سرینگر //پائین شہر کا قدیم قبرستان ملہ کھاہ کوڑے دان میں تبدیل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے یہاں آوارہ کتوں نے ڈھیرہ جما لیا ہے ۔ملہ کھاہ کے متصل علاقے رعناواری، کاٹھی دروازہ ، خانیار ، نوہٹہ اور خواجہ بازار کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ملہ کھاہ میں پچھلے کئی سال سے کوڑا جمع کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے وہاں بد بوپھیل گئی ہے جبکہ کوڑے کی موجودگی کی وجہ سے یہ جگہ پائین شہر کے مختلف علاقوں ہڑبونگ مچانے والے آوارہ کتوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گئی ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ملہ کھاہ میں آوارہ کتوں کی موجودگی کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔رعناواریکیشکیل احمد نے بتایا ’’ ملہ کھاہ میں مختلف علاقوں کے لوگ کوڑا کرکٹ ڈال دیتے ہیںجو بعض اوقات کئی دنوں تک وہاں پڑا رہتا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہکوڑا کرکٹ کی موجودگی کی وجہ سے ملہ کھاہ میں آوارہ کتوں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے جسکی وجہ سے ملہ کھا کیمتصل علاقوںمیں خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے۔ شکیل احمد نے بتایا کہ ملہ کھاہ کے گردنواح میں آنے والے علاقوںرعناواری ، خانیار، نوہٹہ، مخدوم صاحب اور کاٹھی دروزہ میں آوارہ کتوں کی تعدادبڑھ رہی ہے جسکی وجہ سے ان علاقوں میں لوگوں کا چلنا پھرنا محال ہوگیا ہے۔ظہور احمد نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ صبح سویرے بچے اور نہ ہی خواتین گھروں سے باہر آنے کی جرات کرتی ہیں کیونکہ مذکورہ علاقوں کے ہر گلی کوچیمیں آوارہ کتوںکے جھنڈ گومتے رہتے ہیں ۔ رعناواری میں ادویات کے کاروبار سے جڑے اعجاز احمد نامی نوجوان نے بتایا’’ آوارہ کتوں کی موجودگی کی وجہ سے شام 5 بجے کے بعد مریضوں کا اسپتال میں بھی چلنا پھرنا مشکل بن جاتا ہے۔