Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 2, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
  سوال:۔ ہمارے علاقے میں مختلف جگہوں پر مسلمان کے مرنے کے بعد اُس کی قبر پر ’’اذان‘‘ دی جاتی ہے ۔ کیا اس کی کوئی سند ہے؟ کیا یہ چیز شرعاً مسلمانوں کےلئے جائز ہے۔ اگر جائز ہے تو وضاحت کریں اور اگر ناجائز ہے تو کیا قرآن و حدیث کے لحاظ سے ایسا کرنے والا گنہگار ہے؟ براہ کرم مفصل جواب دیجئے؟
ایم ۔ ایس ۔ نائیک
سابقہ زیڈ ای او کولگام
تدفین کے بعد اذان پڑھنے کا عمل بدعت
جواب:۔ عبادت کے قبیل سے تمام وہ اعمال جو اجر وثواب کا سبب بنتے ہیں وہ تمام اعمال صرف اللہ اور اُس کے رسول اللہ ﷺ   نے مقرر فرمائے ہیں۔ اُن اعمال میں حذف و اضافہ کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے۔ اگر کسی نے اپنی طرف سے کوئی ایسا عمل مقرر کیا جو صرف نبی علیہ السلام کے مقرر کرنے کا تھا تو وہ عمل بدعت قرار پائے گا۔ مثلاً کسی شخص نے نماز ، اذان، تلاوت یا کسی تسبیح و تہلیل کے کلمات میں اضافہ کیا تو یہ اضافہ شرعی طور پر مسترد قرار پاے گا۔ مردے کو قبر میں دفن کرنے کے بعد اذان پڑھنا ایساکام ہے جو نہ تو حضرت نبی کریم علیہ السلام نے کیا نہ کرنے کا کسی کو حکم دیا۔ نہ حضرات صحابہ کرام ؓ نے کبھی کسی مردے کے دفن کے بعد یہ اذان پڑھی نہ ہی تابعین کرام ،سلف صالحین میں کسی نے یہ عمل کیا اور نہ ہی چاروں مسلکوں میں سے کسی امام یا مجتہد نے اس کےلئے کوئی حکم بیان کیا کہ اس پر یہ فائدہ ہوگا ۔ آج بھی پچا س سے زیادہ ملکوں اور اس سے زیادہ تعداد میں غیر مسلم ممالک میں آباد مسلمانوں میں کہیںبھی یہ عمل نہیں پایا جاتا ۔ حرمین شریفین میں بھی  اذان کا یہ عمل نہیںہے۔خود یہاں کشمیر میں جب سے اسلام آیا ہے اُس وقت سے آج  تک علماء فقہاء ، محدثین، اولیاء کرام غرض ہر اہم طبقے کے مسلمان یہاں ہمیشہ سے رہے مگر کہیں کسی نے یہ عمل نہیں کیا۔ اس لئے یہ طے ہے کہ یہ عمل سراسر بدعت ہے۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مردے کو شیطان کے اثر سے بچانے کے لئے قبر پر اذان پڑھی جائے یہ دراصل ایک غلط عمل کو جواز بخشنے کی غلط سعی ہے۔ مرنے کے بعد شیطان کا اثر قبر میں کہاں ہوتا ہے یہ مفروضہ ہی غلط ہے کہ قبر میںانسان کو شیطان بہکاتا ہے لہٰذا اذان سے شیطان کو بھگایا جائے۔ پھر اگرشارع علیہ السلام نے یہ عمل تجویز نہیں کیا تو کسی دوسرے کو کیا حق ہے وہ خود ساختہ خیالوں کی بنا پر اس طرح بدعت کو جواز و رواج دے ۔لطف یہ ہے علامہ شامی ؒ نے اس عمل کے باطل اور غیر معتبر ہونے کو صراحت سے اپنی کتاب ردالمختار میں لکھاہے۔
سوال:۔ کیاجنازے کےوضو سے دوسری نماز پڑھنا جائز ہے۔ ہمارے علاقے کے کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جنازے کے لئے جو وضو کیاجائے اس سے دوسری کوئی نماز نہیں پڑھ سکتے؟
سوال:۔ ہمارے علاقے میں بہت سارے لوگ مردے کے کفن کی سلائی کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ پائجامہ بھی بناتے ہیں اور کمر بند بھی لگاتےہیں؟
سوال:۔ کچھ لوگوں کا یہ خیال  ہے کہ جوشخص مردے کو غسل دے وہ شخص امامت نہیں کرسکتا کیا یہ درست ہے یا نہیں؟
عبدالحمید ڈار شوپیان
 
جنازے کے وضو سے نماز درست
جواب:۔ جنازہ کے لئے جو وضو کیا جائے اُس وضو سے ہر نمازاد ا کرنا درست ہے۔ یہ سمجھنا غلط ہے کہ اُس وضوسے دوسری کوئی نماز نہیں پڑھ سکتے جو جنازہ کے لئے کیا جائے۔
 
کفن کی سلائی کرنا خلافِ سنت
جواب:۔ کفن کی سلائی کرنا خلاف سنت ہے ۔ حضرت نبی کریم ﷺ  کا مبارک کفن بغیر سلائی استعمال کئے جانے کا ثبوت حدیث میں موجود ہے۔ اسی طرح بہت سارے صحابہ کے کفن کا تذکرہ احادیث کی کتابوں میں آتا ہے اور کوئی کفن کبھی بھی سلائی کے بعد استعمال نہیں ہوا ۔فقہ و فتاویٰ کی کتابوں میں بھی کفن کے سلائی کا کوئی حکم نہیں ہے یا پائجامہ بنانا اور اس میں کمر بند ڈالنا بھی کوئی شرعی حکم نہیں ہے، یہ صرف چند محدود علاقوں کا رواج ہے نہ کہ کسی شرعی حکم پر عمل۔ اسی لئے پوری دنیا کے مسلمان کہیں بھی کفن کی سلائی نہیں کرتے، اس لئے اس خود ساختہ رسم کو ختم کر دیا جائے۔
 
غسال امامت کا اہل
جواب:۔ مردے کو غسل دینا اجر و ثواب کا عمل ہے ۔ جو شخص یہ عمل کرے اُس نے ایک نیکی کا عمل کیا ۔ اب اس کے متعلق یہ کہنا کہ یہ امامت نہیں کرسکتا یہ سراسر جہالت ہے۔ کسی شرعی کتاب میں کہیں نہیں لکھا ہے کہ مردے کو غسل دینے والا غسال امامت کا اہل نہیں۔ امامت کے اوصاف اور اماموں کے شرائط شرعی کتابو ںمیں صراحت سے موجود ہے اور جن افراد کی امامت درست نہیں اُن کی تفصیل بھی شرعی کتابوں میں موجود ہے، وہاں یہ تو موجود ہے کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والا امامت کا مستحق نہیں مگر یہ کہیں نہیں لکھا کہ غسال امامت نہیں کرسکتا۔
سوال: کشمیرمیں شگوفے پھوٹنے کے موسم میں ہی میوہ باغات کی خرید و فروخت زوروں پر شروع ہوجاتی ہے اور لوگ اسکی طرف توجہ بھی نہیں دیتے کہ یہ حلال ہے یا حرام کیونکہ بہت پہلے ے یہ رواج چلا آرہا ہے حتیٰ کہ اکثر لوگ ایسے بھی ہیں جن کو یہ بات کہ پھول کھلنے کے موسم میں باغات کا خریدنا اور فروخت کرنا جائزہ نہیں ہے بالکل نئی اور عجیب سی علوم پڑتی ہے بعض لوگ یہ دلیل بھی پیش کرتے ہیں کہ اگر ہم میوہ ظاہر ہونے کے بعد باغ کا سودا کریں گے تو ہمیں بعض مرتبہ بجائے نفع کے نقصان اٹھانا پڑتا ہے کہ دوائیوں کے چھڑکائو پر زر کثیر خرچ ہوتا ہے اور باغ بیچنے کے بعد دوائیوں کے پیسے بھی وصول نہیں ہوتے لہٰذا مہربانی اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ علمائے کرام نے جدید اجتہاد کے دوران ایسا کوئی مسئلہ دریافت کیا ہے جس کی رو سے یہ خرید و فروخت جائز تصویر کی جاتی ہو اگر ایسا نہیں ہے تو ایسی آسان سی صورت کے فتوے سے نواز دیں جس سے ہماری آخرت بھی برباد نہ ہو اور دنیوی نقصان کا بھی سامنا نہ کرنا پڑا۔
سوال نمبر ۲: ایک ماہ اپنے بچے کو عمر کی کس حد تک دودھ پلا سکتی ہے۔ عمر کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد شریعت نے کیا مقرر کی ہے اور اگر عمر کی بالائی حد کو تجاوز کرکے ماں بچے کو دودھ پلائے یا بچہ دودھ پینے کی ضد کرے تو اس کے لئے کیا حکم ہے۔
ابو اویس 
 
 شگوفے پھوٹتے ہی میوہ کی تجارت جائز نہیں
جواب۱ : باغ کا میوہ پیدا ہونے سے پہلے یا پکنے سے پہلے فروخت کیا جائے تو شرعاً یہ جائز نہیں۔ حدیث صحیح جو بخاری و مسلم وغیرہ اکثر کتابوں میں ہے کہ حضرت نبی کریم ؐ نے تیار ہونے سے پہلے پھل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ جب پھل پکنے اور تیار ہونے سے پہلے فروخت کرنے کی ممانعت ہے تو صرف پھول آنے پر یا اُس سے بھی پہلے باغ کا میوہ فروخت کرنے کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔ نیز یہ عقل اور سجھ کے بھی سراسر خلاف ہے کہ جو چیز ابھی پیدا ہی نہیں ہوئی ہے اور جب وہ پیدا ہوگی تو اُس کی مقدار کا پہلے سے صحیح اندازہ لگانا بھی ممکن نہیں۔ ایسی صورت میں عقلی طور پر بھی یہ خرید و فروخت درست نہیں ہوسکتی۔ اسی لئے باغ کے میوئوں سے وابستہ لوگ سخت اتار چھڑھائو کا شکار رہتے ہیں۔ ایک سال اُن کی مالی حالت بہت اچھی بلکہ قابل رشک اور دوسرے سال وہ اپنا اصل خرچہ بھی نہیں بچا پاتے ہیں۔ اس لئے باغ قبل از وقت فروخت کرنا شرعاً ہرگز درست نہیں ہاں جب میوہ پختہ ہوجائے جس کو کشمیر کے باغات کا کام کرنے والے یوں تعبیر کرتے ہیں کہ میوہ جم گیا۔ یا کہتے ہیں میوہ ٹک گیا۔ بس اس کے بعد میوہ فروخت کرنا درست ہے۔ کیونکہ حقیقت یہ ہے باغ کی فروختگی کے وقت ظاہر ہے کہ نہ تو باغ کی زمین فروخت کی جاتی ہے اور نہ باغ کے درخت، بلکہ مقصد یہ ہونا ہے کہ آئندہ جو میوہ پیدا ہوگا ہم وہ فروخت کررہے ہیں تو ظاہر ہے معدوم شئے کی خرید و فروخت شرعاً بھی درست نہیں اور عقلاً بھی صحیح نہیں۔
اب شرعاً اس کا ایک حل ہے اور وہ کہ باغ کا مالک میوہ فروخت کرنے کے بجائے باغ کی زمین کو کرایہ پر اُس شخص کو دے جو خریدار بن کر دیاہے۔جب باغ کی زمین اجارہ (Lease)پر دی جائے تو اب یہ معاملہ میوہ کی خرید و فروخت کا نہ رہا۔ بلکہ زمین کو کرایہ پر دینے کا بناہے۔ 
اب باغ کا مالک موجر (کرایہ پر دینے والا اور باغ لینے والا مستاجر یعنی کرایہ دار بن گیا اور کرایہ دار جو رقم ادا کرے گا وہ رقم میوہ کی قیمت نہیں ہوگی بلکہ باغ کی زمین کا کرایہ ہوگا۔ اب اس زمین سے گھاس، سبزیاں اور درختوں سے میوہ وغیرہ جو کچھ بھی پیدا ہوگا وہ اسی باغ لینے والے کا حق ہوگا۔ باغ لینے والا جو رقم ادا کرے گا وہ چونکہ کرایہ ہوگا۔ اس لئے آئندہ جتنے عرصہ کے لئے کرایہ کا یہ معاہدہ ہو وہ شرعاً درست ہوگا۔ چاہے کئی سال کے لئے کیوں نہ دیاجائے۔ پھر چاہے کرایہ سالانہ لیا جائے یا ماہانہ۔
اس کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک شخص مثلاً ایک لاکھ روپے کا باغ فروخت کرنا چاہتا ہے اور اگر وہ باغ اس رقم کے عوض فروخت ہوگیا تو  اس باغ کی گھاس اور باغ میں پیدا ہونے والی سبزیاں، دالیں وغیرہ باغ کا مالک لیتا ہے ۔ اور مثلاً یہ گھاس سبزیاں، دالیں بیس ہزار روپے کی مالیت کے ہوتے ہیں تو اب جب کرایہ کا معاملہ کیاجائے تو اس طرح کہ سالانہ ایک لاکھ بیس ہزار کا کرایہ ہوگا اور باغ کا میوہ، گھاس، سبزیاں سب کچھ خریدار کا ہوگا۔
سوال:۱-بہت سارے نوجوانوں کی حالت یہ ہے کہ اُنہیں بہت بُرے بُرے خیالات آتے ہیں ۔ میرا حال بھی ایسا ہی ہے۔ یہ خیالات اللہ کی ذات کے بارے میں ،حضرت نبی علیہ السلام کے متعلق ، ازواج مطہراتؓ کے متعلق ،قرآن کے متعلق ہوتے ہیں۔اُن خیالات کوزبان پر لانا بھی مشکل ہے ،اُن خیالات کو دفع کرنے کے جتنی بھی کوشش کرتے ہیں اتنا ہی وہ دل میں ،دماغ میں مسلط ہوتے ہیں ۔اب کیا یا جائے ؟
کامران شوکت
 
بُرے خیالات: شیطان وہیں حملہ کرتاہے جہاں ایمان کی دولت ہو
جواب:۱-بُرے خیالات آنا دراصل شیطان کا حملہ ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صحابیؒ نے یہی صورتحال عرض کرکے کہاکہ یا رسول اللہ ؐ میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر میں اُن کو ظاہر کروں تو آپؐ ہم کو کافر یا منافق قرار دیں گے ۔
اس پر حضرت ؐ نے ارشاد فرمایا کہ واقعتاً تمہارے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ ہاں ایسے خیالات آتے ہیں۔ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ایمان کی علامت ہے ۔ عرض کیا گیا کیسے ؟تو ارشاد فرمایاچور وہاں ہی آتاہے کہ جہاں مال ہوتاہے ۔ جب ایسابُرے خیال آئیں تو باربار استغفار اور لاحول پڑھنے کا اہتمام کریں اور اپنے آپ کو مطمئن رکھیں کہ یہ آپ کا اپنا خیال ہے ہی نہیں ۔ آپ کاخیال تو وہ ہے جو آپ کی پسند کے مطابق ہو ۔ یہ خیال آپ کو نہ پسند ہے نہ قبول ہے تو اس کا وبال بھی آپ کے سر پر نہیں ہے ۔   
llllllll
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اردوزبان کو غیر ضروری طور پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
’می آئی ہیلپ یو‘: امرناتھ یاترا میں سی آر پی ایف خواتین ٹیم نے دل جیت لئے
تازہ ترین
ہندوستانی شہریوں کو ایران کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنا چاہئے: ہندوستانی سفارتخانہ
بین الاقوامی
ریاستی درجے بحالی کی کوشش: عمر عبداللہ نے کھڑگے اور راہل کاشکریہ ادا کیا، مرکز سے وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?