سرینگر//گاندربل کے پرنگ کنگن علاقے میں15 برس قبل حراستی ہلاکت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے دوران از خود حاضر نہ رہنے پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے چیئرمین برہم ہوئے،جس کے بعد متعلقہ ایس ایس پی کے خلاف وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت دی۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی کی عدالت مین گاندربل کے کنگن علاقے میں2003میں حراستی قتل کے کیس کی سماعت ہوئی،جس کے دوران متعلقہ ایس ایس پی کی عدم حاضری پر چیئرمین ایس ایچ آر سی برہم ہوئے اور انہوں نے متعلقہ ایس ایس پی کے خلاف وارنٹ گرفتاری اجراء کرنے کی ہدایت دی۔ اس سے قبل2013میں اس سلسلے میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں ایک درخواست پیش کی تھی،جس میں دعویٰ کیا گیا تھا عبدالحمید گانی ولد عبدالاحد گانی ساکنہ پرنگ کنگن کو11ستمبر2003ٹاسک فورس نے فرضی جھڑپ کے دوران ہلاک کیا،جبکہ عرضی دہندہ نے اس کیس کی سر نو تحقیقات اور مہلوک شہری کے لواحقین کو معاوضہ دینے کی سفارش کر نے کی درخواست کی تھی۔عرضی میں کہا گیا تھا کہ عبدالحمید کو ٹاسک فورس نے حراست میں لیا تھا،جن کے خلاف ایک کیس زیر دفعات364/302/109آر پی سی درج کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا جس ڈاکٹر نے مرحوم کا پوسٹ مارٹم کیا تھا،اس نے سرٹفکیٹ میں لکھا تھا کہ عبدالحمید کے سینہ میں3گولیاں پیوست کی گئی تھی۔پولیس نے اس سلسلے میں31جنوری کو جو رپورٹ پیش کی ،اس میں کہا گیا کہ سب انسپکٹر اشوک کمار کی طرف سے موصولہ شکایت کے بعد ایک کیس زیر نمبر143/2003درج کیا،جس میں مذکورہ افسر نے بتایا کہ پولیس کمپونٹ گاندربل نے ایک65بٹالین سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر ایک مشتبہ سخص عبدالحمید گانی کو حراست میں لیا،جبکہ دوران پوچھ تاچھ مشتبہ شخص نے حزب المجاہدین کے ساتھ وابستگی قبول کی،جبکہ اس بات کو بھی قبول کیا کہ وہ حزب ڈویژنل کمانڈر کا دست راست تھا۔شکایت میں کہا گیا کہ مذکورہ شخص کے پاس سے2 دستی بم اور4یو بی جی ایل برآمد ہوئے۔رپورٹ کے مطابق شکایت میں کہا گیا کہ عبدالحالق نے حزب کمانڈر سجاد خان کی اورپش علاقے میں موجودگی کا اعتراف کیا،اور جب مذکورہ جنگجوکو ساتھ لیکر فورسز پارٹی وہاں پر پہنچی تو،جنگجوئوں نے فائرنگ کی،جبکہ اس دوران55 آر آر کو بھی طلب کیا گیا،اور گولیاں چلائی گئی،جس میں عبدالحمید گانی ہلاک ہوا۔اس دوران رپورٹ میں کہا گیا کہ مہلوک شہری کے بھائی نے پولیس تھانہ کنگن میں تحریری شکایت درج کی کہ اس کے بھائی کو اغوا کر کے قتل کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اس دوران تحقیقات کی گئی اور اس سلسلے میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ شہری کو زیر حراست ہلاک کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میںکیس کی سر نو تحقیقات کی گئی اور 55آر آر سے رابطہ قائم کیا گیا،تواہم انہوں نے جواب دیا کہ ان کے پاس کوئی بھی ریکارڑ موجود نہیں ہے،جبکہ65بٹالین سی آر پی ایف کے جواب کے ابھی منتظر ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کہ یہ کیس فی الوقت ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر گاندربل کے زیر تحقیقات ہے۔