نظم
ہیں ذاتی مفادات و اپنی انا کو
جو ملکی وقومی مفادات کہتے
دغا دے کے یوں ملک اور قوم کو وہ
حکومت سے اپنی چمٹ کر ہیں رہتے
ہے لوگوں کی یہ سادگی یا حماقت
ہیں چُنتے انہیں جن کا ہیں ظلم سہتے
دغا مکرو بددیانتی کی سیاست
وہ طوفاں ہے جس میں ہیں سب لوگ بہتے
لُٹیرے جو ہر بار ہوتے ہیں ثابت
چنائوں میں ہم اُن کو ہیں چنتے رہتے
بشیر احمد بشیرؔ (ابن نشاط) کشتواڑی
کشتواڑ جموں و کشمیر
موبائل نمبر؛ 9018487470
نذرِ غالبؔ
ہوتی جو نہ تکمیلِ تمنا کوئی دن اور
کرلیتے کسی طور گذارا کوئی دن اور
گر آج بھی آتے نہ، تو کیا آتی قیامت
ہم دیکھتے ٹک آپ کا رستہ کوئی دن اور
نادان ہو! رسوائی کی جلدی تھی بھلا کیا
کرنا تھا تمہیں دل کا تماشہ کوئی دن اور
وہ خاک بسر خاک میں ملتا ہی کسی روز
’’کرتا ملَکُ الموت تقاضا کوئی دن اور‘‘
آئی تھی نظر صورتِ تکمیلِ تمنا
پر، دل نے کہا اور تمنا، کوئی دن اور
وحشت ہے اگر گھر میں زیادہ تو پھر اے شمسؔ
آباد رکھو گلشنِ صحرا کوئی دن اور
ڈاکٹر شمس کمال انجم
صدر شعبۂ عربی ، اردو، اسلامک اسٹڈیز
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری،9086180380
اے صاحبِ کتابؐ
تصویر کا ئنات کی تشکیل ناتمام
تیرےؐ سوا حیات کی تکمیل نا تمام
اے صاحب کتاب تیریؐ ذات الکتِاب
تیرےؐ سوا کِتاب کی ترتیل نا تمام
ہوگرنہ ذِکر آپؐ کا ذِکر خُدا کیساتھ
احکام اِلٰہی کی ہے تعمیل ناتمام
ربّ ِ جلیل و قائم و قیوم کے حضور
تیرےؐ بغیر قُربتِ جبرائل نا تمام
مشتاق کاشمیری
موبائل نمبر؛9596167104
شکستہ
کوششِ شکستہ بے قراری
لب پر ہے تیرا نام جاری
یہ لمحہ لمحہ فتنہ خیزی
یہ غم و غصہ دل آزاری
فرعون و آذر ہر سمت ہیں
کیونکر ہو دل کی آبیاری
ڈر اک یہی ہے اس خزاں میں
بیتے نہ میری عمر ساری
واں روح افزا نہرو دریا
یاں کیا ہے ؟ اشک و خون جاری
واجدؔ عباس
نوگام سوناواری، بانڈی پورہ
موبائل نمبر؛7006566516
جیا۔۔۔
(چند لمحوں کا دُوست)
سجدے میں رکھ کے سر کو خدا سے کہتا ہوں
کہ میرا ایک دوست ہے
صبح کی ٹھنڈی ہوا کی طرح
اُسے میں ہر وقت محسوس کرتا ہوں
میرا وہ دوست
جو نہ کوئی فرشتہ ہے اور نہ کوئی حور
لیکن اُس کی ہر ادا میرے دل کو سکون بخشتی ہے
میرا وہ دوست
جو میری زندگی پر اپنا عکس چھوڑ گیا
جس نے میری ہر سانس اور ہر دھڑکن میں اپنی جگہ بنائی
میرا وہ دوست
جس کے حسین خیالات ہر وقت
میرے تخیل کو تر و تازہ رکھتے ہیں۔
اے خدا !میرا وہ دوست
جس نے میرے دل میں یادوں کا ایک حسین گھر بنایا
اُ س گھر کی ہر دیوار پر
اے خدا
میرے دوست کی مسکراتی تصویر ہے
میرا وہ دوست
جس کی آنکھوں سے محبت بس محبت ٹپکتی ہے
اور محبت بھی ایسی
کہ ہر دُکھ کا مرہم ہو
میرا وہ دوست
اے میرے خدا جہاں بھی رہے
خوشیاں اُس کی محتاج رہیں
اور وہ خوشیوں پر بادشاہی کرے۔
میرا وہ دوست
میری زندگی میں جس نے دستک دی
اور آکر
میرے دل کے دروازے کھول دئے
پھر میری ہر دھڑکن کو چھو کر
ہر د ھڑکن پر راج کرنے لگا۔
میرا وہ دوست
جو آیا تو ہے زندگی میں میری
لیکن بچھڑجانے کا احساس دینے کے لئے۔
میرا وہ دوست
جس نے میرے لفظوں اور
میرے احساسات کو اس طرح قید کیا
کہ میری ہر بات میں اُس کی خوشبو
اور اُس کا احساس بسنے لگا۔
میرا وہ دوست اے خدا
جس کی ایک ایک مسکان سے میں نے
ہزاروں خواہشیں اور تمنائیں
تخلیق کیں۔
وہ دوست
جو دوست سے بڑھکر ثابت ہوا اور
میرے رشتے کو یقین‘ سچائی
اور بھروسے کی شکل دی۔
میرا وہ دوست
جو سب سے جدا ‘ سب سے الگ
ہر ایک سے حسین ہے۔
وہ دوست اے خدا
جس نے میرے رشتوںکی دنیا آباد کی
جس کے رشتے کو میں نے
اپنے لہو سے ملا کر اپنی زندگی
اور اپنا احساس بنایا۔
میرا وہ دوست
جس نے راستے پر چل کر میرا ساتھ تو دیا
مگر اُس کی منزل الگ تھی اور میری منزل الگ۔
میرا وہ دوست
جو میرے ساتھ کچھ قدم
ضرور چلا‘ پر اُس کا ہر قدم اے خدا
مجھ سے دور ہونے لے لئے تھا۔
وہ دوست
جس کی یاد میرے ہر آنسوں کے ساتھ
دل کی ہر دھڑکن پر ٹپکتی ہے
اے خدا میرا وہ دوست
اُس کو میری زندگی کا ایک حصہ دینا
تاکہ وہ میری بھی زندگی جی سکے۔۔۔۔
عمران بن رشید
سیر جاگیر سوپور
موبائل نمبر؛9858464730