سرینگر // ریاستی میں بڑھتی بچہ مزدوری کے بیچ محکمہ لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ نے اگرچہ اس کا قلع قمع کرنے کیلئے پچھلے تین برسوں کے دوران 9ہزار معائینے کئے ہیں تاہم حیران کن طور پرصرف34خلاف ورزیاں ہی پائی گئیں ہیں اور 31افراد کے خلاف ہی مقدمات درج کئے گے ہیں جبکہ اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ جموں کے ادھمپور ضلع میں ان بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کیلئے کھولے گئے 11سکولوں کو طلاب کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیاہے۔ریاست بھر میں اس وقت بچہ مزدری عروج پر ہے اور ریاست بھر میں خود غرض عناصر بچوں سے مزدوری کرا رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے بچہ مزدوری کی روک تھام کیلئے اگرچہ اقدامات کرنے کے دعویٰ کئے جا رہے ہیں تاہم تعمیراتی کاموں، ہوٹلوں، کریانہ دکانوں،ورکشاپوں اور دیگر جگہوں پر بچہ مزدوری میں مصروف بچوں کو کام سے روکنے کیلئے مالکین اور اس میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں محکمہ لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ نے پچھلے تین برسوں کے دوران 8ہزار 9سو 40 معائنے کئے تاہم محکمہ کواس بیچ صرف34 ہی خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملیں۔سرکار کا کہنا ہے کہ ریاست میں2015میں 3603معائینے کئے گئے ، اس دوران 17خلاف ورزیاں پائی گئیں اور اس سلسلے میں 14افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔ 2016میں 2907معائینے کئے گئے اور اس عرصہ کے دوران 11خلاف ورزیاں پائیں گئیں جبکہ 12افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔محکمہ کے مطابق 2017میں نومبر کے مہینے تک صرف 2430معائینہ کئے گئے اور اس دوران 6خلاف ورزیاں پائیں گئیں اور صرف پانچ افراد کے خلاف ہی مقدمات درج کئے گئے ۔اس دوران یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بچوں سے مزدوری کرانے والے 26افراد کو مجرم قراد دیا گیا ہے جن سے محکمہ نے ان تین برسوں کے دوران200 143روپے کا جرمانہ بھی وصول کیا ۔اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے محکمہ نے بتایا ہے کہ ایسے افراد کے خلاف 2015میں 12افراد کو ملوث قراد دیا گیا اور اس بیچ 88400کا جرمانہ وصول کیا گیا ۔2016میں 12معائنہ کے بیچ 10افراد کو ملوث قرار دیا گیا اور اس بیچ 41300روپے کا جرمانہ وصول کیا گیا ۔2017میں شکایت ملنے پر محکمہ نے 5معاینہ کئے ،جس بیچ 4افراد کو ملزم قراد دیا گیا اور اُن سے 13500کی رقم وصول کی گئی ۔ ۔محکمہ کے مطابق ایسے بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کی غرض سے سرکار نے نیشنل چائلڈ لیبر پروجیکٹ کے تحت سال 2009میں ریاست میں کل20 مرکزکھولے تھے جن میں سے9سرینگر ضلع میںاور 11جموں کے ادھمپور ضلع میں قائم تھے۔ ان سکولوں کا بنیادی مقصدبچوں کو بنیادی تعلیم اور ہنرمندی کی تعلیم فراہم کرنا تھی اور ابھی تک ان سکولوں میں 2ہزار بچوں کو بنیادی اور ہنرمندی کی تعلیم فراہم کرنے کے بعد سرکاری سکولوں میں باقی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے ۔محکمہ نے انکشاف کیا ہے کہ وادی کے ضلع سرینگر میں اگرچہ تمام 9سکول ابھی چل رہے ہیں تاہم ادھمپور کے 11سکولوں کو طلاب کے تعداد میں کمی کی وجہ سے بند کر دیا گیاہے ۔کیونکہ این سی پی ایل گائڈ لائن کے مطابق ایک سکول میں ایسے طلاب کی کم سے کم تعداد 15ہونی چاہئے تھی ۔