اوڑی //اوڑی کیمپ میں مقیم گولہ باری سے متاثرہ لوگ انتظامیہ سے نالاں ہیں۔حاجی پیر سیکٹر میں ہندو پاک افوج کے درمیان حالیہ شدید گولہ باری کے بعد کنٹرول لائن پر واقعہ تلاواڑی، سلی کوٹ ،بلکوٹ،چرنڈا اور بٹگراںکے قریب 1500 افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی کرکے محفوظ جگہوں پر منتقل ہوئے ہیں جن میں800 کے قریب ایسے افراد ہیں جو اوڑی انتظامیہ کی جانب سے گورنمنٹ گرلز ہائر سکنڈری سکول میں قائم کیمپ میں مقیم ہیں۔ کیمپ میں مقیم لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ان کے لئے کوئی خاص انتظام نہیں ہے جس کی وجہ سے خاص کر خواتین اور بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کر پڑ رہا ہے۔ کیمپ میں مقیم چرنڈاگائوں کے ایک شہری عبدالطیف نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ انہیں کیمپ میں کھانا بھی ٹھیک سے نہیں ملتا ہے اور انتظامیہ نے انہیں سونے کے لئے صرف ایک ایک کمبل فراہم کی ہے جو ان کے لئے آج کی سردی میں کافی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک کمبل میں اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو کیسے سردی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔سلی کوٹ کے ایک شہری عبد القیوم نے بتایا کہ کیمپ میں دن کو افسران بہت آتے ہیں مگر یہاں کا نظام درہم برہم ہے اور جو بھی کوئی ریلیف رضا کار تنظیم یہاں پر لیکر آتی ہے اس کا کوئی پتہ نہیں چلاتا ہے کہ وہ کہا جاتا ہے۔ایس ڈی ایم اوڑی ڈی ساگر ڈائفوڈ نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ضرورت کے مطابق انہیںکمبلیں اور دیگر چیزیں فراہم کی گئی ہیں اگر کسی چیز کی کمی ہو گی تو وہ بھی فراہم کی جائے گی ۔