یہ معمول بن گیاہے کہ جب بھی تھوڑی سی بارش یا برفباری ہوجائے تو جموں سرینگر شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت بند ہوکر رہ جاتی ہے اور ریاست کے دونوں صوبوں کے درمیان کوئی زمینی رابطہ نہیں رہتا۔ویسے تو اس سڑک کے بیشتر حصہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کا دارومدار موسم پر منحصر ہے لیکن رام بن سے بانہال تک کاحصہ ذراسی بارش ہونے پر ناقابل استعمال بن کر رہ جاتاہے اور جابجا بھاری پسیاں گر آتی رہتی ہیں ۔کئی جگہوںسے تو سڑک ہی دھنس گئی ہے ۔اس سڑک پر سفر کرنے والوں کیلئے پہلے سے ہی ایسے مسائل درپیش رہے ہیں لیکن جب سے فورلین کی تعمیر کا کام شروع ہے تب سے کھدائی کی وجہ سے پسیاں اور پتھر گرآنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔چونکہیہ سڑک دشوار گزار پہاڑیوںسے ہوکر گزرتی ہے جہاں عام موسم میں بھی پتھر اور پسیاں گرآنے کا خطرہ رہتاہے جبکہ خراب موسم میں یہ ایک معمول ہے ۔بے شک موسمی حالات سے کوئی بھی لڑ نہیں سکتا اور شاہراہ کے بند ہونے کے بعد تب تک اسے کھولانہیں جاسکتاجب تک کہ بارش یا برفباری تھم نہ جائے لیکن دونوں خطوں کے درمیان متبادل سڑک روابط تو ضرورقائم کئے جاسکتے ہیں جس کیلئے مغل شاہراہ کی اہمیت باربار اجاگر ہوئی ہے اور حکومت نے بارہا یہ وعدے بھی کئے کہ اس روڈ کو قومی شاہراہ کو درجہ دے کر ایک متبادل بنایاجائے گا۔قابل ذکر ہے کہ مغل شاہراہ سال میںچھ سے سات ماہ کھلی رہتی ہے اور اس بار بھی دسمبر 2017کے بعد اب تک اس پر ٹریفک کی آمد ورفت بند ہے اور اس بات کا انتظار کیاجارہاہے کہ برف پگھل جائے تو سڑک پر ٹریفک بحال کی جائے ۔عام طور پر سڑک پر ٹریفک اپریل یا مئی کے مہینے میں بحال ہوتی ہے ۔ جموں سرینگر شاہراہ کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا اور اس شاہراہ کے ذریعہ ہی ریاست کے دونوں خطوں کے لوگ سفرکرتے ہیں ا ور ساتھ ہی اشیائے خوردونوش و دیگر سازوسامان بھی اسی کے ذریعہ سے ایک دوسرے خطوں میں لیجایاجاتاہے تا ہم موجودہ دور میں سڑک روابط کا بند ہوجانا لوگوںکیلئے بہت بڑی پریشانی کا باعث بن جاتاہے ۔حکام کی طرف سے جس قدر اس سڑک کی دیکھ ریکھ پر توجہ دی جارہی ہے ،اگر اس سے کئی درجہ کم توجہ مغل شاہراہ کے رکھ رکھائو پر دی جائے تو یہ شاہراہ حقیقی معنوں میں وہ کمی پور ی کردے گی جس کی موجودہ دو رمیں ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔ تاہم بدقسمتی سے مغل روڈ حکام کی عدم توجہی کاشکار بنی ہوئی ہے اور نہ ہی اس کی دیکھ ریکھ کا کوئی موثر انتظام ہے اور نہ ہی ٹنل کی تعمیر کے سلسلے میں ابھی تک کوئی ٹھوس پیشرفت ہوئی جس کا پی ڈی پی نے انتخابات میں اور موجودہ حکومت نے اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام میں اعلان کررکھاہے ۔باربار لوگوں کو ذہنی اور جسمانی تکلیف سے دوچار ہونے سے بچنے کیلئے ریاست میں متبادل سڑک روابط پر کام شروع کیاجاناچاہئے اور جہاں جموں سرینگر شاہراہ کی حالت میں سدھار لایاجائے وہیں مغل شاہراہ اور سنتھن کشتواڑ سڑک ہی نہیں بلکہ لورن ٹنگمرگ سڑک کو بھی پایہ تکمیل پہنچاکر آمدورفت کے سلسلے کو آسان بنایاجائے ۔