گاندربل //گاندربل میں سنٹرل یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میںحاصل کی گئی اراضی کو ناقابل استعمال قرار دینے کے خلاف علاقے کے لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ حالیہ اسمبلی اجلاس کے دوران حکومت نے یہ انکشاف کیا کہ سنٹرل یونیورسٹی کے لئے حاصل کی گئی اراضی کو دلدل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اراضی ناقابل استعمال ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سات سال تک کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد حاصل کی گئی اراضی کو ناقابل استعمال قرار دینا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے ۔مقامی آبادی موجودہ حکومت کے اس فیصلے سے سخت نالاںہیں یہاں تک کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور قائدین نے یک زبان ہوکر سنٹرل یونیورسٹی کو گاندربل سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے خلاف ایجی ٹیشن چلانے کا عندیہ دیا ہے۔ موجودہ ممبر اسمبلی گاندربل شیخ اشفاق جبار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سے قبل اسلامک یونیورسٹی کو ضلع گاندربل سے منتقل کرکے اونتی پورہ لیا گیا اوراب سنٹرل یونیورسٹی کو بھی منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ضلع گاندربل کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی تعمیر کرنے میں تاخیر اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا گیا جس کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔پی ڈی پی کے سابق ضلع صدر گاندربل فاروق گاندربلی نے بتایا ” اس فیصلے کے خلاف ہم تنظیمی روابط اور سیاست سے بالاہوکر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور سنٹرل یونیورسٹی کو گاندربل سے منتقل نہیں ہونے دیںگے۔ضلع کی کئی سرکردہ شخصیات،سماجی اور سیاسی جماعتوں کے افراد نے بھی سنٹرل یونیورسٹی کو گاندربل سے منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔