سرینگر+کپوارہ //مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے اتوار کو محمدمقبول بٹ کی برسی کے حوالے سے دی گئی کال کے پیش نظر سرینگر اور کپوارہ کے حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس ہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے،جبکہ مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل قیادت نے11فروری کو تہار جیل میں تختہ دار پر چڑھائے گئے کشمیری لیڈر محمد مقبول بٹ کی برسی کے نتیجے میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مزاحمتی قیادت نے سرینگر کے سونہ وار علاقے میں قائم اقوامتحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے ہندوستان و پاکستان کے دفتر میں یاداشت پیش کر کے مرحوم مقبول بٹ اور افضل گورو کی اجساد خاکی کی واپسی کا مطالبہ درج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔انتظامیہ اور پولیس نے اس سلسلے میں پیشگی تیاریاں کرتے ہوئے کپوارہ کے مخصوص و حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ذرائع کے مطابق کپوارہ میں مرحوم مقبول بٹ کے آبائی علاقے ترہ گام کے علاوہ کرالہ پورہ اور کپوارہ میں سرکاری طور پر بندشیں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ضلع انتظامیہ نے کپوارہ کے متعدد مقامات پر امن و امان کی صورتحال کو بر قرار رکھنے کیلئے دفعہ144کے تحت بندشیں عائد کرنے کے احکامات صادر کئے ۔ضلع مجسٹریٹ کپوارہ کے ایک حکم نامہ زیر نمبر 31/ DMK/Adm,dated.10/02/2018کے مطابق ضلع کے ترہگام ،کپوارہ اور کرالہ پورہ علاقوں میں حریت کی مشترکہ قیادت کی ہڑتال کی کال اور محمد مقبول بٹ کی برسی پر امن و امان کو بر قرار رکھنے کیلئے بندشیں عائد رہیں گی۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی کپوارہ کو با ضا بطہ طور یہ حکم نامہ مو صول ہوا ہے ۔مذکورہ علاقوں میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے ۔ادھر سرینگر کے سونہ وار میں واقع اقوامتحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے ہندوستان و پاکستان کے دفتر کے گرد نواح می بھی فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا ہے،تاکہ مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کی طرف سے اس دفتر تک پہنچنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔سرینگر کے پائین علاقوں میںبھی اضافی فورسز اور پولیس دستوں کو تعینات کیا گیا ہے،جبکہ پائین شہر میں ممکنہ طور پر بندشیں عائد کی جائے گی۔ضلع انتظامیہ نے اگر چہ اس سلسلے میں کوئی بھی احکامات صادر نہیں کیں،تاہم ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ احتیاتی طور پر پائین شہر کے حساس علاقوں میں بندشیں عائد رہیں گی۔ادھر سنیچر کو بھی پولیس نے مزاحمتی کارکنوں اور لیدروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔پولیس نے ماس مومنٹ کے چیئرمین مولوی بشیر عرفانی اور چیف آرگنائزر عبدالرشید لون کے علاوہ زاہد احمد کو ترہ گام میں گرفتار کیا۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں میں شرکت کیلئے میرواعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی کو خانہ نظر بند رکھا گیا ہے،جبکہ سید علی گیلانی پہلے ہی عرصہ دراز سے خانہ نظر بند ہیں۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور بلال صدیقی کو سینٹرل جیل سرینگر حریت(گ) ترجمان غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا،جبکہ امتیاز حیدر،محمد یاسین عطائی،بشیر احمد بٹ،عمر عادل،محمد یوسف نقاش سمیت کئی دیگر مزاحمتی لیڈروں کو بھی تھانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔