نئی دہلی//آسام میں نیشنل رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) کے دوسرے مرحلہ کی اشاعت سے متعلق مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے کئی اہم ہدایات جاری کئے اور مرکزی اور صوبائی گورنمنٹ کے ٹال مٹول والے رویہ کی سرزنش کرتے ہوئے 31 مئی2018 تک دوسری اور فائنل این آر سی لسٹ کو شائع کرنے کی ہدایت دی۔ آج کی سماعت کے بعد اس مقدمہ میں سب سے قدیم فریق جمعیة علماءہند صوبہ آسام کے صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل جو بذات خود اور آسام جمعیة کے جنرل سکریٹری حافظ بشیر صاحب اور سکریٹری مولانا حافظ رفیق صاحب کے ساتھ کورٹ میں موجود تھے نے کہا کہ ہم جمعیة علماءہند کے صدر قاری سید عثمان منصور پوری اور جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی کی زیر نگرانی آسام کے مسلمانوں کے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں اورہمیں سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کی پوری امید ہے ۔ جمعیة علماءہند کی جانب سے ماہر وکیلوں کی ایک ٹیم اس مقدمہ کی پیروی کر رہی ہے جن میں اڈووکیٹ بی ایچ مالا پلے ،اڈووکیٹ نذرالحق مزاربھیا، اڈووکیٹ عبدالصبور تپادر وغیرہ شامل ہیں۔ مولانا نے کہا کہ آج مرکزی اور صوبائی سرکار کے وکیلوں نے کہا کہ آسام میں پنچایت الیکشن ہونے والا ہے ،اور پہلی لسٹ میں جن لوگوں کا نام شامل نہیں ہو سکا تھا ان میں سے صرف38 لاکھ لوگوں کا Verification ہو پایا ہے جبکہ تقریبا ایک کروڑ لوگوں کی Verification ابھی بھی باقی ہے اس لئے این آر سی کے فائنل لسٹ کو شائع کرنے کے لئے مزید وقت درکار ہے مگر جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس نریمن پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے ان کی اپیل کو نامنظور کرتے ہوئے Verification کے عمل میں تیزی لانے کی ہدایت دیتے ہوئے این آر سی کو 31مئی 2018 تک شائع کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اگر پھر بھی کچھ کام باقی رہ جاتا ہے تو اسے 30جون 2018 تک ضرور بالضرور مکمل کر لیا جائے ۔ کورٹ نے حکومت کے ذریعہ ایک ایڈیشنل کو آرڈینیٹر کوappoint کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کردیا اور موجودہ کو آرڈینیٹر مسٹر پرتیک ہزیلا کی زیر نگرانی ہی این آر سی کا کام جاری رکھنے کی ہدایت دی ۔ مولانا نے کہا کہ سپریم کورٹ کی زیر نگرانی آسام میں این. آر. سی. کی اشاعت کا کام گزشتہ چارسالوں سے جاری ہے اور کورٹ کی ہدایت پر31دسمبر 2017 کو پہلا ڈرافٹ لسٹ شائع ہو گیا ہے جس میں تقریبا ایک کروڑ ،نوے لاکھ لوگوں کا نام شامل ہو پایا ہے جبکہ ایک کروڑ،انتالیس لاکھ لوگوں کا نام ابھی شامل ہونا باقی ہے جنہوں نے این آر سی میں اپنا نام شمولیت کے لئے دستا ویز جمع کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تمامgenuine شہریوں کو انصاف ملے گا اور ان تمام لوگوں کے ناموں کو این آر سی میں شامل کرنے کے لئے جمعیة علماءہند ہمیشہ سے کوشاں رہی ہے اور انصاف ملنے تک اپنی کوشش جاری رکھے گی۔یو این آئی