لکھنؤ// اتر پردیش کو بچوں کے رہنے کے لئے غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے 'بچپن بچاؤ آندولن' کے ڈائرکٹر اوم پرکاش پال نے کہا ہے کہ ملک میں بچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم میں اکیلے 15 فیصد اس صوبہ میں ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (ا ین سی آر بی) نے 2016 کی اپنی رپورٹ میں اتر پردیش کو بچوں کی حفاظت کے لحاظ سے خطرناک قرار دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 میں آئی پی سی اور پاکسو کے تحت ریاست میں بچوں کے خلاف جرائم کے 16،079 کیس درج کئے گئے ۔پورے ملک میں بچوں کے خلاف جرائم کے جو معاملے درج ہوئے ہیں اس میں اکیلے اتر پردیش میں یہ 15 فیصد ہے ۔ ریاست کو بچوں کی حفاظت کے خیال سے ملک کا سب سے زیادہ خطرناک ریاست شمار کیا گیا ہے ۔ مسٹر پال نے کہا کہ این سی آربي کے اعداد و شمار کے مطابق اتر پردیش میں بچوں کے خلاف جرائم کے معاملہ مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ بچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم 2015 کے مقابلے میں 2016 میں 41 فیصد بڑھے ۔ اتر پردیش لا سروسز اتھارٹی کی رکن -سکریٹری مسز جی سری دیوی نے بچوں کے تحفظ کے لئے تمام متعلقہ محکموں کے تال میل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی سیکورٹی کے لئے ریاست میں خصوصی حکمت عملی تیارکی جا رہی ہے ۔مسٹر پال نے کہا کہ بچوں سے متعلق جرائم کی سماعت کے معاملات میں ریاست کی عدالتوں کی سست روی بھی تشویش ناک ہے ۔ ایسے حالات میں قصورواروں کو سزا دلانا مشکل ہوتا ہے ۔ بچے نہ تو گھر میں محفوظ ہیں اور نہ ہی باہر۔ ایسے میں بچوں سے منسلک سیکورٹی کے طریق کار کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ ساتھ ہی بچے کی حفاظت کی پالیسی پر عملدرآمد کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ چوراہوں پر بچوں سے جولوگ بھیک منگواتے ہیں ان کے تار منظم جرائم پیشہ گروہ سے ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔