سرینگر//آنگن واڑی ورکروں نے مشاہرے میں اضافے کے حق میں جاری مہم کے تحت جمعرات کو ایک مرتبہ پھر سرینگر کی پریس کالونی میںدھرنا دیکر نعرے بازی کی اور احتجاج کے بطور کچھ سرکاری کاغذات نذر آتش کئے۔ وادی کے مختلف علاقوں میں تعینات آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس نے اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں ایک احتجاجی مہم شروع کررکھی ہے جس کے تحت سرینگر اور جموں میں آئے روز جلسے جلوس، ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت جمعرات کو خواتین ورکروں اور ہیلپروں کی ایک بڑی تعداد نے پریس انکلیو کے باہر دھرنا دیا۔ان کا مطالبہ ہے کہ آنگن واڑی ورکروں کی ماہانہ تنخواہ کم سے کم10ہزار اور ہیلپروں کی تنخواہ8ہزار روپے کی جائے۔یہ احتجاج آنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس ایسو سی ایشن کے بینر تلے کیا جارہا ہے ۔اس موقعے پر آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں نے حکومت کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں زوردار نعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین نے ریذیڈنسی روڑ پر کچھ دیر کیلئے گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل ڈالا اور اپنا احتجاج درج کرنے کیلئے کچھ سرکاری دستاویزات کو آگ لگادی ۔کے ایم ا ین کے مطابق اس موقعے پرآنگن واڑی ورکرس اور ہیلپرس ایسو سی ایشن کی صدر تسلیمہ سبحان نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران احتجاج جاری رکھنے کا اعادہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر ان کی مانگیں پوری نہیں کی گئیں تو وہ ا پنے احتجاج میں شدت لانے پر مجبور ہونگی۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا’’اگر دیگر ریاستوں میں بغیر کسی احتجاج کے آنگن واڑی ورکروں کی تنخواہ5ہزار روپے ماہانہ کی جاسکتی ہے تو حکومت جموں کشمیر ایسا کیوں نہیں کرسکتی، ہمیں صرف 600روپے کا ماہانہ مشاہرہ دیا جاتا ہے جو ناکافی ہے‘‘۔انہوں نے آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کیلئے ریٹائرمنٹ کی مراعات واگزار کرنے کا بھی مطالبہ دہرایا اور کہا’’ہمیں مراعات کیوں نہیں دی جاتی؟ہم میں سے بہت ساری بیوائیں ہیں، ہم ریٹائرمنٹ کے بعد کہاں جائیں گے‘‘؟