جموں//حکومت نے ریاست میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر باغبانی یونیورسٹی کے قیام کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو یونیورسٹی کے قیام کے لئے خدو خال اور مالی ضرورت سے متعلق معاملات کاجائیزہ لے گی۔ چیف سیکریٹری کمیٹی کے چئیرمین جبکہ محکمہ خزانہ، پلاننگ اینڈ مونیٹرنگ، زراعی پیداوار، قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کے انتظامی سیکرٹریز کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔اس کے علاوہ محکمہ باغبانی کے انتظامی سیکرٹری ممبر سیکرٹری ہوں گے جبکہ سکاسٹ کشمیر کے ڈین ہارٹیکلچر کمیٹی میں بطور ماہر ممبر شامل ہوں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت نے باغبانی شعبۂ کے فروغ کے لئے اختراعی نوعیت کے متعدد اقدامات اُٹھائے ہیں جس میں سکل ڈیولپمنٹ اور تحقیقی کے میدان میں خاصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔شعبۂ باغبانی ریاست کی معیشت میں8 ہزار کروڑ روپے کا حصہ ادا کرتی ہے جو کہ ریاست کی کُل جی ڈی پی کا8 فیصد بنتا ہے۔ ملک کی کُل میوہ پیداوار میں ریاست سے سیب کی پیداوار 70 فیصد ، اخروٹ92 فیصد اور بادا م کی پیدوار کا91 فیصد حصہ ہے۔حکومت نے ریاست میں تازہ اور خشک میوؤں کی پیداوار کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے کے لئے ٹھوس اقدمات اُٹھائے ہیں۔حکومت نے کنورجنس پروجیکٹ کے تحت 50 فیصد روائتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں بدلنے کا کام ہاتھ میں لیا ہے جس سے باغبانی صنعت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔محکمہ باغبانی کے مطابق ریاست میں7.63 کروڑ میوہ پودے ہیں۔ ریاست میں سال 2017-18 کے دوران3.38 لاکھ ہیکٹر اراضی پر محیط باغات سے24.50 لاکھ میٹرک ٹن پیداوار حاصل کی ہے جبکہ سال1960 کے دوران16 ہیکٹر اراضی پر30 ہزار میٹرک ٹن پیداوار ریکارڈ کی گئی۔محکمہ باغبانی ریاست میں سب سے زیادہ روز گار کے مواقعے پیدا کرنے والا شعبۂ ہے۔ موجودہ حکومت ریاست میں شعبۂ باغبانی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے کام کر رہی ہے۔