سرینگر//مرکزی وزارت داخلہ نے لشکر کمانڈر ابو حنظلہ کے ڈرامائی فرار کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ریاستی پولیس کو جیلوں کی سیکورٹی مزید سخت کرنے کیلئے6 طویل اور 23قلیل مدتی اقدامات اٹھانے کی صلاح دی ہے جن میں سینٹرل جیل سرینگر کو شہر کے مضافات میں منتقل کرنا، مقامی اور غیر مقامی قیدیوں کو علیحدہ رکھنا، پاکستانی قیدیوں کیلئے جیلوں کے اندر خصوصی عدالتوں کا قیام،مقدمات کی شنوائی کیلئے ای کورٹس اور ویڈیو کانفرنسنگ کا انتظام،قیدیوں کی منتقلی کیلئے بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی، سیکورٹی فورسز سمیت سٹاف ممبران اور عام لوگوں کی سخت جامہ تلاشی ، ان پر موبائیل فون کے استعمال پر پابندی اورجیلوں میں متواتر تلاشی کارروائی قابل ذکر ہیں۔ 6فروری کے واقعہ کے فوراً بعد وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران کی خصوصی میٹنگ نئی دلی میں منعقد ہوئی جس میں ابو حنظلہ کے فرار ہونے کے تناظر میںجموں کشمیر بالخصوص وادی کی جیلوں اور قیدیوں کیلئے سخت حفاظتی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ضمن میں مرکزی داخلہ سیکریٹری راجیو گوبا نے 13فروری کو ذاتی طور پر ایک سرکاری مراسلہ ریاستی حکومت کو ارسال کیا جس میں جیلوں کی سیکورٹی بڑھانے کیلئے6طویل مدتی اور23قلیل مدتی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے اس مقصد کیلئے جو طویل المدتی اقدامات تجویز کئے ہیں، ان میں جیل احاطے کے اندر سٹاف کوارٹرس کی تعمیر،ای کورٹس کا قیام، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مقدمات کی شنوائی اور پاکستانی قیدیوں کے معاملات کی تیز رفتار سماعت کیلئے جیلوں کے اندر خصوصی عدالتوں کا قیام قابل ذکر ہیں۔اس کے علاوہ مرکزی وزارت داخلہ نے سینٹرل جیل سرینگر کو گنجان علاقے سے شہر کے مضافات میں منتقل کرنے اور قیدیوں کو اِدھر اُدھر لیجانے کیلئے بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کی سفارش بھی کی ہے۔ اس حوالے سے کئی قلیل مدتی اقدامات کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے جن میں’’کراس فرسکنگ‘‘کے تحت سی آر پی ایف، جموں کشمیر پولیس اور جیل اسٹاف سے وابستہ اہلکاروں کی موجودگی میںقیدیوں سے ملنے آنے والے ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی بھی جامہ تلاشی لینا سر فہرست ہے۔ اسی طرح سیکورٹی فورسز جیل سٹاف کی جامہ تلاشی بھی عمل میں لائیں گی۔ وزارت داخلہ نے اس بات کی سفارش بھی کی ہے کہ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جیلوں کے اندر متواتر طور چھاپے ڈالے جائیں اور تلاشی کارروائی عمل میں لاکر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جنگجو اور علیحدگی پسند عناصر آپس میں ساز باز نہ کرسکیں۔ ریاستی حکومت کو اس بات کی ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ ایسے عدالتی احکامات پر سرعت کے ساتھ کارروائی عمل میں لائیںجو قیدیوں کو ٹرائل کورٹس کے نزدیکی علاقوں میں نظر بند رکھنے کے بارے میں ہیں۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جیلوں کیلئے تجویز کئے گئے دیگر حفاظتی اقدامات میں جیل اسٹاف اور جیل کا دورہ کرنے والے قیدیوں کے رشتہ داروں پر موبائیل فون کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ اوقات ملاقات محدود کرنا خواتین و مردوں کیلئے جیل میں الگ الگ داخلہ اور قیدیوں کیلئے میس کا موثرنظام بھی شامل ہے تاکہ قیدیوں کو انفرادی سطح پر کھانا پکانے کی اجازت نہ دی جائے۔