سرینگر//جنوبی قصبہ ترال میں گزشتہ دنوں پولیس تھانے کے اندر ایک مقامی جنگجو کی پراسرار ہلاکت کا معاملہ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن پہنچ گیا۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایس ایس پی اونتی پورہ کو26مارچ تک مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔مشتاق احمدچوپان کی ہلاکت کے سلسلے میں انٹرنیشنل فورم فا جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو نے جمعرات کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کمیشن کی تحقیقاتی ونگ سے واقعہ کی جانچ کا مطالبہ کیا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مشتاق احمد چوپان کو سوپور پولیس نے گرفتار کیا،اور سوپور تھانہ میں انکے خلاف ایک ایف آئی آر زیر نمبر10/2018زیر دفعہ7/25آرمز ایکٹ درج تھا،جبکہ اونتی پورہ پولیس کو مطلوب ہونے کی صورت میں مشتاق احمد کو اونتی پورہ اور ترال پولیس کی تحویل میں پوچھ تاچھ کیلئے دیا گیا‘‘۔ عرضی میں کہا گیا ہے’’اگر مشتاق چوپان کو پولیس تحویل میں فرار ہونا تھا،تو وہ اتنے دنوں سے پولیس کی تحویل میں کیوں نہیں بھاگا‘‘۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے’’ا گر مشتاق احمد حوالات میں بند تھا،تو برقعہ کہا ںسے آیا،جو پولیس بیان کے مطابق، مشتاق پہن کر فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا‘‘۔عرضی میں ایس ایچ او اور ایس پی اونتی پورہ کو ’’مشتاق کی ہلاکت کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر پردہ ڈالا جا رہا ہے‘‘۔عرض گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ مشتاق چوپان کا’’ حراستی قتل ہوا ہے‘‘اور کمیشن اپنے تحقیقاتی شعبے سے اس واقعے کی چھان بین کرائے۔ ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے معاملے کی نوعیت سے ایس ایس پی اونتی پورہ کو26مارچ تک اس حوالے سے مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔