سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے سی آئی ڈی کی سینٹرل جیل سے متعلق رپورٹ مضحکہ خیز، بے ہودانہ اور جھوٹ کا پلندا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے ایک قیدی کے فرار ہوجانے کے بعد سے حکمران،انکی فورسز،ایجنسیز اور پولیس نے سینٹرل جیل میں مقید سیاسی اور دوسرے اسیروں کو تنگ طلب کرنا شروع کردیا ہے۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ ایک قیدی کے فرار کے فوراً بعد کچھ اخبارات اور بھارت کی جانبدار میڈیا نے بے بنیاد اور متعصبانہ خبریں شائع کیں جس کے بعد درجنوں اسیروں کو وادی کے باہر جیلوں میں شفٹ کردیا گیا لیکن بچے کچھے اسیروں کو مذید سختی میں مبتلا کردینے کیلئے اب نام نہاد رپورٹیں گھڑنے اور میڈیا کے ذریعے مشتہر کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔اسی قسم کی ایک رپورٹ سی آئی ڈی محکمے کے حوالے سے اخبارات کی زینت بنی ہے۔ رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مشترکہ قیادت نے کہا کہ جیلوں میں قائم امیر زندان ادارہ محاذ رائشماری کے دور سے جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری جوانوں کے عسکریت کی جانب مائل ہوجانے کے پیچھے سینٹرل جیل یا کوئی اور وجہ نہیں بلکہ وہ پولیسی تشدد، ٹارچر، ذلت آمیز سلوک اور حملے ہیں جو انہوں نے جوانوںکے خلاف جاری رکھے ہوئے ہیں۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ ایک قیدی ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے فرار ہوا لیکن اسی کے ساتھ پانچ دوسرے قیدی بھی تھے جو فرار ہونے کے بجائے خود واپس جیل آگئے۔ایک قیدی کے فرار پر تو سارے لوگ باتیں کررہے ہیں لیکن ان پانچ اسیروں کے بارے میں کوئی بات نہیں کررہا جو خود واپس آگئے بلکہ الٹا انہیں پولیس، سی آئی ڈی اور دوسری ایجنسیز زچ اور ٹارچر کررہے ہیںاور جوانوں کو عسکریت میں بھرتی کرنے کیلئے مورد الزام ٹھہرارہے ہیں۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ1988سے قبل یہ پولیس ،فورسز اور ایجنسیاں ہی تھیں جنہوں نے جوانوں کو ٹارچر کیا، تعذیب و ترہیب اور تذلیل کا نشانہ بنایا اور پشت بہ دیوار کرکے عسکری انقلاب کی جانب دھکیل دیا جس کے نتیجے میں ایک عوامی انقلاب بپا ہوا۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ حکمران اور انکی ایجنسیاں جان لیں کہ سینٹرل جیل میں مقید اسیر نہیں بلکہ پولیس تھانے جو بدترین اذیت گاہوں میں تبدیل کئے گئے ہیں اور سیاسی مکانیت کی مسدودی ہی اصلاً کشمیری جوانوں کو عسکریت کی راہ اپنانے پر مجبور کررہے ہیں اور یہی اصل اور حقیقت ہے۔