سرینگر //ایمپلائز جوئنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالقیوم وانی نے ایس آر او 202کو سراسر ناانصافی قرار دیتے ہوئے’’ برابر کا کیلئے برابر تنخواہ ‘‘کا قانون لگانے اور ایس آر او 202کو جلد از جلد واپس لیجانا چائے ہیں تاہم ملازمین کی تنخواہوں کی تفاوت کو ختم کیا جاسکے۔ عبدالقیوم وانی نے کہا کہ سال 2010کے بعد ایس آر او 202کا اطلاق بالکل ناانصافی ہے اور غریب ملازمین کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایس آر او سے نوجوان نسل اور نئے ملازمین میں پریشانی پیدا ہوگئی ہے ۔ وانی نے ایس آر او کو برابر کال کیلئے برابر تنخواہ کے قانون کے نقصان دہ قرار دیا اور اسکو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت نے اسمبلی میں کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کا تفاوت ختم کیا جائے گا اور دوسری جانب محکمہ مال نے ایس آر اوزیر نمبر HOME-247 of 2018 بتاریخ 15-02-2018.جاری کردیا ہے۔ عبدالقیوم وانی نے کہا کہ لوکل باڈیز ، مونسپل کارکپوریشنوں اور پبلک سیکٹر یونیوٹو اور محکمہ تعلیم میں کنٹیجنٹ بنیادوں پر کام کرنے والے ملازمین کو ایس آر او 520میں شامل کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقلی کا عمل ملازمین کے ساتھ نا انصافی ہے اور ایس آر او میں شامل کرنے میں تاخیر ایجیک کو اپنے مستقل کا لائحہ عمل پر غور کرنے پر مجبور کرے گی۔ عبدالقیوم وانی نے کہا کہ حکومت کو عارضی ملازمین کی مستقلی پر جلدی کرنی چاہئے اور ساتویں تنخواہ کمیشن کیلئے جلدی ایس آر او جاری کرنا چاہئے۔