سرینگر //حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے ریاست کے قید خانوں کے علاوہ بھارت کے بدنامِ زمانہ جیلوں میں کشمیر کے حریت پسند سیاسی قیدیوں کے ساتھ جیل حکام کی طرف سے روا رکھے جارہے غیر انسانی سلوک پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہذب انسانی تاریخ میں قیدیوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا تہذیب اور ترقی یافتہ ہونے کا ایک بہت بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔ حریت رہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے قیدخانوں میں مقید جموں کشمیر کے محبوسین ضمیر کے قیدی ہیں، لیکن ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک روا رکھتے ہوئے بنیادی ضروریات زندگی سے محروم رکھا جارہا ہے۔ انہیں جسمانی تشدد کا شکار بنایا جارہا ہے، طبی سہولیات مہیا رکھنے سے انکار کیا جارہا ہے اور اپنے گھروں سے ہزاروں میل کی دوریوں پر سنگین قیدخانوں میں پابندِ سلاسل کرکے رشتہ داروں سے ملاقات کرنے سے محروم رکھا جارہا ہے۔ سرینگر سینٹرل جیل کے قیدیوں کو سخت ترین انتقام گیری کا شکار بنائے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسیران زندان خورشید احمد لون، عرفان احمد خان، گوہر احمد شیخ، فیاض احمد میر، عمر رشید وانٹ، نثار احمد لون، مشتاق احمد ملہ، معراج الدین نندہ، سہیل احمد شیخ، سیرت الحسن، مفتی عبدالاحد، فیروز احمد ڈار کے علاوہ بہت سے قیدیوں کو جموں کے دور دراز جیل خانوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حریت رہنما نے حریت نوجوان رُکن محمد اسد اللہ پرے کو پانچویں بار مسلسل پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُن کی اسیرانہ زندگی کو طول دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔گیلانی نے شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم، غلام قادر بٹ، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، محمد یوسف میر، امیرِ حمزہ، کامران یوسف، شاہد یوسف، جاوید احمد بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، مظفر احمد ڈار، منظور احمد، طارق احمد، غلام محمد خان سوپوری، محمد رمضان خان، عبدالاحد پرہ، محمد رفیق گنائی، محمد یوسف فلاحی، حفیظ اللہ میر، شکیل احمد، فاروق توحیدی، سرجان برکاتی، رئیس احمد میر، عبدالصمد انقلابی کے علاوہ سینکڑوں اسیران زندان کے صبروتحمل اور عظیم قربانیوں کو خراج تحسین ادا کیا۔