے وزیر سجاد غنی لون نے ایوان میں راجیو جسروٹیہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 9826 اضافی آنگن واڑی مراکز قایم کرنے کا منصوبہ مرکزی سرکار کو بھیج دیا گیا جن میں سے مرکزی سرکار نے 3361 مراکز قایم کرنے کو منظوری دی ۔ جن کیلئے مقامات کے تعین کو حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان مراکز میں آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کی تعیناتی قوانین کے مطابق عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ رنبیر سنگھ پٹھانیہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آر بی اے زمرے کے تحت آنے والے رام نگر اور مجالٹہ تحصیل کے 44 گاؤں سے متعلق ریکارڈ کو ٹھیک کرنے کیلئے حکومت نے مناسب اقدامات کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مشکلات کو دور کرنے کیلئے محکمہ نے یہ معاملہ متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے ساتھ اٹھایا ہے ۔ ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ جموں صوبے میں دسمبر 2017 تک این ایس اے پی کے 50263 اور آئی ایس ایس ایس کے 84517 پینشن کیس التوا میں پڑے ہیں اور اسی طرح کے 157918 اور 93768 کشمیر صوبے میں التوا میں پڑے ہیں ۔ اس موقعہ پر الطاف احمد وانی ، ایم وائی تاریگامی ، وقار رسول اور جی ایم سروری نے ضمنی سوالات پوچھے ۔