نئی دہلی//دہائیوں سے چلے آ رہے کاویری آبی تنازع میں سپریم کورٹ نے جمعہ کو فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ دریا کے پانی پر کسی بھی ریاست کا مالکانہ حق نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ نے کاویری آبی تنازعہ ٹربیونل ( سی ڈبلیو ڈی ٹی) کے فیصلہ کے مطابق تامل ناڈو کو ملنے والے پانی میں کمی کی ہے تو بنگلور کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے کرناٹک کو ملنے والے پانی کی مقدار میں 14.75 ٹی ایم سی فٹ کا اضافہ کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کاویری کا پانی کے معاملے میں اس کا فیصلہ اگلے 15 برسوں کے لئے لاگو رہے گا۔ کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے ۔ سپریم کورٹ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی تین ججوں کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ تمل ناڈو کو 404.25 ٹی ایم سی فٹ پانی دیا جائے ۔سی ڈبلیو ڈی ٹی نے تمل ناڈو کو 419 ٹی ایم سی فٹ پانی دینے کا فیصلہ دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کاویری بیسن کے کل 20 ٹی ایم سی فٹ 'زیر زمین پانی' میں سے 10 ٹی ایم سی فٹ اضافی پانی نکالنے کی اجازت دے دی ہے ۔ سپریم کورٹ نے کرناٹک کو 284.75، کیرالہ کو 30 اور پڈوچیر¸ کو 7 ٹی ایم سی فٹ پانی دینے کا حکم دیا ہے ۔ کیرالہ اورپڈوچیر¸ کو ملنے والے پانی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ۔ سی ڈبلیو ڈی ٹی نے کرناٹک کو 270 ٹی ایم سی فٹ پانی دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بنگلور کے لوگوں کی پینے کے پانی اور زیر زمین پانی کی ضروریات کے پیش نظر کرناٹک کی حصہ داری میں اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصلے کو لاگو کرانا مرکزی حکومت کا کام ہے ۔ خیال رہے کہ کرناٹک اور تمل ناڈو میں کشیدگی کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی کے انتظامات پہلے سے ہی سخت کئے جا چکے ہیں۔ دریائے کاویری کے پانی کی تقسیم کو لے کر خاص طور پر تمل ناڈو اور کرناٹک کے درمیان تنازعہ تھا۔ دریائے کاویری کرناٹک کے 'کوڈانگ' ضلع سے نکلتا ہے اور تمل ناڈو کے 'پوم پوھار' میں خلیج بنگال میں جا کر گرتا ہے ۔ گزشتہ سال 20 ستمبر کو چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس امیتابھ رائے اور جسٹس اے ایم کھانولکر کی تین ججوں کی بنچ نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ بنچ کے متفقہ فیصلے کو چیف جسٹس نے لکھا ہے ۔ غور طلب ہے کہ پانی کی تقسیم کو لے کر 2007 کے کاویری آبی تنازعہ ٹربیونل (سی ڈبلیو ڈی ٹی ) کے فیصلے کے خلاف کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ دریائے کاویری کے بیسن میں کرناٹک کا 32 ہزار مربع کلو میٹر اور تمل ناڈو کا 44 ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ آتا ہے ۔ دونوں ہی ریاستوں کا کہنا ہے کہ انہیں آب پاشی کے لئے پانی کی ضرورت ہے ۔ اس پر دہائیوں سے تنازعہ تھا۔ تنازعہ کے حل کے لئے جون 1990 میں مرکزی حکومت نے کاویری ٹربیونل بنایا تھا، طویل سماعت کے بعد 2007 میں فیصلہ دیا کہ ہر سال دریائے کاویری کا 419 ارب کیوبک فٹ پانی تمل ناڈو کو دیا جائے جبکہ 270 ارب کیوبک فٹ پانی کرناٹک کو دیا جائے ۔کاویری بیسن میں 740 ارب کیوبک فٹ پانی پر ٹربیونل نے اپنا فیصلہ سنایا۔ اس کے علاوہ کیرالہ کو 30 ارب کیوبک اور پڈدچیر¸ کو 7 ارب کیوبک فٹ پانی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹربیونل کے فیصلے سے کرناٹک، تمل ناڈو اور کیرالہ خوش نہیں تھے اور فیصلے کے خلاف تینوں ہی ریاست ایک ایک کر کے سپریم کورٹ پہنچے تھے ۔ یو این آئی