سرینگر//صدرِ نیشنل کانفرنس و ممبر پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں انٹرنیشنل ائرپورٹ سرینگر میں ائرپورٹ ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی۔میٹنگ میں ہمہامہ کراسنگ سے ائرپورٹ تک سڑک کی کشادگی، رن وے پر اپروچ لائٹ ، ٹرمنل بلڈنگ کے باہر مسافروں کیلئے ویٹنگ ہال، سرینگر انٹرنیشنل ائرپورٹ سے بین الاقوامی اور شبانہ پروازوں کی شروعات، ائرپورٹ کا نام شیخ العالم انٹرنیشنل ائرپورٹ میں تبدیل کرنا، Mafiپروجیکٹ ،رن وے کی دوسری سمت سے اُڑانیں بھرنے اور پروازیں اُتارنے ، ٹورسٹ پولیس کیلئے مختلف وردی اور ائرپورٹ کیلئے تمام سہولیات سے لیس ایمبولنس دستیاب رکھنے کے علاوہ کئی دیگر معاملات بھی زیر بحث آئے۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے شرکا کو یقین دلایا کہ وہ یہ تمام معاملات مرکزی وزارت برائے شہری ہوا بازی اور مرکزی وزارت داخلہ کیساتھ اُٹھانے کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی زیر بحث لانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی طور پر ائرپورٹ کا نام فوری طور پر شیخ العالم ائرپورٹ تسلیم کیا جانا چاہئے اور ساتھ ہی سرینگر سے شبانہ اور بین الاقوامی پروازیں شروع ہونی چاہئے۔ ڈاکٹر فاروق نے موقعے پر ہی اپنے ایم پی فنڈ میں سے ائرپورٹ کیلئے تمام سہولیات سے لیس 35لاکھ روپے کی لاگت والی ایمبولنس واگذار کرنے کا اعلان کیا۔ڈاکٹر فاروق نے سرینگر کیلئے ہوائی کرایہ میں بے تحاشہ اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کا سیاحتی شعبہ پہلے ہی متاثر ہوگیا ہے اور بچی کچی کثر حد سے زیادہ ہوائی کرایہ پُر کررہا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کو کرایہ میں بے تحاشہ اضافہ پر فوری طور پر روک لگانا چاہئے۔ ائرپورٹ میں مسافروں کو سہولیات پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ تلاشیوں کے دوران وقت کے زیاں کی شکایات دن بہ دن بڑھتی جارہی ہیں، جس کا تدارک کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے سیکورٹی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ مسافروں کی تلاشی کیلئے مزید مراکز قائم کریں تاکہ ائرپورٹ کے اندر داخل ہونے میں وقت ضائع نہ ہو اور ساتھ جتنا ممکن ہوسکے اس عمل کو آسان بنایا جائے۔ انہوں نے تمام متعلقین پر زور دیا کہ وہ مسافروں اور سیاحوں کی سہولت کیلئے مو¿ثر اقدامات اُٹھائیں تاکہ بیرونِ ریاست ایک اچھا پیغام جاسکے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ امسال سیاح پھر سے وادی کا رُخ کریں گے اور اس شعبہ میں پھر ایک بار چار چاند لگیں گے۔ میٹنگ میںآغا سید روح اللہ، ڈپٹی کمشنر بڈگام، ڈائریکٹر ائرپورٹ اتھارٹی، ڈائریکٹر ٹورازم، مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام، چیمبر آف کامرس، ٹاسک، ہاﺅس بوٹ آنرس اور ٹورسٹ ٹرانسپورٹ انجمنوں کے نمائندوں اور بڈگام انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔