سرینگر// ماہانہ مشاہرے میں اضافہ اور پنشن اسکیم مرتب کرنے کے مطالبات کو لیکر آنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں نے پریس کالونی سے گھنٹہ گھر تک مارچ برآمد کیا اور انتظامیہ و حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کی بڑی تعداد نے سنیچر کی صبح سے ہی پرتاپ پارک سرینگر میں جمع ہو نا شروع کیا ۔احتجاجی خواتین نے بارشوں کے دوران پریس کالونی سے گھنٹہ گھر تک احتجاجی مارچ برآمد کیا،جس کی وجہ سے کچھ وقفے کیلئے ٹریفک کی نقل و حمل میں اثر پڑا۔احتجاج میں شامل ورکروں نے بتایا کہ انہیں کئی برسوںسے یہ دلاسہ دیا جارہا ہے کہ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا لیکن ہمارے ساتھ ہر بار دھوکہ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ 2016میں حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ آنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں کی اجرتوں میں اضافہ کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس کے خلاف ہمیں سڑکوں پر آنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنخواہوں میں اضا فہ نہیں کیا گیا تو وہ کام چھوڑ ہڑتال کر کے سنٹروں پر تالے چڑھائینگے جس کی تما م ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ۔احتجاجی خواتین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر چہ ہر ایک ریاست میں آنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کو متواتر اور معقول ماہانہ مشاہرہ فراہم کیا جاتا ہے مگر جموں وکشمیر ہی واحد ایسی ریاست ہے،جہاں پر آنگن واڑی وکروں اور ہلپروں کو کشکول لیکر سرکار کے دروازے پر بھیک مانگنے کیلئے جانا پڑتا ہے اور تنخواہیں بھی اتنی ہے کہ اس سے مہینے کا گزارہ تو دور ہفتے کا گزارہ کرنا بھی محال ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن آنگن واڑی ورکروں کو سبکدوش کیا جائے انہیں یکمشت2لاکھ روپے نقد اور ماہانہ1500روپے بطور پنشن اور آنگن واڑی ہلپروں کو ایک لاکھ روپے اور ماہانہ800روپے پنشن فراہم کیا جائے۔احتجاجی خواتین نے کہا کہ مردم شماری سے لیکر دیگر ڈاٹا جمع کرنے اور انتخابی عمل تک ان سے کام لیا جاتا ہے،تاہم جب تنخواہ کی باری آتی ہے،تو سرکار منہ موڑ لیتا ہے۔