نئی دہلی // اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ حج سبسڈی ختم ہونے کے باوجود اس بار سفر حج کے کرائے میں زبردست کمی آئی ہے اور عازمین حج کو سیاسی اور اقتصادی استحصال سے نجات مل گئی۔ نقوی نے میڈیا کو بتایا کہ سری نگرکے عازم حج نے 2014 میں جہاں حج کرایہ تقریباً دولاکھ روپے ادا کئے تھے وہیں اس بار اُسے ایک لاکھ ایک ہزار چار سو روپے دینے ہوں گے ۔ نقوی نے ترقی پسند اتحاد کی حکومت کے دور میں 2013-15اور 2018 کے ہوائی جہاز کے ذریعہ حج کرائے کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ شفاف نظام اور ہوا بازکمپنیوں کو ناجائز طریقے سے کرایہ بڑھانے سے روکنے کی سخت ہدایات کی بدولت یہ فرق پڑا ہے اور حج سبسڈی ختم ہونے کے باوجود اس بار حج کیلئے ہوائی سفر کہیں نمایاں تو کہیں بہت ہی کم ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 'حج سبسڈی کے نام پر کئی دہائیوں سے جاری مالی اور سیاسی استحصال کا اب خاتمہ ہوگیا'۔ نقوی نے اس استدلال سے بھی کام لیا کہ حج 2018 میں ریکارڈ ایک لاکھ 70 ہزار 25 ہندستانی عازمین سعادت حج حاصل کریں گے جو پچھلے سال سعودی عرب کی طرف سے ہندستانی حج کوٹے میں 35 ہزار کے اضافے کا نتیجہ ہے ۔ نقوی نے بتایا کہ انڈین ائیرلانس کے طیارے چنئی، گوا، ناگپور، سرینگر، وارانسی، کولکتہ اور ممبئی سے جبکہ سعودی ایئرلائن کے ہوائی جہاز احمد آباد، بنگلور، کوچی، دہلی، حیدرآباد، جے پور، لکھنو سے اڑانیں بھریں گے ۔ اور فلائی ناس کی پروازیں اورنگ آباد، بھوپال، گیا، گوہاٹی، مینگلور اور رانچی سے ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کسی بھی مذہبی سفر کے لئے سبسڈی نہیں دیتی ہے ۔ جہاں تک حج سبسڈی کا سوال ہے تو کمیونٹی کے 90 فیصد لوگ اسے ختم کرنے کے حق میں تھے بس چند لوگ سیاسی وجوہات سے اس کے خلاف شور مچا رہے تھے ۔ رہ گئی بات سہولتوں کی تو تمام بڑے مذہبی اجتماعات بشمول کمبھ اور حج کے شرکا کو دیگر لازمی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جن میں سو سو بیڈ کے اسپتال، ایمبولنس ، ڈاکٹر ، نرس اور دوسرے طبی عملے کے ارکان شامل ہیں۔