نئی دلی//وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی جو نئی دلی کے دورے پر ہیں ،نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ساتھ ملاقاتیں کیں ۔ میٹنگوں کے دوران ریاست کی مجموعی سیکورٹی صورتحال، ایجنڈا آف الائنس کی عمل آوری، وزیر اعظم اقتصادی پیکیج اور سرحد پار شلنگ کے علاوہ دیگر انتظامی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔۔ محبوبہ مفتی نے راجناتھ سنگھ کے ساتھ ریاست میں ایجنڈا آف الائنس کی عمل آوری سے جڑے کئی امور پر گفت وشنید کی جس سے ریاست کو درپیش کئی معاملات حل کرنے میں مدد ملے گی۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے این ایچ پی سی کی تحویل میں پڑے پن بجلی پروجیکٹوں کی واپسی کامعاملہ بھی راجناتھ سنگھ کیساتھ اُٹھایا۔انہوں نے مرکزی وزیرداخلہ کوبتایاکہ پائورپروجیکٹوں کی واپسی ایک دیرینہ مانگ ہے ،جس کوپوراکرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست میں عوامی سطح پرایک مثبت تاثرپیداہوسکے کہ مرکزریاست اورریاستی عوام کے حقوق ،مفادات اورضروریات کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔مرکزی وزیرداخلہ نے مذاکرات کارکی تعیناتی کوقیام امن کی جانب اہم قدم سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ مرکز بحالی امن وامان اور تعمیراتی وترقیاتی عمل کوآگے بڑھانے میں بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔20منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے دوران محبوبہ مفتی اورراجناتھ سنگھ نے جموں وکشمیرکی اندرونی صورتحال بشمول جنگجوئیانہ سرگرمیوں کابھی جائزہ لیاجبکہ دونوں لیڈروں نے مرکزکی جانب سے ریاست میں مذاکراتی عمل شروع کئے جانے پربھی تبادلہ خیال کیا۔مرکزی وزیرداخلہ نے بتایاکہ مرکزنے دنیشورشرماکوبطورمذاکراتکاریااپنانمائندہ خصوصی بناکربھیجاہے ،اوراُنھیں سبھی طبقوں یعنی متعلقین کیساتھ بات چیت کامندیٹ حاصل ہے ۔انہوں نے خاتون وزیراعلیٰ کویہ بھی بتایاکہ مرکزی سرکارجموں وکشمیرمیں قیام امن کے حوالے سے سنجیدہ ہے ،اوراسی نیت خلوص کے تحت مذاکراتکارکی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔ راجناتھ سنگھ کیساتھ ملاقات کے دوران اُبھر رہی صورتحال، بالخصوص سرحدی دیہات میں رہائش پذیر لوگوں ،جو ریاست میں سرحد پار کی مسلسل شلنگ سے متاثر ہوئے ہیں، کے مشکلات کو زیر بحث لایا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ریاست میں سرحد پار کی فائرنگ سے متاثرین کے لئے فوری طور سے انفرادی اور کمیونٹی بنکرتعمیر کرنے کے علاوہ مزید ریلیف اقدامات کا بھی مطالبہ کیا۔محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ساتھ بھی ملاقات کی ۔میٹنگ کے دوران دونوں لیڈروں نے ریاست کو درپیش اقتصادی معاملات کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ کروڑ روپے کے وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کی عمل آوری جیسے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ محبوبہ مفتی نے پیکیج کے تحت تیز تر اور بروقت رقومات کی واگزاری کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کو فوری طور سے نمٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے سال 2014ء کے سیلاب سے متاثرہ رہ گئے افراد کی واجبات کو پور ا کرنے کے لئے ریاست کو خصوصی فنڈس دینے کی بھی وکالت کی۔وزیرا علیٰ نے اعلیٰ شرحوں کے سودوں کو نرم قرضوں میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیاتاکہ ریاستی حکومت پر یہ قرضے واپس اد ا کرنے کے بوجھ کو کم کیا جاسکے ۔وزیر اعلیٰ نے بجلی بلوں کے واجب الادائیگیوں کو ریاستی بانڈس کے 3500کروڑورپے کے ذریعے ادا کرنے کے معاملے کو بھی مرکزی وزیر خزانہ کے سامنے رکھا۔ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر خزانہ کو مقامی تاجروں کے ان مسائل کے بارے میں آگاہ کیا جو انہیں 2016کی نامساعد حالات کی وجہ سے نقصانات اٹھانے پڑے۔انہوںنے ریاست میں تاجروں کی طرف سے لئے گئے قرضوں کو از سر نو تشکیل دینے اور انٹرسٹ سب ونشن کا مطالبہ کیا۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا کہ مرکزی سرکار وزیر اعلیٰ کی طرف سے اُبھارے گئے تمام معاملات کو حل کرنے کے لئے ہر طرح کے اقدامات اُٹھائے گی۔