سرینگر// مرحوم محمد مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکائے جانے کی34ویں برسی کے موقعہ پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر برائے ہند پاک کی جانب مارچ کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے ایک درجن کے قریب مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوںکو حراست میں لیا۔کپوارہ سے بھدرواہ تک ہمہ گیر ہڑتال کے بیچ سرینگر کے ڈائون ٹاون اور کپوارہ کے حساس علاقوں میں کرفیو جیسی بندشیں جاری رہیں،جبکہ ڈائون ٹاون کے علاوہ ترہگام اور شوپیاں میں سنگبازی و ٹیر گیس شلنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے کی پاداش میں مسلسل مزاحمتی لیڈر اور کارکن تھانہ و خانہ نظر بند رہے،جبکہ ریل سروس کو بھی معطل رکھا گیا۔
ناکہ بندی ،سنگبازی،شلنگ
مرحوم محمد مقبول بٹ کی34ویں برسی کے موقعہ پرسرینگر کے پائین علاقوںمیں کرفیو جیسی صورتحال جاری رہی جبکہ مصروف بازار خالی خالی رہے۔سرینگر کے سونہ وار میں واقع اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے ہندوستان و پاکستان کے دفتر کے گرد نواح میں فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا،تاکہ مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کی طرف سے اس دفتر تک ممکنہ پہنچنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔پولیس نے اتوار کو مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر برائے ہند پاک کی طرف مارچ کو ناکام بنا دیا۔مشترکہ مزاحمتی قیادت میں شامل لیڈروں اور کارکنوں نے مائسمہ سے مارچ میں شرکت کی،اور لال چوک کی طرف پیش قدمی شروع کی۔احتجاجی مظاہرین اسلام و آزادی کے علاوہ مرحوم محمد مقبول اور محمد افضل گورو کے باقیات کی واپسی کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس موقعہ پر پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انکی کوشش کو ناکام بنا دیا،اور شوکت احمد بخشی، نور محمد کلوال، مشتاق اجمل، یاسر احمد دلال، محمد یاسین بٹ، شیخ عبدالرشید، سہیل احمد (بویا)، بشیر احمد کشمیری، فاروق احمد سوداگر، علی محمد بٹ، امتیاز احمد ڈار، فیاض احمد لون، بشیر احمد حکیم، بشارت احمد اور دیگر کارکنوں کو گرفتار کیا۔ سرینگر اورشمالی کشمیرکے بعض علاقوں میںکرفیو جیسی پابندیوں اور حساس مقامات پر فورسز کی بھاری تعیناتی نظر آئی۔پائین شہر میں ایک مرتبہ پھر کرفیو جیسی بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔اس دوران صفاکدل، خانیار، رعناواری، نوہٹہ ،مہاراج گنج، مائسمہ اور کرالہ کھڈ پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میںبھی دوران شب ہی لوگوں کی نقل و حرکت پر قدغن عائد کی گئی۔ سرینگر کی اہم سڑکوں ،پلوں اور چوراہوں پر بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ناکے بٹھاکر متعدد سڑکوں کو خار دار تار کے ذریعے مکمل طور سیل رکھا گیا۔لوگوں کے مطابق ان بستیوں میں چپے چپے پر پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات رہی اور انہوں نے شہریوں کو گھروں سے بھی باہر نکلنے نہیں دیا۔ امکانی مظاہروں کے پیش نظر سرینگر کے بیشتر علاقوں میںپولیس اور نیم فوجی دستوں نے جگہ جگہ ناکے لگائے۔مزاحتمی تنظیموں کی طرف سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی اور انہیں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار حالت میں رکھا گیا تھا۔سیول لائنز کے حساس پولیس تھانہ مائسمہ کے حدود میں بھی لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کیلئے حکم امتناعی نافذ کیا گیا تھا اوراس علاقہ میں تار بندی کی گئی تھی جبکہ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر میںحفاظت کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جس کیلئے پولیس اور سی آر پی ایف کی اضافی تعداد سڑکوں پر تعینات رہی۔سول لائنز کے لال چوک ، بڈشاہ چوک، ریگل چوک ، مولانا آزاد رو،اور دیگر علاقوں میں بھاری پولیس بندوبست کیا گیا تھا اور بڈشاہ چوک میں واقع اکھاڑہ بلڈنگ کے اردگرد بھی پولیس اور سی آر پی ایف کا سخت پہرہ بٹھایا گیا تھا۔ کپوارہ،سوپور اور شمالی کشمیر کے کئی دیگر حساس علاقوں میں فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی جبکہ کچھ ایک مقامات پرممکنہ احتجاج کے پیش نظر کرفیوجیسی پابندیاں عائد رہیں ۔ مرحوم مقبول بٹ کے آبائی گائوںترہگام کی طرف جانے والے راستوں پرلوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد تھیں اور پولیس اور فورسز کی بڑی تعداد کو امن و قانون برقرار رکھنے کیلئے مامور کیا گیا تھا ۔فورسز نے کئی سڑکوں کو خاردار تار اور بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے بند کردیا تھا۔ اس دوران شام کے وقت سرینگر کے پائین علاقوں میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے،جس کے دوران فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گولوں کا استعمال کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق براری پورہ،گرٹہ بل کاوڈارہ،نواکدل اور نالہ مار کے ملحقہ علاقوں میں شام کے وقت فورسز پر سنگبازی ہوئی،جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے بعد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔طرفین میں شام تک سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ ہو رہی تھی۔ادھر نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ کے ترہگام میں بھی شام کے وقت سنگبازی ہوئی،جب دن بھر تعینات رہنے کے بعد شام کو فورسز اپنے کیمپوں کی طرف واپس جا رہے تھے۔اس موقعہ پر فورسز نے بھی جواب میں پتھرائو کیا۔شوپیاں میں بھی طرفین کے درمیان سنگبازی و جوابی سنگبازی کے بیچ فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔اس دوران سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی ،حاجی غلام نبی سمجھی سمیت متعدد لیڈران بدستور خانہ نظر بند ہیں جبکہ لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کو کئی روز قبل ہی حراست میں لیکرسینٹرل جیل منتقل کیا گیا ۔بلال صدیقی کو سینٹرل جیل سرینگر حریت(گ) ترجمان غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا،جبکہ امتیاز حیدر،محمد یاسین عطائی،بشیر احمد بٹ،عمر عادل، محمد یوسف بٹ،محمد یوسف نقاش سمیت کئی دیگر مزاحمتی لیڈروں کو بھی تھانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔
ہڑتال
مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظرمکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی جبکہ کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ دکان،کاروباری وتجارتی مراکز اور پیٹرول پمپ بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مسدود ہوکر رہ گئی۔مجموعی طوروادی بھر میں یوم مقبول کے موقعہ پر ہر سال کی طرح اس سال بھی دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند رہے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت ٹھپ رہنے کی وجہ سے سڑکوں اور بازاروں میں دن بھر ہو کا عالم رہا۔مرحوم مقبول بٹ کے گھر پر دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہا جن میں مزاحتمی لیڈران اور کارکنان بھی شامل تھے۔اس دوران ضلع کپوارہ کے تمام علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جن میں کرالہ پورہ، لولاب، لالپورہ، ہندوارہ اور لنگیٹ شامل ہیں۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابقسوپور میں دوسر ے روز فورسز اور پولیس کی اضافی کمک تعینات کی تھی جس کی وجہ سے قصبہ میںمعمولات زند گی درہم برہم ہوکے رہ گئی ۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے قصبہ میں سیکورٹی کے سخت انتظام کئے گئے تھے جبکہ اکثر مقامات پر پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔بارہمولہ میںممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے پہلے ہی حساس علاقوں میں پولیس اور فورسز کے اضافی دستے تعینات کئے گئے تھے جس دوران دکانیں ،کاروباری ادارے بند رہنے سے ان علاقوں کی سڑکوں پر سکوت رہا اور بازار ویران پڑے رہے۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈ ی پور ہ ،سمبل ،حاجن،صدر کوٹ بالا اور دیگر مقا ما ت پر ہڑ تال کی وجہ سے عام زند گی متا ثر رہی جس کے دوران ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے ۔جنوبی کشمیر کے بیشتر قصبہ جات اور اضلاع میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے پہلے ہی حساس علاقوں میں پولیس اور فورسز کے اضافی دستے تعینات کئے گئے تھے ۔ نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق اننت نا گ ،اچھ بل ، ویری ناگ ، ککرناگ عشمقام ،آرونی اورڈورو میں مکمل بند رہا جس کے دوران ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کھڈونی ،کیموہ ،یاری پورہ ،دیوسر ،قاضی گنڈ اور دھمال ہانجی پورہ میں مکمل ہڑتال رہی اور فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ پلوامہ نپور، کھریو، شوپیان، ترال، اونتی پورہ ، پلوامہ ،لاسی پورہ شاہورہ ا ور کاکہ پورہ وغیرہ کے مقامات پردکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد رفت بھی متاثر ہوکر رہ گئی تھی ۔ ضلع پلوامہ اور شوپیاں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے اتوار کو خاموشی چھائی رہیں،مصروف و معروف ترین بازار جہاں صحرائی منظر پیش کر رہیں تھے،وہی گاڑیوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر مسدود تھی۔وسطی ضلع بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی،جبکہ تجارتی مراکز،دکانیں اور کاروباری ادارے بھی بالکل مقفل تھے،اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدرفت نہ ہونے کے برابر تھی۔
بھدرواہ،بانہال
مزاحمتی قیادت کی کال پر جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال اور تحصیل کھڑی کے علاقوں میں مرحوم محمد مقبول بٹ کی برسی کے سلسلے میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے تمام کاروباری ادارے بند رہے اور مقامی ٹریفک اثر انداز رہا ۔نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق اگرچہ مقامی سطح پر ہڑتال کی کال کسی بھی جماعت نے نہیں دی تھی تاہم مزاحمتی قیادت کی طرف سے مرحوم محمد مقبول بٹ کی برسی کے سلسلے میں دی گئی ہڑتال کی کال پر بانہال اور کھڑی ،منڈکباس قصبے میں مکمل ہڑتال کی گئی اور تمام کاروباری ادارے بند رہے۔ بانہال اور کھڑی میں اتوار کی صبح سے ہی تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند تھے اور مکمل طور پر ہڑتال کی گئی ۔ شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے علاوہ تحصیل ہیڈکواٹر کھڑی ، منڈکباس اور ترگام وغیرہ میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے مقامی ٹریفک بھی اثر انداز رہا جس کی وجہ سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔اس دوران بھدرواہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔نامہ نگار طاہر ندیم خان یوسف زئی کے مطابق ہڑتال کی کال انجمن اسلامیہ بھدرواہ نے محمد مقبول بٹ کی برسی کے موقعہ پر دی تھی۔اس دوران دکان اور کاروباری ادارے بند رہیں،جبکہ ٹریفک کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی۔انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد نے کہا کہ حریت کی طرف سے دی گئی کال کی حمائت میں انہوں نے بھی بھدرواہ میں ہڑتال کی کال دی تھی،کیونکہ وہ کشمیر اور کشمیریوں کے ہر قدم کے ساتھ ہے۔ادھربھدرواہ میں سیکورٹی کے معقول انتظامات کیں گئے تھے
ریل سروس معطل۔
مرحوم محمد مقبول بٹ کی 34 ویں برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال کی وجہ سے بانہال، بارہمولہ ریلوے سروس اتوار کو معطل رہی ریل سروس کے معطل رہنے کی وجہ سے جموں سے بانہال پہنچے مسافروں کو بذریعہ سڑک اپنی اپنی منزلوں کا رخ کرنا پڑا ۔