سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سوائن فلو سے مرنے والے افراد کی تعداد صرف 32ہی نہیں ہے کیونکہ بہت ساری اموات کے بارے میں لوگوں کو کوئی بھی علم نہیں ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے کا کہنا ہے کہ ان عدوشمار سے صرف سرسری تصور ملتا ہے کیونکہ وادی میں سوائن فلو سے مرنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں کی موت تشخیصی ٹیسٹوں کی رپوٹیں آنے سے قبل ہوئی یا مریضوں نے دیر سے ملاحظہ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے مریضوں میں سوائن فلو کے آثار نمایا نہیں ہوتے بلکہ کمزوری محسوس کرنا اورپریشان ہونا ہی واحد نشانی ہے جو ایسے افراد میں سوائن فلو کی تصدیق کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مریضوں میں آثار کی کمی آتی ہے تو وہ پرانے مریضوں میں مرض کی کوئی تصدیق نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کی جلد تصدیق اور علاج ہی مریضوں میں اموات کم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں نظام صحت چلانے والے افراد کو سوائن فلو کے مختلف آثار کے بارے میں جانکاری فراہم کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بیماریوں کے نام پر سوائن فلو سے ہونے والی اموات کو چھپایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر شوگر کے مریض کی موت سوائن فلو سے ہوتی ہے تو اسکو شوگر سے مرنے والے افراد میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح دل اور گردوں کے مرض میں مبتلا مریض بھی اگر سوائن فلو سے مرتے ہیں تو اسکی موت کا سبب امراض قلب یا گردو کی بیماری قرار دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ عام تشخیصی مراکز میں سوائن فلو کیلئے مکمل سہولیات دستیاب نہیں ہے جبکہ اسپتالوں میں استعمال کئے جاننے والے تشخیصی ٹیسٹوں میں وائرس کا پورا پتہ نہیں چلتا ۔