اولاد خداوند قدوس کی ایک بہت بڑی نعمت ہے جو کہ والدین کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک اوردل کا سکون ہوتی ہے، حصول اولاد کے لئے والدین ہزاروں منتیں اور دعائیں کر تے ہیں ۔خود حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بارگاہ ایزدی میں دعا کی تھی ’ ’الہی مجھے نیک اولاد عطا فرما ‘‘(سورہ الصفت100)معلوم ہوا کہ اولاد قدرت کا انمول تحفہ اور عظیم نعمت ہے اور کوئی بھی نعمت عیش و عشرت کا سامان نہیں بلکہ ایک امانت ہوتی ہے اور امانت ایک ذمہ داری ہوتی ہے، خالق ومالک کی طرف سے دئے گئے حکم کے خلاف تصرف کرنے والا امانت میں خیانت کا مرتکب کہلاتا ہے، لہٰذا اولاد جیسی نعمت عظمیٰ کی ہمیں قدر کرنی چاہیے ۔اسی مناسبت سےاسلامی اصول و ضوابط کے تحت اس کی تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا جائے۔ اسلام میں اولاد کی تعلیم وتربیت کے جو اصول بیان کئے گئے ہیں ان پر عمل پیرا ہو کر والدین خود کو اور اپنی اولاد کو دنیا کے شر وفساد اور جہنم کے شعلوں سے بچا سکتے ہیں اور دنیا و آخرت میں عزت و توقیر کا سامان فراہم کرسکتے ہیں۔اللہ کا ارشاد ہے : اے ایمان والو ! تم خود کو اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہے‘‘ (سورۂ تحریم:06) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بھی باپ اپنی اولاد کو اس سے بہتر انعام نہیں دے سکتا کہ وہ اسے اچھی تعلیم دے (ترمذی شریف) حدیث میں آیا ہے کہ جب انسان کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کے عمل ختم ہو جاتے ہیں لیکن تین عمل ایسے ہیں کہ جن کا اجر وثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے 1-صدقہ جاریہ 2- ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں 3- نیک اولاد۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بچے سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز کا حکم دو، دس سال کی عمرمیں نماز میں غفلت و کوتاہی پر مناسب سزا دو۔ٰذا بچوں کو ضروری مسائل سکھائیں،زہد وتقویٰ ،امانت ودیانت،صدق ورع ،حیاوپاک دامنی کے فضائل بتائیں۔ جھوٹ ،غیبت ،حسد،کینہ،بغض وعداوت،نفرت،تکبر،حرص وطمع کی خرابیاں بتائیں۔لیکن آج ہم دنیا کی فکر میں مبتلا ہوکر انا ہم ذمہ داریوں سے غفلت برتتے ہیں۔بعض حضرات کہتے ہیں کہ ہم نے تو بہت کوشش کی لیکن ہماری باتوں اور نصیحتوں کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا۔ یہ کچھ سمجھ میںآنے والی بات نہیں ۔اگر اولاد جسمانی طور پر بیمار ہوجائے تو ذراسوچئے کہ والدین کے دل میں کتنی تڑپ اور تکلیف ہوگی ،اولاد کی صحت یابی کے لئے کن کن مشکل مراحل سے گزریں گے،یہی تڑپ واضطراب،دل سوزی اور بےچینی اگر اولاد کی تعلیم و تربیت میں دکھائی جائے تو بہت ممکن ہے کہ انشاءاللہ اولاد صالح و فرمانبردار بنے گی،مخلص ، دیندار اور قوم کی خدمت گزار ؓثابت ہو گی اور والدین کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون ثابت ہوگی۔
رابطہ :فیکلٹی آف یونانی میڈیسن، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ