نئی دہلی//پنجاب نیشنل بینک اور کچھ دوسرے بینک گھوٹالوں، رافیل سودے ، آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ، بے روزگاری جیسے مسائل اور اپوزیشن کے حکومت پر سیاسی بدلے کے جذبے سے کام کرنے کے الزامات کے ایشوز پر پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کا دوسرا مرحلہ ھنگامہ خیز رہنے کے آثار ہیں۔شمال مشرق کی تین ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے سایہ بھی پارلیمنٹ سیشن پر دیکھنے کو ملیں گے کیونکہ ان میں مضبوط ہوکر ابھری بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اپوزیشن کے حملوں کو دھندلا کر غالب رہنے کی کوشش کرے گی۔ برسراقتدار پارٹی سابق وزیر خزانہ اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم کی آئی این ایکس میڈیا گھوٹالے میں گرفتاری کا بھی مسئلہ اٹھائے گی جبکہ کانگریس اسے پہلے ہی انتقامی جذبے سے اٹھایا گیا قدم بتا رہی ہے ۔ بجٹ سیشن کا دوسرا دور 5 مارچ سے شروع ہوکر 6 اپریل تک چلے گا۔ پہلا مرحلہ 29 جنوری سے 9 فروری تک ہوا تھا۔ تقریباً 13 ہزار کروڑ روپے کے پنجاب نیشنل بینک گھوٹالہ کو لے کر جس طرح برسراقتدار بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس کے درمیان الزام تراشیوں کا دور چل رہا ہے اس سے اس معاملہ پر پارلیمنٹ میں ٹکراؤہونا طے مانا جا رہا ہے ۔ کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں اس معاملہ پر مودی حکومت کو گھیرے گی۔ پارٹی نے حکومت سے بینکوں کی پوزیشن پر پارلیمنٹ میں قرطاس ابیض لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ وہ اس گھوٹالے کے ملزم نیرو مودی اور میھل چوکسی کے بیرون ملک فرار ہونے کو بھی بڑا ایشو بنا رہی ہے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے اس گھوٹالے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اپنے آپ کو ملک کا چوکیدار بتائے جانے کے دعوے کے باوجود بینکوں میں گھوٹالے ہو رہے ہیں اور ملزم پیسہ لے کر ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ بینک اسکنڈل میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کو بخشا نہیں کیا جائے گا لیکن کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ حکومت لیپا پوتی میں لگی ہے اور وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں اس پر بیان دینا ہوگا۔ قومی جمہوری اتحاد کے اتحادی پارٹی شیو سینا نے بھی بینک گھوٹالوں پر حکومت کو نشانے پر لیتے ہوئے بی جے پی کے نیرو مودی کے ساتھ ساز باز کا الزام لگایا ہے ۔ پارٹی نے اپنے ترجمان سامنا' میں لکھے مضمون میں کہا ہے کہ نیرو مودی بی جے پی کے 'پارٹنر' ہیں اور اس نے بی جے پی کے انتخابی مہم کے لئے پیسہ جمع کرنے میں اس کی مدد کی تھی۔رافیل سودے کے معاملہ پر بھی کانگریس حکومت کو گھیرنے کی تیاری میں ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس میں بڑا گھوٹالہ ہوا ہے اور ان لڑاکو طیاروں کو پہلے کے سودے سے کہیں زیادہ قیمت میں خریدا جا رہا ہے ۔