سرینگر//حریت (ع)،پیپلز فریڈم لیگ، سالویشن مومنٹ ،ووئس آف وکٹمز اورحریت (جے کے) نے ترال واقعہ میں پولیس بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حریت (ع) ترجمان نے ترال کے پولیس اسٹیشن میں نظر بند نوجوان مشتاق احمد چوپان کی ہلاکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ مقامی لوگوںکے بیانات اور حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کررہے ہیں اوراس ضمن میں پولیس کا دعویٰ سراسر جھوٹ اور کذب بیانی سے عبارت لگ رہا ہے۔ترجمان نے اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ ذرائع سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی کشمیر میں ایسے متعدد مشکوک واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں پولیس اور فورسزکی حراست میں نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کے فرار کی کہانی گھڑی گئی ۔ترجمان نے حقوق البشر کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں فوج اور فورسز کے ہاتھوں ہورہے قتل و غارت، ظلم و تشدد اور حقوق انسانی کی سنگین پامالیوںکا سنجیدہ نوٹس لیں اور ان پامالیوں کو رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ترجمان نے کولگام کے عشہ موجی گائوںمیںفوج کی جانب سے وہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو کیمپ میں بلا کر وہاںاُن سے زبردستی کام کروانے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ فوج مذکورہ گائوں کے نوجوانوں کو زبردستی بیگار پر لے جارہی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ نوجوانوں کے شناختی کارڈ چھین کر انہیں مذکورہ کیمپ پر آنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے اور پھر وہاں زبردستی پتھر ڈھونے ، گھاس کاٹنے ، لوہے کے بھاری سرئے اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔مقامی نوجوانوں نے فوج کی جانب سے ان پر کی جارہی زبردستیوں کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ان کو زبردستی بیگار پر لیا جارہا ہے اور صبح سے شام تک جان لیوا کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے پھر ان کے شناختی کارڈ چھین لئے جاتے ہیں تاکہ دوسرے دن پھر کیمپ پر حاضری دینے کیلئے مجبور کیا جاسکے ۔ترجمان نے فوج کے اس طرح کے طرز عمل کو قابل مذمت اور حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہتے کشمیری عوام پر یہاں تعینات فوج کے ظلم و تشدد کی داستانیں اگرچہ نئی نہیں ہیں تاہم نوجوانوںکو بیگار پر لے جانے کا یہ غیر انسانی حربہ بھارتی فوج کی جانب سے نہتے عوام کو انتہائی مجبور اور محکوم ہونے کا احساس دلانے کی ایک کوشش کے مترادف ہے ۔ترجمان نے حقوق البشر کے ذمہ داروں اور مہذب ممالک سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں پر ہو رہے ظلم و جبر اور غیر انسانی تشدد کو رکوانے کیلئے آگے آئیں۔ترجمان نے بھارتی ریاست اڑیسہ میں ایک کشمیری ایم بی بی ایس کے طالب علم سہیل اعجاز کی پراسرار طور پر گمشدگی پر شدید فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو ہر لحاظ سے تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری وہاں کی حکومتوں کی ہے۔پیپلز فریڈم لیگ کے چیف آرگنائزر امتیاز احمدنے اسے حراستی قتل قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے حاجن میں جاں بحق ہوئے ایک اور عسکریت پسند کو جاں بحق کرنے پر گہردے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے سنٹرل جیل سرینگر میں مقیدکشمیری سیاسی نظر بندوںکو بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکمرانوں کے اس اقدام کوسیاسی انتقام گیری قرار دیا۔سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے ترال واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے مشتاق احمد کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ ہمارے نونہالوں کی بے لوث قربانیوں کی بدولت آج مسئلہ کشمیر عالمی ایوانوں میں گونج رہا ہے۔اس دوران تنظیم کا ایک وفد نے غازی جاوید بابا کی قیادت میں صدر ہسپتال جاکرپارٹی کار کن مختا احمد کی ہمشیرہ کی عیادت کی۔ووئس آف وکٹمز کے کوارڈی نیٹر عبدالرئوف خان نے ترال پولیس تھانے میں گذشتہ کئی روز سے نظربند نوجوان مشتاق احمد چوپان کو مشکوک حالت میں جاں بحق کرنے کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔انہوں نے مشتاق احمد کی ہلاکت کو پُراسرار قرار دے کر ایمنسٹی انٹرنیشنل اوردیگر انسانی حقوق کے اداروں کے ذریعے اس واقعہ کی تحقیقات کرانے پر زور دیتے ہے۔حریت( جے کے) کے کنوینیر اور مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے چیئرمین شبیر احمد ڈار، محاز آزادی کے ایک دھڑے کے صدر محمد اقبال میر، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمداحسن اونتو ،ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریشی اور تحریک استقامت کے چیئرمین غلام نبی وار نے ترال میں دوران نظر بندی مشتاق احمد چوپان نامی نوجوان کوجاں بحق کرنے کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے حراستی قتل سے تعبیر کیا ہے ۔