سرینگر// اُردو شاعری کے عروج کی علامت مرزا اسداللہ خان غالب کی یاد میں کل بٹہ مالو سرینگر میں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا، جسمیں وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے نئی نسل کے کئی شعراءاور شاعرات نے شرکت کی۔ مشاعرے میں اپنی تازہ تخلیقات پیش کرنے والوں میں حمزہ مظہر، اعجاز بحری، سید عریج، عقیل فاروق، عذرابنت گلزار ضیائ، شعیب فاروق، فہیم اقبال، سہیل سالم، صدام گیلانی، جنید علی، زیشان جے پوری، حمایت علی، اعجاز طالب، آکاش نینگرو اور عارض ارشاد شامل تھے۔ مشاعرے کی صدارت روزنامہ کشمیر عظمیٰ کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر جاوید آذر نے کی جبکہ میزان پبلیکشنز کے شبیر احمد ماٹجی مہمان خصوصی تھے۔مشاعرے کا اہتمام ٹریڈرس ایسو سی ایشن بٹہ مالو اور میزان پبلیکشنز کی جانب سے مرزا غالب کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔مشاعرہ کے اختتام پر صاحب صدر نے نوجوان شعراءاور ادباءپر باور کیا کہ اُردو زبان کافی عرصہ سے امتیازی پالیسی کا شکار ہے، جسکا ہر سطح پر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے نو آموز قلمکاروں کو زبان اور محاورے پر بھر پور توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے فن کو نکھارنے کی اہمیت اُجاگر کی۔ اس موقعہ پر مہمان خصوصی شبیر ماٹجی نے حاضرین کو یہ یقین دلایا کہ اُن کا اشاعتی ادارہ زبان و ادب کی خدمت میں سنجیدگی برتنے والے مصنفین کو ہمیشہ کو تعاﺅن فراہم کرتا رہے گا۔ بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ باور کیا کہ زبان و ادب اور ثقافت کے ساتھ سماج کے ہر طبقے کا براہ راست تعلق ہوتا ہے اور تاجر برادری اس سے مستثنیٰ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بٹہ مالو ٹریڈریس ایسو سی اشن زبان و ادب اور ثقافت کے فروغ میں ہمیشہ پیش پیش رہے گی۔