سرینگر//شہر خاص کے بیشتر علاقوں ملک پورہ زینہ کدل ،گاڈیار ،گڑھ بازار ،ضراب خانہ،صراف کدل ،بانڈے کوچہ اور دیگر کئی محلہ جات میںترقیاتی منصوبوں کو عرصہ دراز سے نظر انداز کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ مذکورہ علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑکیں خستہ ، پبلک ٹرانسپورٹ کی بھر ماراور علاقے میں موجود خستہ حال عمارتیں کبھی بھی کسی بھی وقت بڑے حادثے کاموجب بن سکتی ہیں۔ محلہ کمیٹی گاڑیار زینہ کدل کا کہنا ہے کہ مقامی ایم ایل ائے سے لیکر ہر انتظامی افسر کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا مگر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ شہر سرینگر کے قدیم اور تاریخی بازار زینہ کدل کے لوگوں کو ترقیاتی منصوبوں سے کوسوں دور رکھا گیا ہے اور سال 1947سے لیکر ابتک علاقے میں کوئی بڑی ترقیاتی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ شہر خاص کے ملک پورہ زینہ کدل ،گاڈیار ،گڑھ بازار ضراب خانہ،صراف کدل بانڈے کوچہ اور دیگر کئی محلہ جات میں لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ 60سال کے دوران کوئی بھی ترقیاتی تبدیلی رونما نہیں ہوئی اور ہر بار شہر خاص کو منصوبہ بند سازش کے تحت ترقی سے دور رکھا گیا ۔ گاڑیار زینہ کدل علاقہ کی محلہ کمیٹی کے صدر عبدالمجید کا کہنا ہے کہ شہر خاص کو ہمیشہ سے ہی تعصب کو نشانہ بنایا گیا ۔‘‘ عبدالمجید نے کہا ’’ سال 1947میں بھی زینہ کدل اور اسکے متصل علاقوں میں سڑکوں کی صورتحال یہی تھی اور 60سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی سڑکوں کو کبھی کشادہ بنانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ زینہ کدل اور اسکے متصل علاقوں میں سڑکیں 12فٹ چوڑیں ہیں جبکہ ان 12فٹ چوڑی سڑکوں میں 5فٹ پرگاڑیاں پارک ہوتی ہیں۔انہوںنے کہا کہ علاقے میں چار مکان خستہ ہیں جو کبھی بھی گر کرکسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی عدم دستیابی اور خستہ صورتحال کی وجہ سے یہاں کے تاجر پیشہ افراد بھی پریشان ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔ عبدالمجید نے کہا کہ محلہ ملک پورہ کے لوگوں نے کمیونٹی ہال بنانے کیلئے زمین کی نشاہدہی بھی کرائی مگرحکومت کی جانب سے کوئی بھی قدم نہیںاٹھایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ تنگ سڑکیں ، کارپارکنگ اور پل کی عدم دستیابی نے تاجروں کیلئے کام کو مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب 2014ء سے قبل اس پُل پر کام زور و شور کے ساتھ جاری تورہا مگر سیلاب کے بعد اس پُل کی تعمیر کا کام بند کردیا گیا حالانکہ یہ پل بیوپار منڈل مہاراج گنج اور متعلقہ علاقہ جات کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ایم ایل ائے علی محمد ساگر سمیت تمام لوگوں کے دروازے کھٹکھٹائے ہیں مگر کسی سے بھی کوئی معقول جواب نہیں مل رہا ہے اور صرف ایک افسر دوسرے کے دروازے پر جبکہ دوسرے تیسرے افسر کے دروازے پر دھکیل دیاجاتاہے۔ ایم ایل ائے خانیار علی محمد ساگر کا کہنا ہے کہ زینہ کدل کو ترقی اور ثقافتی بازار بنانے کیلئے ہم نے زینہ کدل پلان بنایا ہے جس کے تحت وہاں کام کرنے والے تاجروں کو پارکنگ لاٹ ، وکیل ہائوس اور دیگر سہولیات فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی ڈویژنل کمشنر کی قیادت میں بنائی ہے اور اب دیکھتے ہیں کہ کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زینہ کدل کو ترقی دینے کیلئے منصوبہ حکومت کے پاس ہے مگر حکومت کام نہیں کررہی ہے جس کا علم تمام لوگوں کو ہے۔