سرینگر //گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور اسکے تحت کام کرنے والے اسپتالوں میں درجہ چہارم کی اسامیوں کو پُر کرنے کیلئے درخواستوں کو جمع کرنے کیلئے خواہشمند اُمید واروں کو کئی گھنٹوں تک لمبی قطاروں میں کھڑا رہنا پڑتا ہے جبکہ دور دراز علاقوں سے آئے کئی اُمیدواروں نے بتایا ہے کہ فارم جمع کرنے کیلئے کاونٹروں کی کمی کی وجہ سے انہیں صدر اسپتال سرینگر میں ہی رات گزارنی پڑتی ہے ۔میڈیکل کالج انتظامیہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فارم جمع کرنے کیلئے 5کاونٹر بھی کم پڑ رہے ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور اس کے تحت کام کرنے والے 8 بڑے اسپتالوں میں 100سے زائد اسامیوں کو پر کرنے کیلئے اُمیدوارں کو صبح 5بجے سے قطاروں میں کھڑے ہوکر باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اولڈ ٹائون بارہمولہ سے آئے جاوید احمد نے بتایا کہ فارم جمع کرنے کیلئے بدھ کو سرینگر آیا تھا مگر اُمیدواروں کی زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے فارم جمع نہیں کرسکا ۔ ‘‘ جاوید احمد نے بتایا کہ فارم جمع کرنے کیلئے صرف 5کاونٹر کھولے گئے ہیں جبکہ اُمیدواروں کی ایک بڑی تعداد فارم جمع کرنے کیلئے آرہی ہے اور لمبی لمبی قطاروں میں باری کا انتظار کررہے ہیں۔درخواست فارم جمع کرنے کیلئے آئی ایک لڑکی نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فارم جمع کرنے کیلئے اپنے والد کے ساتھ ترال سے آئی تھی مگر بدھ کو فارم جمع نہیں ہوسکا جسکی وجہ سے رات بھر سرینگر کے صدر اسپتال میں گزارنی پڑی ۔ فارم جمع کرنے کیلئے آئے اُمید واروں نے پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر سے اپیل کی ہے کہ مزید کائونٹر کھولے جائیں۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹرسامیہ رشید نے کشمیر اعظمیٰ کوبتایا کہ 100اسامیوں کیلئے 4ہزار فارم پہلے ہی جمع کئے جاچکے ہیں جبکہ ابھی فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 10مارچ ہے۔ سامیہ رشید نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ’’ یہ ہماری غلطی ہے کیونکہ ہمیں بھرتی عمل کسی ایجنسی کو دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فارم جمع کرنے کیلئے ایسے افراد آرہے ہیں جنہیں 30یا 40فیصد نمبرات حاصل ہے جسکی وجہ سے کافی بھیڑ ہے۔ واضح رہے کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر سے قبل 107صفائی کرمچاریوں کی بھرتی عمل میں لائی گئی تھی جس کو پبلک سروس کمیشن کے حوالے کیا گیا تھا۔