انسان ہمیشہ سے ہی خو ب سے خو ب تر کا متلاشی رہا ہے، وہ ہر چیز میں خو د کو سب سے بر تر بنا نا چاہتا ہے ۔چاہے وہ کسی تعلیمی ادارے میں حاصل کی گئی پو زیشن ہو یا کسی تقریب میں پہنا گیا لبا س ۔انسان اپنے آپ کو سب سے مختلف اور سب سے منفر د دیکھنا چا ہتا ہے ۔ کچھ ایسا ہی حال محبتوں میں بھی ہے ۔انسان کی خواہش ہو تی ہے کہ ما ں با پ ہو ں یا بہن بھا ئی ،قریبی رشتہ دار ہو ں یا پھر دوست احباب ہوں ، وہ ہر کسی سے بے پنا ہ محبت چاہتا ہے ۔محبت انسان کی زند گی کا انمول حصہ ہے ۔محبت وصال میں بہت اچھی لگتی ہے مگر ہجر کا رنگ جب زند گی میں شامل ہو جا ئے تو پھر سب کچھ بے رنگ لگتا ہے ۔ محبت انسان کوہر طر ف بس محبت ہی کے ساز وآہنگ دکھا تی ہے ۔ انسان کی زند گی میں جب کو ئی ایسا شخص آجائے جو ہر لمحے اس کی بے جا تعریف کر کے اسے ضرورت سے زیا دہ اپنے ہو نے کا احساس دلائے، اُسے یہ جتا تا رہے کہ اس سے زیا دہ خو بصورت انسان کوئی نہیں ۔تو ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ خو د کو اس کی آنکھوں سے دیکھنے لگتا ہے ،ہر با ر آئینے میں اپنی شکل دیکھ کر یہ سو چتا ہے کہ اگر کو ئی اسے خو بصورت کہتا ہے تو یہ کچھ غلط نہیں ۔جب انسان جھو ٹی محبتوں میں پڑ جا تا ہے تو اسے پنے آپ پر غرور سا ہو جا تا ہے کہ کو ئی اسے بے حد چا ہتا ہے ۔اسے سب سے بڑھ کر اہمیت دیتا ہے اور بظاہر اس کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے تو پھر وہ خو د بھی اس انسان کی با تو ں سے متا ثر ہو جا تا ہے ۔اس جھوٹی محبت کی کشش میں گر فتا ر ہو کر وہ اپنی اصل محبتوں کو بھو لتا چلا جا تا ہے جو اس کی زندگی کا جزو لاینفک ہوتی ہیں یعنی ما ں باپ کی محبت ،بھا ئی بہن کی محبت اور دو ستو ں کی شرارت والی محبت ۔
میر ا کہنا یہ نہیں ہے کہ محبت کر نا صحیح نہیں بلکہ اپنی اصلی محبتو ں کو نظر انداز کر تے ہو ئے کسی ایسے انسان کی محبت کا ہا تھ تھا م کر سرابو ں کے پیچھے آنکھ بند کر کے چلتے چلے جا نا غلط ہے ،جو بظاہر آپ کا ہے لیکن در اصل دل میں کو ئی دھو کہ ہے۔ اس مقا م پر جب اس جھو ٹی محبت میں مبتلا شخص کو اس کا کو ئی اپنا یا دو ست سمجھانے اور صحیح و غلط میں پہچان کرانے کی کو شش کر تا ہے تو وہ اس مخلص ناصح کی عمدہ باتوں کو جلن اور حسد جیسی کیفیات سمجھتا ہے کیو نکہ اس وقت بس ایک انسان کی فانی محبت با قی ہر لافانی محبت پر غالب آجا تی ہے ۔وجہ یہ ہے کہ جب عقل پر پر دہ پڑ جا ئے تو سب سے زیا دہ بری سمجھی جانے والی شئے ہر چیز سے زیا دہ خو بصورت نظر آتی ہے لیکن یاد رکھئے کہ جہا ں خلو ص نہ ہو وہاں محبت کا ناٹک بس دھوکہ یاوقت گذاری ہے ۔ضروری نہیں کہ ہر کسی کی محبت کا یہی حال ہو اور ہم ہر محبت کر نے والے انسان کو دھو کہ باز اور بے وفا سمجھیں ۔لیکن ان محبتوں میں آگے بڑھنے سے پہلے کئی بار نہ سہی لیکن ایک بار ضرور سو چ لیں اور اپنے سامنے آنے والے محبت کے دعوے دار کو پر کھ لیں ۔میری یہ باتیں آپ کو بڑے طو فان کے دوران سچ ثابت ہوں کیونکہ بڑے دعووں کے پیچھے اکثر کھو کھلے اور چھو ٹے بول ہو تے ہیں ۔یہاں چھو ٹے لوگ سے مراد غلط لو گ ہیں ۔ اس لئے آنکھیں بند کر کے کسی کے پیچھے بھا گتے بھا گتے اپنی سچی محبتو ں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھو۔ نہ جا نے اکثر ایسا کیو ں ہو تا ہے کہ جو لو گ ہما ری بے حد دیکھ بھا ل کر تے ہیں ہمیں ان کی مو جو د گی میں تو ان کی قدر نہیں ہوتی اور جب وہ ہم سے دور ہو جاتے ہیں تو ہمیں ان کی یاد ستانے لگتی ہے ۔ماں با پ اور بھائی بہن کی پر خلو ص محبتو ں کا کوئی بدل نہیں،ان کی نا قدری نہ ہو نے دیں کیو نکہ اگر آپ انہیں خو شی نہیں دے سکتے تو کم ازکم انہیں دکھ دینے کا بھی آپ کو حق نہیں ۔کسی کی جھو ٹی محبت میں بہک کر ایسی غلطی نہ کریں کہ جسے نہ آپ بھول پائیں اور نہ اس کے لئے خو د کو معاف کر پائیں ۔
موبائل9797315344+