بریلی(اتر پردیش)// مرکزی سرکارنے پاکستان کیساتھ مذاکرات کی بحالی کوخارج ازامکان قراردیتے ہوئے کہاہے کہ مکالمہ اورانتہاپسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے اُترپردیش کے تاریخی شہربریلی میں ایک تقریب کے حاشیے پرنامہ نگاروں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے یہ واضح کیاکہ دہشت اورانتہاپسندی کے چلتے پاکستان کیساتھ مذاکرات نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ مکالمہ اورانتہاپسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔راجناتھ سنگھ نے الزام لگایاکہ پاکستان کشمیرکے حوالے سے اپنے ناپاک عزائم پرکاربندہے ،اورایسے میں اس ملک کیساتھ بات چیت ممکن ہی نہیں ہے۔مرکزی وزیرداخلہ نے پاکستان کو دراندازی اورکشمیرمیں جاری ملی ٹنسی کیلئے ذمہ دارٹھہراتے ہوئے کہاکہ ہمسایہ ملک کے ناپاک اورخطرناک عزائم کامنہ توڑجواب دیاجائیگا۔تاہم راجناتھ سنگھ نے کشمیرمیں سنگباری کے مرتکب نوجوانوں کودی جارہی عام معافی کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ایک مرتبہ غلطی کاارتکاب کرنے والوں کوموقعہ فراہم کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔اس دوران وزیراعظم دفترمیں تعینات مرکزی وزیرمملکت جتندرسنگھ نے خبردارکیاہے کہ مفادخصوصی رکھنے والے عناصرکشمیرمیں ملی ٹنسی کوبرقراررکھناچاہتے ہیں ۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ صرف علیحدگی پسندہی نہیں بلکہ کچھ مین اسٹریم جماعتیں اورلیڈربھی چاہتے ہیں کہ کشمیرمیں ملی ٹنسی جاری رہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں کچھ مین اسٹریم جماعتیں بندوق کے سایے میں الیکشن جتنے کی پالیسی پرعمل پیرارہی ہیں اورایسی ہی جماعتوں اورسیاسی لیڈروں کوبندوق کی موجودگی موزوں لگتی ہے۔
جموں وکشمیر کے نوجوان سے ملاقی
یو این آئی
نئی دہلی //ملک میں ثقافتی اور سماجی شعبہ میں ہو رہی ترقی کی جھانکی دیکھنے کے لئے ملک کے دورہ پر نکلے جموں و کشمیر کے نوجوانوں نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔ ریاست کے مختلف حصوں سے منتخب کئے گئے تقریباً 200 نوجوان وزارت داخلہ کے ’وطن کو جانو‘ پروگرام کے تحت آئے ہوئے ہیں۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں اور ریاست کے غریب اور محروم طبقات سے ہے۔ اس پروگرام کے تحت یہ نوجوان 20 فروری تک ملک کی مختلف ریاستوں کا سفر کریں گے۔ سنگھ نے اس موقع پر طالب علموں سے کہا کہ ملک میں ذات، زبان اور مذہب کو نظر انداز کر کے سب کو یکساں مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ تنوع میں وحدت ملک کی سب سے بڑی خصوصیت ہے اور ان نوجوانوں میں اس خوبی کی جھلک بخوبی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ملک کی ترقی کے سفر میں اس خصوصیت کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے اور اپنی ریاست میں واپس لوٹنے کے بعد وہاں دیگر نوجوانوں کو اس تجربہ کے بارے میں بتانا چاہئے۔