حیدرآباد // وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ ہندوستان تمام شعبوں میں ڈیجیٹل اختراع کا مرکز ہے ۔ انھوں نے میسورو سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس حیدرآباد میں انفارمیشن ٹکنالوجی پر عالمی کانگریس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نہ صرف بڑی تعداد میں اختراعی انٹرپرینرس کا حامل ہے بلکہ ٹکنالوجی کی اختراع کے لئے بھی ہندوستان ایک بڑی مارکٹ بن گیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا نہ صرف حکومت کا قدم ہے بلکہ یہ ایک طرزِ زندگی ہے ۔ مودی نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا ڈیجیٹل تفویض اختیارات کے لئے ڈیجیٹل شمولیت لانے کی سمت ایک سفر ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا ایک خاندان کی طرح ہے جو ہندوستانی فلسفہ میں رچا بسا ہوا ہے ۔ اس سے ملک کی جامع روایات کا اظہار ہوتا ہے ۔ 21 ویں صدی میں ٹکنالوجی اس نظریہ کی حامل بن گئی ہے ۔ اس کانگریس میں 2 ہزار مندوبین بشمول آئی ٹی کمپنیوں کے سربراہوں، اہم سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ساتھ 30 ممالک کے ماہرین تعلیم پہلی مرتبہ ہندوستان میں اس تقریب میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس تقریب کا اہتمام ورلڈ انفارمیشن ٹکنالوجی اینڈ سرویس الائنس کی جانب سے کیا گیا ہے جب کہ نیشنل الائنس آف سافٹ ویر اینڈ سرویسس کمپنیز اور تلنگانہ ریاست اس کی مشترکہ طور پر میزبانی کررہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت، مشینوں اور دیگر نئی ٹکنالوجیز کے استعمال میں اضافہ کے سبب ملازمتوں سے محرومی کے خدشات کو دُور کرتے ہوئے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی روی شنکر پرساد نے عالمی کانگریس میں کہا کہ حکومت نے کئی کمیٹیاں مصنوعی ذہانت، میاپنگ ٹکنالوجی، سائبر سکیوریٹی کے لئے قائم کی ہے تاکہ اس پر بڑے پیمانے پر عمل کیا جاسکے ۔ ڈیجیٹل حکمرانی بہتر حکمرانی ہے ۔ ہندوستان نے سرکاری خدمات کی فراہمی میں درمیانی افراد کا خاتمہ کرتے ہوئے 7 ہزار کروڑ روپئے بچائے ہیں۔ عوام کی دہلیز تک بیشتر فلاحی پروگرامس لائے گئے اور فائبر نیٹ ورک کے لئے 50 ہزار مواضعات کو جوڑنے کے باوقار پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ اس مساعی کا مقصد عام خدمات جیسے کیوزک فراہم کرنا ہے ۔ دیہی علاقوں میں بی پی او کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ 22 ویں عالمی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راماراؤ نے بیشتر انفرا اسٹرکچر سولیوشنس کی تفصیلات پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل تلنگانہ کو حقیقت میں تبدیل کررہی ہے ۔ تلنگانہ ریاست آئی ٹی کو اولین شعبہ بنانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ریاست ہندوستان میں آئی ٹی برآمدات میں دوسری بڑی ریاست بن گئی ہے اور راست طور پر نصف ملین افراد کو ملازمت دی گئی۔ موزوں مقام، موافق ماحول، تعلیمی اداروں کی موجودگی نے بہترین آئی ٹی فرمس جیسے گوگل، مائیکرو سافٹ، فیس بک، امیزان، اوبر، سیلس فورس اور دیگر کو یہاں راغب کیا ہے ۔