خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں سرکاری ملازمین ڈیوٹی کے تئیں کس قدر سنجیدہ ہیں ، اس با ت کا اندازہ اس حقیقت سے ہوجاتاہے کہ گزشتہ روز کشتواڑ کی دورافتادہ تحصیل مڑواہ میں 37ملازمین کو غیر حاضری کی پاداش میں معطل کر دیاگیا جبکہ اسی طرح راجوری کے 34ملازم وافسران بھی ڈیوٹی سے غیر حاضر پائے گئے جن کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے۔عوامی شکایات کے بعد ڈپٹی کمشنر کشتواڑ کی ہدایت پر حکام نے پندرہ فروری کومڑواہ تحصیل کے مختلف سرکاری دفاتر کا اچانک معائنہ کیا جس کے دوران37ملازمین ڈیوٹی سے غیرحاضر پائے گئے جن کو ڈی سی نے معطل کرکے متعلقہ ضلع افسران سے تحقیقات کرکے رپورٹ طلب کی ہے ۔وہیں گزشتہ روزڈپٹی کمشنر راجوری کی ہدایت پر کئی ٹیموںنے ایک ساتھ ضلع کے کئی دفاتر کا معائنہ کیا جس دوران 34ملازم و افسر غیرحاضر پائے گئے اور کچھ دفاتر کو مقفل بھی پایاگیا ۔ان علاقوں میں ملازمین کی ڈیوٹی کے تئیں لاپرواہی کا یہ عالم روزانہ کا معمول ہے اور اگر کسی بھی روز اچانک معائنہ کرکے ان کی حاضری کی جانچ کی جائے تو ایسے ہی نتائج سامنے آئیںگے ۔ اس سے پہلے بھی یہ دیکھاگیاہے کہ بہت بڑی تعداد میں ملازمین غیرحاضر پائے گئے لیکن چونکہ ان کے خلاف زیادہ سخت کارروائی نہیں ہوتی اس لئے وہ ڈیوٹی کے تئیں ہمیشہ غیر سنجیدہ رہتے ہیں ۔بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ پیر پنچال اور چناب کے پہاڑی خطہ میں سہولیات کی کمی کے بہ سبب سرکاری ملازمین اپنی تعیناتی کرواتے ہینہیں اور اگر انہیں تعینات کربھی دیاجائے توپھر وہ ڈیوٹی کے پابند نہیں رہتے اور کبھی میٹنگوںکے بہانے جموں میں تو کبھی کسی بہانے قواعد کےخلافچھٹیاں مناتے رہتے ہیں ۔ملازمین اور افسران کی اس لاپرواہی کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتناپڑتاہے جن کے کام وقت پر نہیں ہوپاتے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ خطہ پیر پنچال ہو یا خطہ چناب ، یہ دونوں پہاڑی اور دشوار گزار علاقے ہیں جہاں لوگوں کو اپنے کام کاج کے سلسلہ میں دور دراز علاقوںسے کچھ سفر پیدل تو کچھ طویل انتظار کے بعد گاڑیوں میں دھکے کھاکر طے کرناپڑتاہے اور اس کے بعد بھی اگر ان کے کام وقت پرنہ ہوں تو یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ ریاستی حکومت عوامی دربار اور دیگر اقسام کے پروگرام منعقد کرکے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کے دعوے تو کرتی ہے اور ساتھ ہی نئے انتظامی یونٹوں کو فعال بنانے کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں لیکن جب تک ملازمین کو ڈیوٹی کا پابند نہیں بنایاجائے گا تب تک لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوںگے چاہے کیونکہ ان کے گائوں میں تحصیل کیا ضلع صدر مقام بھی بنادیاجائے ۔جو حال کشتواڑ اور راجوری ضلع کا ہے وہی کچھ حال پونچھ ، ڈوڈہ ، رام بن اور ریاسی اضلاع کا بھی ہے جہاں ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو اپنی ڈیوٹی کی کوئی پرواہ نہیں اور نہ ہی ان سے پوچھ تاچھ ہوتی ہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے مہینے دو مہینے بعد ایک بار معائنہ کرلیاجاتاہے جس میں غیر حاضر پائے جانے والوں کو کچھ دن تک معطل یا کسی دفتر کے ساتھ اٹیچ کیاجاتاہے جس کے بعد وہی پرانا سلسلہ شروع ہوجاتاہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی کارروائی کے بغیر ہی ملازمین و افسران اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے فرائض منصبی کے ساتھ انصاف کریں کیونکہ اسی عوامی خدمت کے عوض انہیں اچھی خاصی تنخواہیں ملتی ہیں ۔