سرینگر //سپر سپیشلیٹی ہسپتال شرین باغ میں موجود چناروں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے اور انتظامیہ نے اسپتال میں موجود مزید 4چناروں کو کاٹنے کا منصوبہ بنایا ہے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سپر سپیشلیٹی اسپتال شرین باغ میں چنار کے4 درختوں کو کاٹ گیااور 5چنائوں کی شاخیں کاٹی گئیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ نے چنار سے گرنے والے پتوں کی صفائی پر ہونے والے خرچے سے بچنے کیلئے چناروں کو سوکھا قرار دیکر کاٹ دیا ہے۔ جاوید احمدنامی شہری نے بتایا کہ اسپتال میںچناروں کے سائے تلے گرمیوں میں دور دراز علاقوں سے آنے والے آرام کرتے تھے مگر اسپتال انتظامیہ نے ترقی کے نام پر غریب مریضوں سے چنار کا سایہ بھی چھین لیا ۔ انہوںنے بتایا کہ چنار کی کٹائی کا نشان مٹانے کیلئے عملے نے چنار کی درختوں کی جڑووں کو جلانے کی کوشش کی ۔نائب تحصیلدار چھتہ بل عبدالمجید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ہمیں شکایت ملی تھی کہ شرین باغ میں چنار درختوں کو کاٹاگیا، میں نے ازخود معائنہ کیا اور معائنہ کے دوران چلا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کو چنار کے درخت کاٹنے کی اجازت دی گئی ہے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ 4چنار پہلے ہی کاٹے جاچکے ہیں جبکہ ایک چنار کی چند شاخوں کو بھی کاٹاگیاہے۔ انہوں نے کہا ’’چنار کی جڑوں کو جلانے پر ہم نے اسپتال انتظامیہ کو سخت وارنگ دی ہے اور انہیں آئندہ ایسا نہ کرنے کی تلقین کی اورچنار کے ارگرد مٹی لگاکر اسکو محفوظ بنانے کی ہدایت دی۔اس حوالے سے پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا ’’ 3چنار مکمل طور پر خستہ تھے اور وہ کبھی بھی اسپتال کے اندر کوئی بڑا نقصان کرسکتے تھے اور ہسپتال احاطے میں بوسیدہ چناروں کی موجود گی سے لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہوسکتا تھا ۔انہوںنے کہا ’’ چنار کاٹنے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے 3سال کا عرصہ لگا ہے جبکہ اس دوران کبھی بھی کوئی چنار اسپتال کی بلڈنگ پر گر کسی بڑے حادثے کو جنم دے سکتا تھا‘‘۔ واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے کئی ترقیاتی منصوبوں کو عملی شکل دینے کیلئے کئی علاقوں میں چنار کے درخت کاٹنے کی اجازت دی تھی مگر عوامی سطح پر غم وغصہ کے اظہار کے بعد چنار کاٹنے کے احکامات واپس لئے گئے تھے۔