Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

انسان بمقابلہ حیوان

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 17, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
   وادی ٔکشمیر میں عوامی مسائل کے تئیں انتظامی مشنری کی سرد مہری اور حکمرانوں کی شانِ بے نیازی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں بلکہ ایک کھلا راز ہے ۔ اس کا ایک منہ بولتا ثبوت یہ تلخ حقیقت بھی ہے کہ یہاں قر یہ قریہ کوچہ کوچہ آوارہ کتوں کی تعداد میں ہوش رُبا اضافہ جاری ہے جس سے لوگوں کی زندگیاں طرح طرح سے اجیرن ہورہی ہیںمگر انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ عوام الناس سال ہاسال سے ا س اہم مسئلے کی بابت فریادیں کر رہے ہیں مگر وہ انگشت بدنداں ہیں کہ کو ئی اُن کی سنتا ہی نہیں ۔ نتیجہ یہ کہ آوارہ کتے کسی بھی عام خام پر سرراہ جھپٹنے ، اسے کاٹ کھانے بلکہ موت کے منہ میں دھکیلنے تک میں آزاد ہیں ،اور افسوس صد افسوس! حکام کے لئے یہ کوئی ایسا سنگین مسئلہ ہے ہی نہیں ہے جس پر سنجیدگی کے ساتھ سوچ بچار کرنے کی کوئی ضرورت ہو۔ اس لئے اس نوع کے واقعات کی گونج بس معمولی اخباری سر خیوں کی حد تک ہی محدود رہتی ہے ۔ عوام اس صورت حال پر آئے روز کف ِ افسوس ملتے رہتے ہیں مگر حکام کے لئے ان کی چیخ وپکار عمل کا سندیسہ ہوتا ہے نہ کوئی غور طلب چتاؤنی ۔ بلاشبہ آوارہ کتوں کے معاملے پر برسوں سے میڈیا میں اتنی ساری خامہ فرسائیاںہو چکی ہیں کہ اس پر مزید کچھ لکھنا تضیع اوقات محسوس ہو تا ہے ، حق یہ ہے کہ بہت سارا کاغذ ا ور سیاہی ضائع ہو نے کے باوجود یہ مسئلہ آج بھی جوں کا توںقائم ہے جیسے یہ پہلے روزتھا۔ بایں ہمہ عوامی اہمیت کے اس مسئلے کو قلم انداز کر نا یا اس حوالے سے زبانوں پرخاموشی کا قفل چڑھانا بھی ایک صریحی ظلم ہے۔ آج کی تاریخ میں اس حوالے سے حقیقت حال یہ ہے کہ ایک جانب لوگ آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر ہیں اور دوسری جانب حسب معمول میونسپل حکام غفلت کی میٹھی نیند سو رہے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ آخرایساکیوں ؟ کیا اس اہم مسئلے کے بارے میں حکام کی مسلسل خامشی کا کوئی اخلاقی جواز ہے ؟ کیا اس عدم فعالیت کا سبب یہ ہے کہ ہمارے یہاں انسانی جانوں کی کوئی قدر وقیمت نہیں رہی ہے ؟ فی الحقیقت ان سوالات کا جواب جس کسی زاویۂ نگاہ سے ڈھونڈا جا ئے ، یہ سارا معاملہ ایک گھتی ، ایک لا ینحل معمہ ، ایک چیستاں دِ کھے گا۔ عام آدمی کو اس بابت میونسپل کارپوریشن کی گراں گوشی سے یہی باور ہوتا ہے کہ مذکورہ ادارے کی نگاہ میں ماضی کے مقابلے میں اب عوامی مفاد اورعوامی شکایات کی سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں رہی ہے۔ ورنہ اس بے عملی کی کیا توجیہہ کی جاسکتی ہے کہ برس ہا برس سے میونسپل کارپوریشن کی ناک کی سیدھ میں آواہ کتے پیر وجواں کو بالعموم اورمعصوم بچوں بچیوں کو بالخصوص کو شہر ودیہات میںنوچ کھاتے ہیں اور بزبان حال کہہ رہے ہیںکہ یہاں انسان نہیں بلکہ کتے حکام بالا کے لاڈلے ہیں ۔ بہر کیف میونسپل حکام اس عوامی مسئلے سے لاتعلق رہنے کی روایت پر بلا ناغہ قائم ہے۔ بنابریں اس شہر نا پرساں میں روز کسی کم سن بچے بچی، خاتون یا بزرگ پر آواہ کتے حملہ بو لتے رہتے ہیںاورمتاثرین بے درد زمانے کا نوحہ سنانے کے علاوہ کچھ اور نہیں کر پاتے ۔ اگر میونسپل کارپوریشن عوام کو بلد یاتی سہولیات فراہم کر نے کے لئے قائم کیا گیا ہے اور یہ ادارہ ٹیکس دہندگان کے خون پسینہ کی کمائی سے چل رہاہے تو جس طرح بستیوں سے میونسپل عملہ کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگاتا ہے ،اسی طرح ادارے کو آوارہ کتوں کے سلگتے مسئلے کا جنگی بنیادوں پر کوئی قابل عمل حل تلاشنا چاہیے ۔ یہ ادارہ آج تک اس سے نامعلوم وجوہ کی بنا پر گریزاں ہے ۔ ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ انسا نی فلا ح وبہبودکے بلند بانگ دعوے رکھنے والی سول سوسائٹی اور رضا کا ر تنظیمیں آسمان کی چھت کے نیچے ہر چھوٹے بڑے مسئلے پر سخن سازیوںکی بھرمار کر تی رہتی ہیں مگر آوارہ کتوں کے ضمن میں یہ بھی نامعلوم وجوہ کی بناپر اپنی خا مو شی کا قفل توڑنے پر آمادہ نہیں۔ اس ساری گھمبیر صورت حال سے مجموعی طور یہی اخذ ہو تا ہے کہ شاید وادیٔ کشمیرمیں کتوں کو یہ بے قید صوابدیدی اختیار دیا گیاہے کہ وہ چاہے جس کسی کو سر راہ کا ٹ کھا ئیں ، لوگوں کو گلی کوچے میں چلنے پھرنے سے روکیں ‘ گھر آنگن میں مکینوں پر یلغاریںبولیں یا راہگیروں کو تگنی کا نا چ نچائیں ،مطلب بالفعل لو گو ں کا جینا ہر عنوان سے دو بھر کر کے رکھ دیں، کوئی ان کا بال بیکا نہیں کر ے گا ۔ ایک اندازے کے مطابق وادی میں آوارہ کتوں کی تعداد کب کی ایک لاکھ سے متجاوز ہوچکی ہے ۔ الغرض آوارہ کتوں کی اس غیر معمولی تعداد سے عام لوگوں کوجن مشکلات اور ذہنی کو فتوں کا سامنا کر نا پڑ رہاہے،متعلقین کو چاہیے کہ اس کا مداوا کر نے کے لئے بلا تاخیر کو ئی لائحہ عمل وضع کریں ۔ انہیں اس سلسلے میں تجاہل عارفانہ کی روش فوراًسے پیش ترچھوڑنی کر نی چاہیے اور اپنے خفتہ ضمیر کو بیدار کر نا چاہیے کہ ان کی عدم کارکردگی سے نو بت یہ پہنچی ہے کہ بسا اوقات طبّی مراکز میں کم نصیب سگ گزیدہ مریضوں کا رش بڑھ جا نے سے یہ مراکز بھی اُن کا دوا دارو کرنے سے قا صر رہتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے آوارہ کتوں کی طر ف داری میں تحفظ حیوانات کے علمبرداروں کی اس دلیل سے انکار نہیںکہ تما م جانداروں کو اُسی طرح زندہ رہنے کا حق حاصل ہے جیسے اشرف المخلوقات کو روئے زمین پر گزر بسر کر نے اور بود وباش رکھنے کا حق محفوظ ہے ،اور یہ کہ کائنات میںہر مخلو ق کا وجود اپنی ایک ٹھوس مقصد یت رکھتا ہے۔ البتہ آفاقی اصول یہ بھی ہے کہ کائنات کی تمام دیگر مخلوقات کا مقصد ہر اعتبار سے انسانی زندگی کو آسان سے آسان تر بناناہے۔ قانون قدرت کا سرسری جا ئزہ لیجئے تو خو د بخود یہ بات آشکارا ہو جاتی ہے کہ کائنات میں انسان کی راحت و آسائش ہر دو سری چیز پر مقدم ہے ۔ اس لئے جب کبھی انسا ن اور دیگر مخلوقات کے ما بین ترجیح کا ترازو کھڑا ہو نے کا دوراہا آتا ہے تو لا محالہ انسان کی طرف کا پلڑا بھاری رہتا ہے ۔ لہٰذاانسانی زندگی کے وسیع تر مفاد کونظر انداز کرکے حیوانوں کا دفاع کر نا اور وہ بھی اس مغالطے کے ساتھ کہ یہ انوکھاطرز عمل انسانیت،رحمدلی اور انصا ف کا مظہر ہے، ایک لایعنی سوچ ہے۔ اس لئے قبل اس کے کہ ہمارے پیر وجواں آگے بھی خدانخواستہ آوارہ کتوں کی وحشت وبربریت کا شکاربنیں‘ میو نسپل حکام کو فی الفور اس مسئلے کو تر جیحاً حل کر نے میں آج تک اپنا ئی گئی غفلت شعاری کو خیر باد کہہ کر آوارہ کتوں کے بارے میں ایک ایسی انسان دوست حکمت عملی وضع کرنی چا ہیے تا کہ سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹو ٹے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گنڈ کنگن میں سڑک حادثہ،ڈرائیور مضروب
تازہ ترین
جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین

Related

اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?