سرینگر// ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اب صرف بھارت اور پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ چین بھی ایک بہت بڑا عنصر ہے۔ ریاستی سرکار کے ترجمان اور وزیر تعمیرات نعیم اخترنے کہا کہ چین نے جیش محمد سربراہ مولانا مسعود اظہر کو’’گود لیا ہے‘‘ اور اقوام متحدہ میں مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے پر چین کے بار بار ویٹو کرنے کے پیچھے کوئی ٹھوس وجہ ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔نعیم اخترنے ایک انٹرویو کے دوران کہا’’مسئلہ کشمیر اب صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان جھگڑے تک ہی محدود نہیں ہے!اس میں ایک اور بڑا عنصر بھی شامل ہے ، یہ اکیلا پاکستان نہیں ہے بلکہ چین بھی ہے، جنرل(بپن راوت) نے کہا ہے کہ فوج دونوں محاذوں پر لڑنے کیلئے تیار ہے لیکن اب صرف دو ہی محاذ نہیں ہیں، اب یہ صرف ایک محاذ ہے جو ہر طرف سے گھرا ہوا ہے، بھوٹان سے ارونا چل پردیش اور لداخ، وادی سے جموں ، سری لنکا سے مالدیپ ، یہ ایک ہی محاذ ہے ، پاکستان اور چین الگ نہیں ہیں‘‘۔وزیر موصوف نے کہا’’گزشتہ تین برسوں کے دوران جموں کشمیر کے اندر اور ریاست سے باہر تمام بڑے حملے جیش محمد سے جڑے ہیں جس کی قیادت مسعود اظہر کے ہاتھوں میں ہے‘‘۔انہوں نے جیش محمد کے تئیں بیجنگ کی نرم روی پر بات کرتے ہوئے کہا’’ایسا کسی کو کیسے نظر نہیں آئے گا کہ اسے(مسعود اظہر) چین نے گود لیا ہے؟حافظ سعید کے خلاف کچھ کارروائی عمل میں لائے جانے کی اطلاعات ہیں، مسعود اظہر کے بارے میں کیا؟صلاح الدین جیسے شخص کو بھی اقوام متحدہ میں عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے، لیکن اظہر کے ارد گرد چین کی عظیم دیوار کھڑی کی گئی ہے ‘‘۔نعیم اختر نے کہا’’ چین مسعود اظہر کو اقوام متحدہ میں دہشت گرد قرار دینے کا مسلسل ویٹو کررہا ہے ، ایسا کسی وجہ کے بغیر نہیں ہوسکتا، صرف وہی کیوں؟کوئی اور کیوں نہیں ؟چین نے دیگر لوگوں کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات پر روک کیوں نہیں لگائی ، چین کا کنکشن سمجھنے کی ضرورت ہے‘‘۔ وزیر تعمیرات نے کہا’’فی الوقت پاکستان کے ساتھ بات کرنا اور کشمیر کے اندر مصالحت کی پالیسیاں اپنانا قومی مفاد میں ہے، یہ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ چین پاکستان کواس حد تک ہضم نہ کر جائے کہ پھر اس کو بازیافت نہ کیا جاسکے‘‘۔نعیم اخترنے کہا’’ جب ہم پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا ذکر کرتے ہیں تو ہم اپنی مرکزی حکومت سے مخاطب ہوتے ہیں کیونکہ مرکز کو ہی کوئی اقدام کرنا ہے ، ہم مرکزی سرکار کے بغیر کسی اور سے کسی بات کا تقاضا نہیں کرتے، یہ ہمارا حق ہے ‘‘۔ہند پاک وزرائے اعظم کے بارے میں وزیر تعمیرات نے کہا’’اُس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی حلف برادری میں آئے، نریندر مودی ایک شادی کی تقریب میں شامل ہونے کیلئے پاکستان گئے، یہ نیا عمل شروع کرنے کیلئے خیر سگالی کا بھرپور اظہار تھا ، پاکستانی قیادت بھی اس کے حق میں تھی‘‘۔تاہم وزیر اعظم پاکستان سے واپس لوٹے تو پٹھانکوٹ میں حملہ کیا گیا،یہ کس نے کیا؟جیش نے!اور اگر آپ ہماری موجودہ صورتحال میں چین کے کردار کی سنجیدگی کو نہیں سمجھتے تو آپ پاکستان کے ساتھ بات چیت یا کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکراتی عمل کا آغاز کرنے کی ضرورت کو بھی نہیں سمجھتے‘‘۔