ٔسری نگر//ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے قاسم فکتو،شفیع شریعتی،غلام قادر بٹ اور کئی دیگر قیدیوں کو سرینگر سنٹرل جیل سے جموں کی مختلف جیلوں کو منتقل کئے جانے کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ اس سے خود ریاستی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے جسکی رو سے قیدیوں کو انکے متعلقہ اضلاع کی جیلوں میں ہی بند رکھا جانا ضروری ہے۔ ہندوارہ میں مختلف وفود کے ساتھ تبادلۂ خیال کے دوران عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا کہ قیدیوں کی بلا جواز منتقلی کیلئے جو دلیل دی جارہی ہے وہ کئی ٹھوس وجوہات کیلئے بے معنیٰ اور نا قابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ایک مذاق سے کم نہیں ہے کہ جو لوگ جموں کشمیر کی ایک انچ زمین نہ چھوڑنے کی باتیں کرتے ہیں وہ چند بے بس قیدیوں سے اس حد تک خائف ہیں کہ انہوں نے ان بے یارومددگار قیدیوں کے خلاف گویا جنگ شروع کردی ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ قاسم فکتو،شفیع شریعتی اور غلام قادر بٹ جیسے لوگ اب دو دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ سے جیل میں ہیں اور انکے مہذب برتاؤاور جیل عملہ کے ساتھ تعاون کی خود جیل حکام نے وقت وقت پر تصدیق کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان جیسے قیدیوں نے تو جیل میں لائے جانے والے کتنے ہی مجرموں کی تربیت کرکے انہیں بد سے نیک انسان بنادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار اور اسکی ایجنسیوں کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ جن قیدیوں کے خلاف اس نے جنگ سی شروع کردی ہے ان میں سے بیشتر سیاسی قیدی ہیں اور انکے ساتھ، محض انکے سیاسی نظریات کیلئے، پیشہ ورانہ مجرموں کے جیسا سلوک نہیں کیا جاسکتا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کو انکا یہ بیان، کہ وہ کشمیریوں کو گلے لگانا چاہتے ہیں، یاد دلاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی دعویداری میں سنجیدہ ہوتے تو پھر قاسم فکتو،مسرت عالم،شفیع شریعتی،غلام قادر بٹ اور دیگر قیدیوں کو غیر مشروط طورکب کا رہا کیا گیا ہونا چاہیئے تھا۔انجینئر رشید نے کہا کہ ایک طرف جہاں راجیو گاندھی کے قاتل راما چندرن کو اپنی ماں سے ملنے کیلئے دو ہفتوں کیلئے پیرول پر چھوڑ دیا گیا ہے وہیں دوسری جانب کشمیری قیدیوں کو کسی قصور کے بغیر جلائے وطن کیا جارہا ہے۔انہوں کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ اگر کوئی قیدی جیل سے کئی کلومیٹر دور اسپتال سے فرار ہوگیا ہے تو اس میں جیلوں میں بند پڑے قیدیوں کا کیا قصور ہے اور انہیں کس بات کی سزا دی جا رہی ہے