سرینگر// نیشنل فرنٹ نے ریاست اور اس سے باہر کی جیلوں کے اندر اسیرکشمیر کے سیاسی قیدیوں، بشمول چیئر مین نعیم احمد خان کی حالت زار پر انتہائی تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تو قیدیوں کے حقوق پر بھی شب خون مارے جانے کا سلسلہ دراز کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چیئر مین نعیم احمد خان گذشتہ سال ماہ جولائی سے بد نام زمانہ دلی کے تہار جیل میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں جہاں اُنہیں طبی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے حالانکہ محبوس لیڈر کئی عارضوں کے اندر مبتلاء ہوچکے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی دلی اور اس کے اکثر ادارے کشمیر کے مزاحمتی لیڈروں بشمول نعیم خان کا سیاسی عزم توڑنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ جیل نعیم خان جیسے آزادی پسندلیڈروں کا دوسرا گھر رہا ہے اور اُن کے سیاسی عقائد کو قید و بند سے بدلا نہیں جاسکتا ہے اور نہ ہی کشمیر کے مزاحمتی قائدین بشمول نعیم خان کی اسیری تنازع کشمیر کے حقائق کو تبدیل کر سکتی ہے۔گرفتاریاں اور ایسے ہی دوسرے قسم کے ظالمانہ و جابرانہ اقدامات کشمیر کے بارے میں تاریخی اور بنیادی حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں بلکہ کشمیر کی زمینی صورتحال کی تبدیلی کیلئے سیاسی اقدامات کی ضرورت ہے اور ایسے اقدامات ہی مثبت نتائج مرتب کرکے پورے جنوب ایشیائی خطے کے پائیدار استحکام کی گارنٹی فراہم کرسکتے ہیں۔اس لئے نئی دلی کو چاہئے کہ تنازع کشمیرکے بارے میں حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کرکے غیر اصولی پالیسی چھوڑ دے۔ ایسا کرکے ہی دیرینہ کشمیر مسئلے کا ہمیشہ کیلئے کوئی حل نکل سکتا ہے۔نیشنل فرنٹ نے کشمیر میں مقید قیدیوں کو باہر کی جیلوں میں منتقل کرنے کی پالیسی کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔