سرینگر// حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے ترال کے پولیس اسٹیشن میں نظربند مشتاق احمد چوپان نامی نوجوان کو مشکوک حالت میں جاں بحق کرنے کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اس کو حراستی قتل سے تعبیر کیا ہے۔ حریت رہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کی سرزمین پر سرکاری دہشت گردی کی ایسی ایسی عجیب کہانیاں گھڑی جاتی ہیں جنہیں عقل وخرد ماننے کے لیے تیار نہیں ہوسکتی۔ پولیس انتظامیہ کا یہ کہنا کہ مشتاق احمد برقعہ پوش ہوکر فرار ہونے کی تیاری کررہا تھا اور مجاہدین نے پولیس اسٹیشن پر گرنیڈ حملہ اس کے فرار ہونے کیلئے کیا، سراسر ایک من گھڑت کہانی ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ مشتاق احمد کی لاش کی جو تصاویر اخبارات میں آئی ہیں ان سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مشتاق احمد برقعہ پوش نہ تھا، بلکہ پھرن پہنے ہوئے تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مردہ شخص مرنے کے بعد اپنے لباس کو تبدیل کرسکتا ہے؟ حریت رہنما نے مشتاق احمد کی ہلاکت کو حراستی قتل قرار دے کر اقوامِ متحدہ کے زیرِ نگران جنگی ٹریبونل کے ذریعے اس واقعہ کی تحقیقات کرانے پر زور دیتے ہوئے اس میں ملوث مجرمین کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔ اس دوران گیلانی کی ہدایت پر تحریک حریت کے لیڈروں محمد رفیق اویسی،مدثر احمد بٹ اور طالب حسین پر مشتمل وفد نے مرحوم کے گھر جاکر لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔